ویشالی کے محمد پور پنچایت کے تحت کمتولیا گاؤں کی شرزمین پر آج ہندو-مسلم یکجہتی کا مظاہرہ اس وقت دیکھنے کو ملا جب سبھی نے مل کر مغرب کی اذان ہوتے ہی ایک ساتھ روزہ کھولا۔ اس وقت جو نظارہ دیکھنے کو ملا وہ قابل دید تھا کیونکہ ہندو-مسلم سب ایک ساتھ بیٹھ کر ایک ایسی تہذیب کا مظاہرہ کر رہے تھے جسے ہم ’گنگا-جمنی تہذیب‘ کے نام سے جانتے ہیں اور جو ہندوستان کی پہچان ہے۔ یہ افطار پارٹی کمتولیا گاؤں میں کئی اعتبار سے مثالی قرار دی جا رہی ہے۔ دراصل کثیر تعداد میں ہندوؤں اور مسلمانوں کی شرکت اپنے آپ میں ایک بڑی بات تھی اور پھر سابق مرکزی وزیر رگھوونش پرساد سنگھ، سابق ممبر اسمبلی برشن پٹیل، سابق وزیر برائے کھاد نریش مالاکار جیسی ہستیوں نے اس افطار پارٹی کو مزید تاریخی بنا دیا۔
Published: undefined
یہ افطار پارٹی دراصل کمتولیا گاؤں کے باشندوں محمد مقیم، محمد مطیم، محمد صدام، محمد انوار عالم، محمد رحمت عالم اور محمد امجد عالم وغیرہ نے مل کر دی تھی اور ان کا مقصد علاقے میں موجود ہندو-مسلم بھائی چارہ اور آپسی پیار و محبت کا مظاہرہ کرنا تھا۔ ملک میں جمہوری اقدار کو فروغ دینے کے لیے کوشاں افطار پارٹی کے میزبانوں کو اس میں کامیابی بھی ملی اور ایک ہی دسترخوان پر بلاتفریق مذہب و ملت نہ صرف آس پاس کے گھروں بلکہ قریب کے گاؤں کے لوگوں نے بھی افطار کیا۔
اس سلسلے میں جب ’قومی آواز‘ نے میزبانوں میں سے ایک محمد امجد سے بات کی تو انھوں نے بتایا کہ ’’ہمارا مقصد آج کےپرتشدد ماحول میں امن کا پیغام دینااور ہندو-مسلم بھائی چارہ کا مظاہرہ کرنا تھا جس میں ہمیں کامیابی ملی۔‘‘ انھوں نے مزید بتایا کہ ’’افطار پارٹی میں منجھولی کے مکھیا مہتاب خان، سابق مکھیا پپو کمار یادو، سماجی کارکنان اشوک کمار رائے، ویشالی پرمکھ نول رائے، اسرائیل منصوری، راجیش کمار یادو، سجاد عالم، محمد شمیم، محمد ملتان، محمد تنویر عالم، بریندر پاسوان، مدرنا کے مکھیا نور حسن اور مقامی سول سوسائٹی کے ارکان وغیرہ نے شرکت کر کے ثابت کر دیا کہ یہ علاقہ جمہوریت کی علمبردار ہے۔‘‘
Published: undefined
افطار پارٹی کے دوران رگھوونش پرساد سنگھ اور برشن پٹیل جیسے لیڈروں نے ملک کے سیاسی حالات اور ویشالی میں ہندو-مسلم اتحاد پر تبادلۂ خیال بھی کیا۔ ساتھ ہی اس موقع پر اجتماعی دعا کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں ملک کی ترقی اور امن و امان کے قیام کا تذکرہ ہوا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز