جرمن جریدے 'ڈئر اشپیگل‘ نے انقرہ حکومت کی دستاویزات کا جائزہ لے کر تیار کردہ اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایتھنز حکومت نے یکم نومبر سن 2019 سے قبل کے بارہ مہینوں کے دوران قریب ساٹھ ہزار افراد کو قانونی تقاضے پورے کیے بغیر یونان سے ملک بدر کر کے واپس ترکی بھیجا تھا۔
Published: undefined
ترکی کا الزام ہے کہ یونانی حکام نے پناہ کے متلاشی ہزاروں افراد کی درخواستوں کا جائزہ لیے اور ان پر فیصلہ کیے بغیر ہی انہیں واپس ترکی بھیجا ہے۔
Published: undefined
ترک وزارت داخلہ کی جانب سے جرمن جریدے کو بھیجی گئی دستاویزات میں صرف بارہ ماہ کے دوران ایسے 58 ہزار 283 تارکین وطن کی غیر قانونی ملک بدری کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ترک وزارت خارجہ نے ایتھنز حکام پر تارکین وطن کی غیر قانونی حراست، ان پر تشدد کرنے اور ان کا سامان ضبط کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں اور بطور ثبوت 'ڈئر اشپیگل‘ کو تصاویر اور متاثر افراد کے بیانات پر مبنی دستاویزات بھی فراہم کی ہیں۔
Published: undefined
یونان نے تاہم ترکی کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ یونانی وزیر اعظم کریاکوس مٹسوٹاکیس نے ترکی کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا، ''مہاجرین کے بحران کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے والے لوگ یونان کے ڈیل کرتے ہوئے بہت زیادہ احتیاط سے کام لیں۔‘‘
Published: undefined
ملکی حدود سے پناہ گزینوں کو زبردستی واپس بھیجنے کا عمل یورپی اور بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی ہے۔ پناہ کے متلاشی افراد کو ملک بدر کیے جانے سے قبل ان کی پناہ کی درخواستوں پر فیصلہ کرنا ضروری ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
مذکورہ دستاویزات میں پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے کے دوران سب سے بڑی تعداد میں پاکستانی پناہ گزینوں کو یونان سے غیر قانونی طور پر ترکی بھیجا گیا۔ یکم نومبر سن 2019 تک کے دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ان بارہ مہینوں کے دوران 16 ہزار 435 پاکستانی شہریوں کو غیر قانونی طور پر ترکی بھیجا گیا۔
Published: undefined
جبری اور غیر قانونی ملک بدریوں میں پاکستانی شہریوں کے بعد افغانستان، صومالیہ، بنگلہ دیش اور الجزائر کے شہریوں کی تعداد نمایاں رہی۔ شامی مہاجرین کو عام طور پر پناہ کا مستحق سمجھا جاتا ہے لیکن اس عرصے کے دوران ساڑھے چار ہزار شامی شہریوں کو بھی زبردستی ترکی بھیجا گیا۔
Published: undefined
ترکی کی وزارت داخلہ کے مطابق شامی شہریوں کے علاوہ یونان سے واپس بھیجے گئے افراد کو ترکی سے بھی ملک بدر کر کے ان کے اپنے اپنے آبائی وطنوں کی جانب بھیج دیا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز