ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکا ایران میں عدم استحکام چاہتا ہے لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ایسی کوئی امریکی کوشش کامیاب نہیں ہو گی۔ حسن روحانی کا یہ بیان ہفتے کے روز ایک فوجی پریڈ پر کیے گئے حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔ اِس حملے میں پچیس افراد ہلاک اور ساٹھ دیگر زخمی ہوئے تھے۔ ہلاک شدگان میں سے بارہ کا تعلق پاسداران انقلاب سے تھا۔
Published: undefined
ایرانی صدر نے یہ بات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے روانگی سے قبل کہی۔ وہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے منگل کو کسی وقت خطاب کریں گے۔ روحانی نے اتوار کے روز اپنے اس بیان میں مزید کہا کہ امریکا خلیجی عرب ریاستوں کو مالی اور عسکری امداد فراہم کر رہا ہے تا کہر وہ ایران کے مخالف مقامی عرب نسلی گروپوں کو فعال کرنے میں کردار ادا کریں۔
Published: undefined
روحانی نے خلیجی ریاستوں کی حکومتوں کو امریکا کی کٹھ پتلیاں بھی قرار دیا۔ روحانی کے مطابق امریکا ان عرب ریاستوں کو ایران کے خلاف اشتعال دلانے کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے اور اس مقصد کے لیے وہ ضروری امدادی عمل بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
Published: undefined
دریں اثناء ایران نے تین یورپی ملکوں کے سفارت کاروں کو اہواز میں فوجی پریڈ پر ہونے والے حملے کے تناظر میں اتوار تئیس ستمبر کو طلب کر کے انہیں اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔ جن ملکوں کے سفیروں کو طلب کیا گیا، اُن میں برطانیہ، ہالینڈ اور ڈنمارک شامل ہیں۔ ایرانی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے گروپ الحوازیہ کے اراکین کی پناہ گاہوں کا تعلق انہی تین یورپی ملکوں سے ہے۔
Published: undefined
تہران نے حملے کے پس پردہ غیر ملکی طاقت کے ملوث ہونے کا ذکر بھی کیا ہے تاہم کوئی واضح نام نہیں لیا گیا۔ مبصرین کا خیال ہے کہ ایران کا اشارہ علاقائی حریف سعودی عرب اور اُس کی حامی خلیجی عرب ریاستوں کی طرف ہے۔ اس حملے کے بعد تہران اور ریاض حکومتوں کے درمیان تناؤ اور کشیدگی بڑھنے کا قوی امکان ہے۔
Published: undefined
دوسری جانب یورپی سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کسی بھی عسکریت پسند گروپ کو اُس وقت تک بلیک لسٹ نہیں کر سکتی جب تک وہ بظاہر کسی یورپی ملک میں کوئی پرتشدد کارروائی نہ کرے۔ ان حلقوں کے مطابق ایران نے جس گروپ کی جانب اشارہ کیا ہے، وہ ہالینڈ، ڈنمارک اور برطانیہ میں کسی بھی مجرمانہ کارروائی میں ملوث نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined