پاکستانی فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے آرمی ایکٹ میں توسیع کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بدھ کے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی تھی۔
Published: undefined
اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے اس بل پر کوئی اختلاف سامنے نہیں آیا بلکہ پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن نے اس بل کی حمایت کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں راجہ ظفر الحق کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں قومی اسمبلی میں اس بل کی حمایت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مسلم لیگ نون کے رہنما رانا ثناللہ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کی ان کی پارٹی آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت کے لیے متفق ہے ۔ انہوں نے اس حوالے سے پارٹی میں اختلاف کی خبروں کو مسترد کر دیا۔
Published: undefined
آرمی ایکٹ میں ترمیم کے اس بل کو پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کا نام دیا گیا ہے۔ اس بل میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ نیا باب آرمی چیف اور چیرمین جوائنٹ چیفس کی تعیناتی سے متعلق ہے۔ اس بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال ہے جب کہ مدت ملازمت پائے تکمیل کو پہنچنے پر اس مدت میں مزید تین سال کی توسیع ممکن ہو گی۔ آرمی چیف کی نئی تعیناتی یا توسیع صدر پاکستان وزیراعظم کی مشاورت سے کرنے کے مجاز ہوں گے۔ اس نئے ترمیمی بل کے تحت آرمی چیف کی تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکے گی۔ اس بل کے مطابق تینوں مسلح افواج بری، بحری، فضائی اور چیئرمین جوائنٹ چیفس کو وزیراعظم کی مشاورت سے تین سال کے لیے تعینات کیا جائے گا۔
Published: undefined
اس بل کی منظوری کے لیے پی ٹی آئی کے رہنما پرویز خٹک اور علی محمد خان خاصے متحرک نظر آئے۔ اس قانون سازی کے لیے حمایت حاصل کرنے کی خاطر حکومتی مذاکراتی وفد کے اراکین اپوزیشن لیڈر کےچیمبر پہنچے تھے۔ مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق ان کی پارٹی اس بل کی غیر مشروط حمایت کرے گی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ آرمی ایکٹ کے ترمیمی بل کے متن پر اپوزیشن جماعتوں کو تفصیلی بریفنگ دی جائے گی اور اس کو با ضابطہ طور پر اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
Published: undefined
حکومت اس بارے میں پر امید ہے کہ آج اس بل کی قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد اس کو سینیٹ سے پاس کروا لیا جائے گا۔ حکومت کی اس امید کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس بل پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ابھی تک کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا۔ مسلم لیگ کا موقف یہ ہے کہ وہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے کو متنازعہ نہین بنانا چاہتی۔
Published: undefined
اسلام آباد سے جاری اپنے بیان میں چیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین متوقع قانون سازی کے لیے زرداری ہاؤس آئے تھے۔ جتنی اہم قانون سازی ہے اتنا ہی اہم ہمارے لیے جمہوری عمل کی پاسداری ہے اور اس سلسلے میں پیپلز پارٹی دوسری سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے گی۔ انہوں نے ٹویٹس کے ذریعے بھی اپنے موقف کا اظہار کیا ہے۔
Published: undefined
یاد رہے کہ حکومتی وفد نے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں زرداری ہاؤس میں بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی تھی۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے اس مشاورتی عمل میں راجہ پرویز اشرف ، شیری رحمان اور رضا ربانی بھی شریک تھے۔
Published: undefined
اس وقت سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین کی جانب سے آرمی ایکٹ ٹرینڈ کر رہا ہے، جس میں لوگ اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو اس ایکٹ کی حمایت کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
یاد رہے کہ اٹھائیس نومبر کو سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کے لیے چھ ماہ کی مہلت دی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز