مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات قریب آ رہے ہیں اور یہاں شرپسند حضرات ہندو-مسلم منافرت پیدا کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ لیکن اس درمیان گنگا-جمنی تہذیب کی ایک ایسی مثال دیکھنے کو ملی ہے جس نے ہندو-مسلم اتحاد توڑنے والی طاقتوں کے منھ پر زبردست طمانچہ کی مانند ہے۔ مدھیہ پردیش کے اُجین میں اس وقت ہندوستانی تہذیب اور ہندو-مسلم بھائی چارے کی بہترین مثال دیکھنے کو ملی جب کمبھ میں شامل ہونے کے لیے گئے ہندو عقیدتمندوں کو تیز بارش کے سبب زبردست پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے موقع پر ان کا ساتھ دیا مقامی مسلمانوں نے۔ انھوں نے ہندو عقیدتمندوں کو مسجد میں پناہ دی اور رات کو سونے کے لیے جگہ بھی۔
دراصل اُجین کمبھ میں شامل ہونے اور مذہبی غسل کرنے کے لیے جمع ہوئے عقیدتمندوں کو اچانک تیز بارش کے سبب مصیبت کا سامنا کرنا پڑا۔ بارش سے بچنے کے لیے چونکہ کوئی انتظام نہیں کیا گیا تھا اس لیے سبھی پریشان نظر آنے لگے۔ آس پاس کے مسلمانوں نے جب ہندو عقیدتمندوں میں افرا تفری کا ماحول دیکھا تو ان کے لیے ایک مسجد میں ٹھہرنے اور سونے کا انتظام کیا۔ مسلمانوں کے اس عمل سے ہندو عقیدتمند نہ صرف مشکل حالات سے باہر نکل گئے بلکہ انھوں نے اس خلوص کے لیے دل سے دعائیں بھی دیں۔
Published: undefined
قابل ذکر بات یہ ہے کہ عقیدتمندوں میں عورتوں کی بھی بڑی تعداد تھی جو تیز بارش میں مسجد میں پناہ لے کر بہت مطمئن نظر آئیں۔ یہ معاملہ ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان میں ہندو-مسلم بھائی چارہ اب بھی برقرار ہے لیکن کچھ طاقتیں ایسی ضرور ہیں جو ان کے رشتوں میں زہر گھولنے کی لگاتار کوشش کر رہے ہیں۔ یہ کوئی پوشیدہ بات نہیں ہے کہ گنگا-جمنی تہذیب ملک کی عوام میں صدیوں سے بسی ہوئی ہے۔ اگر تاریخ کا غیر جانبداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو واضح ہو جائے گا کہ دورِ وسطیٰ کے ہندوستان میں لاتعداد ہندو مذہبی زیارت گاہوں کو مسلم حکمرانوں کے ذریعہ تحفظ اور تعاون دیا گیا۔ ہندو زیارت گاہوں کی ترقی میں مالی طور پر بھی خوب مدد کی گئی۔ متھرا-ورنداون علاقے کے تقریباً 35 مندروں کے لیے مغل حکمرانوں اکبر، جہانگیر اور شاہجہاں سے تعاون ملتا رہا۔ اس کے دستاویزات آج بھی دستیاب ہیں۔ تقریباً 1000 بیگھہ زمین کا انتظام ان مندروں کے لیے کیا گیا تھا۔
بہر حال، اُجین کمبھ میں غسل کر کے اپنے گناہ دھونے کے مقصد سے جمع ہندو عقیدتمندوں کی مشکل میں مدد کر کے مسلمانوں نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ ان کے دلوں میں ہندوؤں کے لیے کوئی نفرت نہیں ہے اور وہ ان کی پریشانی کو اپنی پریشانی تصور کرتے ہیں۔ وہ تو اہل سیاست ہیں جو دلوں میں نفرت پیدا کر کے اپنی روٹی سینکنے میں مصروف ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز