خبریں

عظیم مجاہدہ آزادی بیگم سعادت بانو، اعلیٰ ادیبہ و شاعرہ اور بے لاگ مقرر

سعادت بانو بیرسٹر سیف الدین کچلو سے شادی ہونے کے بعد جدوجہد آزادی میں زیادہ محرک ہوئیں، جب سیف الدین جیل میں تھے تو سعادت بانو نے اپنی تحریر و تقریر سے برطانوی ایوانوں میں لغزش پیدا کر دی تھی

<div class="paragraphs"><p>عظیم مجاہدہ آزادی بیگم سعادت بانو</p></div>

عظیم مجاہدہ آزادی بیگم سعادت بانو

 

عظیم مجاہدہ آزادی بیگم سعادت بانو ایک اعلیٰ ادیبہ و شاعرہ اور بے لاگ مقرر تھیں، جو انہیں والد حفیظ اللہ اور بڑے بھائی سعید اللہ سے ورثے میں ملا تھا۔ وہ 10 جنوری 1893 کو امرتسر کے ایک معزز، ثروت مند اور علم دوست خاندان میں پیدا ہوئیں۔ مروجہ دستور کے مطابق اردو، فارسی اور انگریزی گھر پر ہی پڑھی۔ اسی دوران مختلف موضوعات پر بے باکی سے مضامین لکھنے کا آغاز کیا۔ خواتین کی تعلیم، آزادی اور حقوق پر خامہ فرسائی کرتے ہوئے ’حریت نسواں‘ لکھا۔ خصوصاً ان کے تین مضامین شمس العلما محمد حسین آزاد، گردش زمانہ اور سر سید مرحوم نے ادبی حلقوں میں خوب پذیرائی حاصل کی۔ علاوہ ازیں انہوں نے علامہ اقبال کی نظم ’بلبل کی فریاد‘ کی طرز پر حب الوطنی سے سرشار نظمیں بھی لکھیں۔

Published: undefined

سعادت بانو کے کلام کا مشاہدہ کرنے سے احساس ہوتا ہے کہ ان کی نس نس میں جذبہ حب الوطنی کوٹ کوٹ بھرا تھا۔ وہ اخبار بینی کی بھی بے حد شوقین تھیں، جس نے انہیں عالمی سیاست اور ملکی امور سے متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا، لہٰذا وہ 1910 سے ملک و قوم کی خدمت کے لیے میدان عمل میں فعل ہو گئیں۔ جس کا آغاز اے ایم یو کالج (علی گڑھ) کا چندہ جمع کرنے سے کیا۔ جس کے بعد معرکہ طرابلس بلقان کے متاثرین اور کانپور میں مسجد حادثے میں زخمی ہونے والوں کے لیے عطیہ اکٹھا کی ذمے داری بخوبی انجام دی۔

Published: undefined

سعادت بانو 1915 میں کانگریس کے ممتاز لیڈر بیرسٹر سیف الدین کچلو سے شادی ہونے کے بعد جدوجہد آزادی میں زیادہ محرک ہو گئیں، 1919 میں ڈاکٹر سیف الدین کچلو کو رولٹ ایکٹ کے خلاف احتجاج کرنے پر جیل بھیج دیا گیا۔ جن کی حراست کے خلاف جلیانوالہ باغ میں ایک جلسہ عام کا اہتمام کیا گیا جہاں سعادت بانو بھی خطاب کرنے والی تھیں لیکن ان کے پہنچنے سے قبل ہی وہاں فائرنگ ہو گئی۔ جب سیف الدین قید و بند کی زندگی گزار رہے تھے تو سعادت بانو نے اپنی تحریر و تقریر سے برطانوی ایوانوں میں لغزش پیدا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ان کی تحریک کو زندہ رکھا نیز سیاسی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں تو انہوں نے سب سے یہی کہا کہ ”مجھے فخر ہے کہ ملکی خدمات میں ان کو قید و بند نصیب ہوئی، اس راہ میں جان تک دینا ہزار زندگی حاصل کرنا ہے۔“

Published: undefined

کانگریس کے جلسوں میں بھی مستقل شرکت کرتی رہیں۔ دوران مقدمہ سعادت بانو ایک بار کچلو سے ملیں اور انہیں مطمئن کیا اور کہا کہ وہ بچوں کی پرورش اور تربیت کو لے کر فکر نہ کریں۔ انہوں نے کہا، ’’آپ تاحیات مجھے ایک ثابت قدم اور سچی قوم پرست پائیں گے۔ اس وادی پرخار میں، میں جان تک دینے سے گریز نہ کروں گی۔ بہرکیف عوام کے مطالبے کے سامنے انگریزوں کو جھکنا پڑا اور کچلو کو 1919 کے اواخر میں رہا کر دیا۔ جیل سے چھوٹتے ہی وہ سیاست میں مزید سرگرم ہو گئے۔ سعادت بانو تحریک سول نافرمانی میں کچلو کے سائے کی طرح ساتھ رہیں۔ تحریک عدم تعاون میں بیرسٹر کچلو کی حراست کے دوران حوصلہ مند خاتون نے 1921 میں ان کے قائم کردہ سوراج آشرم میں چیئرپرسن کے طور پر خدمات ادا کیں۔

Published: undefined

 کچلو کانگریس کے ان لیڈران میں سے ایک تھے، جنھوں نے تقسیم ہند کی پرزور مخالفت کی اور پورے ملک کا دورہ کیا جن کا سعادت بانو نے بھی دوش بدوش ساتھ دیا۔ لیکن ان کی صدا نقار خانہ میں طوطی ثابت ہوئی۔ تقسیم ہند کے بعد فرقہ وارانہ فسادات میں ان کا گھر اور آشرم نفرت کی بھینٹ چڑھ گیا، چنانچہ انہوں نے مسلم پناہ گزین کی حیثیت سے دہلی میں رہائش اختیار کی۔ بعد ازاں ڈاکٹر کچلو کا رجحان کمیونسٹ پارٹی کی جانب جھک گیا۔ جب ڈاکٹر کچلو بیمار ہوئے تو ان کے پاس علاج و معالجہ کے لیے بھی پیسے نہیں تھے، لیکن غیور اور خوددار شخصیت نے حکومت کے سامنے دست دراز ہونا گوارا نہیں کیا، جنہیں پنڈت نہرو نے زبردستی اسپتال میں داخل کرایا، لیکن عظیم انقلابی خاتون سعادت بانو کی مزاج پرسی کے لیے تو کوئی کارندہ بھی نہیں پہنچا جو بغیر علاج کے بے کسی اور مفلسی کے عالم میں 18 اگست 1970 کو دار فانی سے کوچ کر گئیں۔

المیہ ہے کہ ڈاکٹر کچلو جنہوں نے برطانوی سامراج سے ٹکر لینے کی پاداش میں 14برس قید فرنگ میں گزارے ہو اور ان کی رفیقہ حیات سعادت بانو نے شوہر کی اذیت ناک جدائی کو صبروتحمل اور نظم و ضبط سے برداشت کیا ہو۔ ان کے ساتھ آزاد ہندوستان میں بڑی بے اعتنائی کا مظاہرہ کیا گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined