بھارتی حکومت کے منصوبے کے مطابق چین اور پاکستان کے ساتھ جنگوں کے بعد ملک چھوڑ کر ان ممالک کا رخ کرنے والے افراد کی املاک فروخت کر دی جائیں گی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ’دشمن کی جائیدادیں (اینیمی پراپرٹی)‘ 996 کمپنیوں کی شکل میں ہیں، جن کے مالک بیس ہزار افراد یا ادارے تھے۔ یہ املاک پاکستان کے ساتھ سن 1947، 1965 اور 1971 کے تنازعات جب کہ سن 1962 میں چین کے ساتھ سرحدی جنگ کے بعد سرکاری قبضے میں لے لی گئی تھیں۔
Published: undefined
ان املاک کی فروخت کی نگرانی بھارتی وزیرخزانہ کر رہے ہیں۔ انہیں توقع ہے کہ اس سے حکومت کو 413 ملین ڈالر کی آمدن ہو گی۔ جمعرات کے روز ایک حکومت عہدیدار نے اس منصوبے کا اعلان کیا۔
Published: undefined
حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح سے حاصل ہونے والی آمدن کو ملک میں ترقی اور بہبود کے مختلف پروگرامز میں استعمال کیا جائے گا۔
Published: undefined
حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اینیمی شیئرز‘ نامی اس منصوبے کو بھارت میں 1968 کی اس تعریف کے تحت استوار کیا گیا ہے، جس میں ’دشمن کے اثاثوں‘ کا تعین کیا گیا تھا۔ اس بھارتی قانون کے تحت ایسے افراد جو بھارت یا چین کے ساتھ تنازعات کے بعد ملک چھوڑ کر ان ممالک کو ہجرت کر گئے، ان کی املاک اور اثاثے ’دشمن کی املاک‘ قرار دیے گئے تھے۔
Published: undefined
یہ بات اہم ہے کہ ایسے بہت سے افراد بھی موجود ہیں، جن کے رشتہ دار ملک چھوڑ کر ہجرت کر گئے، تاہم وہاں ان کے دیگر رشتہ داروں نے رہنا یا ان املاک کو استعمال کرنا شروع کر دیا۔
Published: undefined
سن 2017 میں نریندر مودی کی قوم پرست حکومت نے اس متنازعہ قانون میں ترمیم کی تھی، جس کے تحت ایسے بھارتی شہری جو قانونی طور پر یہ جائیداد بھی استعمال کر رہے تھے، ان سے یہ املاک لی جا سکتی ہیں۔ اس ترمیم پر بھارت میں شدید بحث ہوئی تھی، کیوں کہ بھارت سے ہجرت کر کے پاکستان چلے جانے والے زیادہ تر افراد مسلمان تھے جب کہ ان املاک میں بسنے والے خاندانوں کو یہ خدشات لاحق ہو گئے تھے کہ انہیں کسی بھی وقت ان مکانات سے نکالا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
رواں برس جنوری میں حکومت نے اعلان کیا تھا کہ 9400 ایسی املاک کی شناخت کر لی گئی ہے، جو ’دشمن کے اثاثے‘ ہیں اور انہیں نیلام کیا جائے گا۔ ان شناخت کردہ اثاثوں میں سے 9280 ان افراد کی ہیں، جو بھارت سے پاکستان ہجرت کر گئے، جب کہ 126 ایسی املاک ہیں، جن کے مالک چین چلے گئے تھے۔
Published: undefined
ع ت، ع ح (روئٹرز، اے ایف پی)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز