عدالت کے فیصلہ کے بعد کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج حضرات کی تعریف کی اور کہا کہ انہوں نے جمہوریت بچا لی ۔ آزاد نے کہا کہ اس فیصلہ سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ ملک میں ابھی قانون باقی ہے۔ مرکزی حکومت نے اپنے نمائندہ گورنروں کے ذریعہ کئی ریاستوں میں جیسے اروناچل پردیش، میگھالیہ، منی پوراور گوا میں قانون اور آئین کی پاسبانی نہیں کی۔
کرناٹک میں کسی پارٹی کو اکثریت نہیں ملی تھی ہم نے یہ دیکھتے ہوئے کہ گورنر نے اروناچل پردیش، منی پور اور گوا میں سب سے زیادہ سیٹیں حاصل کرنے والی پارٹی کو حکومت سازی کے لئے نہیں بلایا تھا اس لئےہم نے جے ڈی ایس اور آزاد امیدواروں کے ساتھ اتحاد کیا اور گورنر سے مل کر بی جے پی سے پہلے حکومت سازی کا دعوی پیش کیا ۔ اس کے لئے تین مرتبہ کانگریس ۔جے ڈی ایس نے گورنر سے ملاقات کی ۔ لیکن حیرت تب ہوئی جب گورنر نے ہمیں نہ بلاکر بی جے پی کو حکومت سازی کے لئے مدعو کیا ۔یہ دیکھے بغیر کے بی جے پی کے پاس مطلوبہ نمبر دستیاب نہیں ہیں۔
Published: 18 May 2018, 1:37 PM IST
انہوں نے کہا کہ آزاد ہندوستان میں کسی بھی پارٹی کو اکثریت ثابت کرنے کے لئے کبھی دو ہفتہ کا وقت نہیں دیا گیا اور زیادہ تر معاملوں میں دو یا تین دن کا ہی وقت اکثریت حاصل کرنے کے لئے دیا گیا ہے۔ لیکن کرناٹک گورنر نے ایسا کرکے ہارس ٹریڈنگ کے لئے راستہ کھول دیا۔گورنر کا فیصلہ نہ صرف آئین کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے جمہوریت کا گلا گھونٹنے کی کوشش بھی کی گئی، لیکن عدلیہ نے صحیح اور تاریخی فیصلہ لے کر ایسا نہیں ہونے دیا۔اس موقع پر انہوں نے عدالت کے فیصلے کی باریکیوں کا بھی ذکر کیا۔
Published: 18 May 2018, 1:37 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 May 2018, 1:37 PM IST