خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ماسکو میں بدھ کو انرجی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ولادیمیر پوٹن کا کہنا تھا کہ سعودی تیل تنصیبات پر حملے کے بعد فرانس نے کوشش کی تھی کہ امریکی اور ایرانی رہنماؤں کے درمیان ملاقات کرائی جائے مگر یہ کوشش کامیاب نہ ہو سکی کیونکہ تہران حکومت چاہتی ہے کہ امریکا پہلے ایران کے خلاف پابندیاں ختم کرے۔
Published: undefined
پوٹن کے مطابق، ''ہم ان حملوں کی مذمت کرتے ہیں مگر ہم اس بات کے بھی مخالف ہیں کہ اس کی ذمہ داری ایران پر ڈالی جائے، کیونکہ اس بات کے کوئی ثبوت نہیں۔‘‘ پوٹن کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے ذاتی طور پر انہیں بتایا ہے کہ تہران کا ان حملوں میں کوئی کردار نہیں تھا۔
Published: undefined
سعودی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملے سے سعودی عرب کی تیل کی پیداوار محدود مدت کے لیے نصف رہ گئی تھی جس کے بعد عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ بھی ہوا، تاہم ریاض حکومت نے تیز رفتاری سے تیل کی پیداوار بحال کر لی اور یوں تیل کی عالمی منڈی میں قدرے استحکام رہا ہے۔
Published: undefined
روئٹرز کے مطابق ماسکو حکومت ایران اور سعودی عرب دونوں کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتی ہے اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بدھ کے روز سعودی عرب کے ساتھ تعاون کی بنیاد رکھی تاکہ عالمی سطح پر توانائی کی قیمتوں میں استحکام لایا جا سکے۔
Published: undefined
ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined