وزیراعظم کے انتخاب کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے بعد اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے اراکین پارلیمان مسلسل نعرے بازی کرتے رہے اور اسی تناظر میں عمران خان نے ’ہیڈفونز‘ پہن کر تقریر کی۔ ان کی اس مختصر تقریر میں مرکزی موضوع کرپشن کا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی دولت، جسے صحت، تعلیم اور انصاف کے شعبوں میں خرچ کیا جانا تھے، اسے چند افراد نے اپنی جیبوں میں ڈالا۔
Published: undefined
اپنے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا، ’’تمام افراد یہ بات سمجھ لیں کہ میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے انتخابات پر دھاندلی کے الزامات کے حوالے سے کہاکہ کئی حلقوں میں ان کی جماعت محض چند ہزار ووٹوں سے ہاری، تو ایسے میں یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی طاقت ان کی مدد کر رہی تھی؟
Published: undefined
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دھاندلی کے خلاف اپوزیشن جیسے چاہے احتجاج کر سکتی ہے۔ عمران خان کا بہ طور وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد اپنے اس اولین خطاب میں کہنا تھا، ’’اگر آپ دھرنا دینا چاہتے ہیں، تو بھی ہم آپ کی مدد کریں گے۔ ہم نے چار ماہ تک اسلام آباد میں دھرنا دیا۔ آپ ایک ماہ تک دھرنا دے کر دکھا دیں، ہم آپ کی بات مان لیں گے۔ اس کے لیے کنٹینرز اور کھانا بھی ہم فراہم کریں گے۔‘‘
Published: undefined
عمران خان نے اپنے اس مختصر خطاب میں اپنے نوجوان حامیوں کا شکریہ ادا کیا۔ عمران خان نے کہا کہ ان کی بائیس سال کی محنت اور جدوجہد ہے کہ وہ آج منصب وزارت عظمیٰ تک پہنچ پائے ہیں۔
Published: undefined
دوسری جانب اپوزیشن رہنما شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ حالیہ انتخابات کو دنیا کے تمام اخبارات اور تنظمیوں نے دھاندلی زدہ قرار دیا۔ انہوں کا یہ بھی کہنا تھا، ’’یہ کیسا الیکشن تھا، جس میں 16 لاکھ ووٹ مسترد ہوئے۔‘‘
Published: undefined
شہباز شریف نے کہا کہ ان انتخابات کو پاکستانی قوم نے مسترد کر دیا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ شفاف انتخابات کے انعقاد میں الیکشن کمیشن مکمل طور پر ناکام رہا۔ پاکستان مسلم لیگ کے رہنما نے یہ بھی کہا کہانتخابی دھاندلی کے الزامات کی تفتیش کے لیے پارلیمانی کمیشن قائم کیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined