اتر پردیش کی مختلف جیلوں میں بند قیدیوں کو ایچ آئی وی ایڈس کا خوف ستانے لگا ہے۔ ریاست کی جیلوں میں ایچ آئی وی پازیٹیو قیدیوں کی تعداد لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔ اس کا انکشاف ایک رپورٹ میں ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کی جیلوں میں بند 459 قیدی ایچ آئی وی پازیٹیو پائے گئے۔ اعداد و شمار سامنے آنے کے بعد ایک طرف جہاں قیدیوں کے درمیان افرا تفری مچی ہوئی ہے وہیں دوسری طرف جیل انتظامیہ سے جڑے افسر دعویٰ کر رہے ہیں کہ جیل کے اندر کسی کو ایڈس نہیں ہوتا۔
کچھ دنوں پہلے باغپت ضلع جیل میں مافیا ڈان منا بجرنگی کے قتل کے بعد سے ہی اتر پردیش کی جیلوں میں بند قیدیوں کے اندر خوف سما گیا تھا۔ قیدی اپنی سیکورٹی کے تئیں فکرمند تھے۔ کئی قیدیوں نے افسران کو خط لکھ کر سیکورٹی بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ لیکن اب جیل میں قیدیوں کے درمیان بڑھ رہی جانلیوا بیماری ایڈس کے معاملے نے قیدیوں کو ڈرا دیا۔
دراصل ’میڈیا اسکین اینڈ ویریفکیشن سیل‘ کی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ اتر پردیش کی جیلوں میں بند قیدیوں کے درمیان ایڈس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس انکشاف سے افسران کی نیند اڑی ہوئی ہے۔
اناؤ جیل میں بند درجنوں قیدیوں کے ایچ آئی وی سے متاثر پائے جانے کے بعد اس معاملے نے طول پکڑ لیا ہے۔ لکھنؤ جیل میں بند 49 قیدیوں میں بھی ایچ آئی وی پازیٹیو ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ریاست کی مشہور جیل نینی میں 21 اور غازی آباد ضلع میں 46 قیدی ایڈس سے متاثر پائے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق علی گڑھ ضلع جیل میں 24 اور مراد آباد جیل میں 33 قیدی ایچ آئی وی پازیٹیو پائے گئے ہیں۔
Published: 02 Aug 2018, 8:54 PM IST
محکمہ جاتی ذرائع کے مطابق میڈیا اسکین اینڈ ویریفکیشن سیل کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد انتظامیہ نے سبھی متاثرہ قیدیوں کی دیکھ بھال و بہتر علاج کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے جاری اس رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کی مختلف جیلوں میں کل 78739 قیدیوں کے خون کے سیمپل لیے گئے تھے۔ جانچ رپورٹ میں 459 قیدی ایچ آئی وی پازیٹو نکلے ہیں۔
اس معاملے پر اے ڈی جی (جیل) چندر پرکاش نے کہا کہ جیل میں قیدیوں کو ایڈس نہیں ہوتا ہے۔ جو قیدی یہاں آتے ہیں ان کی میڈیکل جانچ کرائی جاتی ہے۔ اس جانچ کے دوران جن قیدیوں کو یہ بیماری ہوتی ہے ان کا علاج کرایا جاتا ہے۔
Published: 02 Aug 2018, 8:54 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Aug 2018, 8:54 PM IST