وزیر اعظم نریندر مودی اس وقت امریکی دورہ پر ہیں اور امریکی صدر جو بائڈن کے ساتھ کئی اہم ایشوز پر نہ صرف تبادلہ خیال کر رہے ہیں، بلکہ کچھ اہم معاہدوں پر دستخط بھی ہو چکے ہیں۔ اس درمیان امریکہ کے سابق صدر براک اوباما نے مشہور صحافی اور سی این این کی چیف بین الاقوامی نامہ نگار کرسٹین امنپور کو ایک گھنٹہ طویل انٹرویو دیا جس میں جمہوریت کو درپیش موجودہ عالمی چیلنجز پر اپنا نظریہ بیان کیا۔
Published: undefined
اوباما نے یہ انٹرویو 22 جون کو دیا جس میں ہندوستان میں مسلمانوں کی موجودہ حالات کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’صدر بائڈن کو ہندوستانی وزیر اعظم مودی کے ساتھ اپنی میٹنگ کے دوران ہندو اکثریتی ہندوستان میں مسلم اقلیتوں کے تحفظ کا معاملہ اٹھانا چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اگر میں صدر ہوتا اور وزیر اعظم مودی کے ساتھ بات چیت کرتا، جنھیں میں اچھی طرح سے جانتا ہوں، تو میری ایک دلیل یہ ہوتی کہ اگر آپ ہندوستان میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ نہیں کرتے ہیں تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ ہندوستان الگ تھلگ پڑ سکتا ہے۔‘‘
Published: undefined
براک اوباما نے کرسٹین کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے جب بڑے داخلی جھگڑے ہونے لگتے ہیں تو کیا ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف مسلم بلکہ ہندوؤں کے مفادات کے بھی برعکس ہوگا۔ مجھے لگتا ہے کہ ان چیزوں کے بارے میں ایمانداری سے بات کرنا بہت ضروری ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ براک اوباما کے انٹرویو کے بعد جب وہائٹ ہاؤس میں منعقد ایک پریس کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں نے ہندوستان میں اقلیتی طبقہ کو درپیش چیلنجز کے بارے میں ہندوستانی وزیر اعظم مودی سے سوال کیا گیا، تو انھوں نے کہا کہ ’’ہندوستان میں تفریق کے لیے بالکل کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جمہوریت ہماری رگوں میں دوڑتا ہے۔ ہم ایک جمہوریت ہیں... ہندوستان اور امریکہ دونوں کے ڈی این اے میں جمہوریت ہے۔ جمہوریت ہماری روح میں ہے اور ہم اسے جیتے ہیں، اور یہ ہمارے آئین میں لکھا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined