لبیک لبیک اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك کی صداؤں کے ساتھ عازمین مدینہ منورہ سے مکہ کی جانب روانہ ہیں۔ وہ خدا کے گھر کے دیدار کے لئے بے چین ہیں ۔ ہندوستانی عازمین کا پہلا گروپ کل مدینہ سے مکہ پہنچا اور عمرہ ادا کیا۔ حجاج کی اکثریت اس بات سے بے پرواہ ہے کہ ان کی رہائش کیسی اور کہاں ہے لیکن کچھ ایسے بھی ہیں جو اپنی رہائش اور انتظامات کو لے کر بہت پریشان ہیں ۔ یہ وہ عازمین ہیں جو مرکزی حج کمیٹی کے ذریعہ ہی سفر حج پر گئے ہوئے ہیں اور ان کے تمام انتظامات کمیٹی کے ہاتھوں میں ہیں۔
کچھ عازمین اپنی رہائش سے اتنے زیادہ پریشان ہیں کہ وہ اسے چھوڑ کر حرم میں رہنے کے لئے تیار ہیں، اور کچھ تو اپنا سامان لے کر سڑکوں پر آ گئے ہیں ۔ ’قومی آواز‘ کو کچھ ویڈیوز دستیاب ہوئے ہیں جس میں سڑکوں پر اپنے سامان کے ساتھ عازمین کھڑے حج کھڑے اور پریشانی میں مبتلا نظر آ رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ کی شکایت یہ ہے کہ گرین کیٹگری کی رقم ادا کرنے کے با وجود ان کو حرم سے ڈھائی کلومیٹر کے فاصلہ پر رہائش فراہم کی گئی ہے ۔ کچھ کی شکایت ہے کہ ہوٹل کے جس کمرہ میں صرف چار افراد کے ٹھہرنے کی جگہ ہے اس میں چھ اور سات عازمین کو ٹھہرایا گیا ہے ۔ کئی ہوٹلوں میں تو پینے کے پانی کی عدم دستیابی سے عازمین پریشان ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ مکہ میں تعمیری کام چل رہا ہے جس کی وجہ سے حرم کے قریب رہائش کم تعداد میں موجود ہے ۔ مکہ میں رہائش کے لیے جگہ کم تھی اور اسی وجہ سے جن تیس ہزار عازمین نے گرین کیٹگری میں رقم جمع کرائی تھی ان کے درمیان قرعہ اندازی کرانا پڑا تھا اور ان میں سے محض بارہ ہزار عازمیں کو گرین کیٹگری میں رہائش مل پائی تھی۔ اب یہ شکایت آ رہی ہے کہ گرین کیٹگری میں بھی جو رہائش ملی ہے وہ بھی کافی فاصلہ پر ہے ۔ مرکزی حج کمیٹی کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ باقی 18 ہزار عازمین کو ان کی رقم واپس کی جا رہی ہے اور ان کی رہائش کا انتظام عزیزیہ میں کیا گیا ہے۔ لیکن اس وقت مکہ میں موجود گرین کیٹگری کے کچھ عازمین خراب انتظامات کے پیش نظر انھیں عزیزیہ میں شفٹ کرنے کی گزارش کرتے ہوئے دیکھے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے جب مرکزی حج کمیٹی کی طرف سے جانے والے عازمین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ عازمین کو اکثر کمیٹی کے ذریعہ کیے گئے انتظامات سے کچھ نہ کچھ شکایت رہی ہے۔ اس مرتبہ یہ شکایتیں بڑھ گئی ہیں۔ ایک عازم حج کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے اتنا خرچ اس لیے کیا تھا کہ آسانی ہوگی لیکن یہاں تو بدنظمی کا عالم ہے۔ ہماری بیوی تو روتی پھر رہی ہے۔ ڈھائی کلو میٹر دور رہائش کی وجہ سے سفر مشکل ہے۔‘‘ ویڈیو میں کئی مرد و خواتین عازم سڑکوں پر اپنے سامان کے ساتھ اور کئی ہوٹلوں کے صوفے پر دراز نظر آ رہے ہیں اور کچھ تو یہ کہتے ہوئے بھی سنائی پڑ رہے ہیں کہ جب ذمہ داران کو فون کیا جا رہا ہے تو وہ فون بھی ریسیو نہیں کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined