لکھنؤ: یہ ایک خوبصورت اور سبق آموز منظر تھا جب قدیمی شہر کے دریائے گومتی کے کنارے ایک ہندو پجارن نے سیکڑوں مسلمان روزہ داروں کا افطار کرایا۔ افطار میں ہندو ؤں کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
Published: undefined
گومتی کے کنارے سیکڑوں سال قدیمی شیو مندر منکا میشور کی پجارن دیوی گری جو بہت دنوں سے ہندوؤں اور مسلمانوں کے دینی و دھارمک پروگراموں کی زینت بنی ہوئی ہیں انہوں نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اتوار کی شام کو اس جگہ نماز پڑھوانے کا بندوبست کیا جہاں وہ آرتی کرتی ہیں۔
دیو گری ایک خاتون ہیں اور ہندو اور مسلمانوں میں مشترکہ طور سے مقبول ہیں۔ان کو ہندو اور مسلمان اپنے پروگراموں میں مدعو کرتے ہیں اور وہ شوق سے وہاں جاتی بھی ہیں۔
Published: undefined
دریائے گومتی کے کنارے سیکڑوں سال قدیم شیو مندر کے ہزاروں عقیدتمندوں نے افطار کے اس حسین منظر کو دیکھا اور اپنے مسلمان بھائیوں کی بڑی آؤ بھگت کی۔
Published: undefined
منکا میشور مندر کی بھگوا دھاری خاتون پجاری نے اس موقع پر کہا کہ سماج میں ہم آہنگی کے لئے ضروری ہے کہ ہم سب ایک دوسرے کے قریب آئیں اور بڑی فراخدلی سے ایک دوسرے کی باتوں کو سماعت کریں۔انہوں نے کہا کہ روزہ داروں کی خدمت کرنے میں ان کو ذہنی سکون مل رہا ہے اور آئندہ بھی ایسے پروگرام جاری و ساری رہیں گے جس سے سماج میں بھائی چارے کو فروغ مل سکے۔
Published: undefined
سیکڑوں کی تعداد میں ٹوپیاں پہنے روزہ داروں میں متعدد خواتین و بچے بھی تھے اور سب کے چہرے چمک رہے تھے۔
نماز مغرب کی امامت کے فرائض شہر کی قدیم عالمگیری مسجد ٹیلہ شاہ پر محمد کے امام مولانا فضل المنان نے اد اکی۔ شہر کے معززین نے بھی دیو گری کے اس اقدام کو سراہا اور ان کو مبارکباد پیش کی۔
یاد رہے کئی سال سے ہندوؤں کی مقدس نگری ایودھیا میں سیکولر سادھو۔ سنتوں کا ایک طبقہ مسلمانوں کے روزہ افطار میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے۔ اس سال بھی پانچ ہزار سال قدیمی مندر کے احاطہ میں سیکڑوں روزہ داروں نے افطار کیا اور نماز ادا کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined