اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کرناٹک کے انتخابی دورے پر ہیں اور ریاست میں خاتون سے متعلق جرائم میں لگاتار اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ شاملی ضلع کے کوتوالی تھانہ حلقہ میں 13 سال کی ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اتر پردیش میں بہتر حکمرانی کا دعویٰ کرنے والی بی جے پی حکومت کے لیے یہ ایک انتہائی شرمناک صورت حال ہے۔
یہ اجتماعی عصمت دری چلتی کار میں برسرعام کی گئی۔ اس معاملے میں پہلے دن تو لڑکی کے گھر والے صدمے میں پڑے رہے اور دوسرے دن شاملی کوتوالی میں رپورٹ درج کرانے پہنچے۔ جمعرات کو درج ہوئی رپورٹ کے بعد جمعہ کو شاملی پولس نے ایک ملزم سچن کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
معاملہ تین دن پرانا ہے۔ یہاں کے محلے رام ساگر باشندہ رام پال (بدلا ہوا نام) نے رپورٹ درج کرائی کہ اس کی 13 سالہ بیٹی اس وجہ سے گھر پر تنہا تھی کیونکہ اہل خانہ ایک شادی کی تقریب میں چلے گئے تھے۔ یہاں پڑوس میں رہنے والا سچن ان کی غیر موجودگی میں گھر آیا اور میری بیوی کے چوٹ لگنے کی بات کہہ کر میری بیٹی کو بلا کر لے گیا۔ وہاں اس نے اپنے تین دیگر ساتھیوں بنٹی، گورو اور سونو کے ساتھ مل کر میری بیٹی کو ڈرا دھمکا کر اجتماعی عصمت دری کی۔
Published: undefined
انھوں نے مزید بتایا کہ ’’حادثہ کے بعد بدحواس حالت میں میری بیٹی گھر آئی۔ پورے ایک دن گھر والے صدمے میں رہے اور پولس میں نہیں گئے۔ اگلے دن پولس میں شکایت کی تو مقدمہ درج ہوا۔‘‘ کوتوالی انچارج بجیندر سنگھ کے مطابق دیر رات ملزم سچن کو گرفتار کر لیا گیا۔
متاثرہ بچی کے چچا نتھو نے ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ ملزمین نے کار کے دروازے کو بند کر لیا اور بچی کے منھ میں کپڑا ڈال کر غلط کاری کو انجام دیا۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمین کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ اس واقعہ کے بعد شاملی پولس کو سخت تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سابق ممبر اسمبلی راؤ وارث کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال شرمناک ہے کہ نہر کے کنارے گھنٹوں کار میں کسی بچی کی عزت کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہے اور پولس ٹیم اُدھر گشت کرنے نہ پہنچے۔ اس واقعہ کے بعد یہاں خاتون سے متعلق کئی تنظیموں میں ہلچل ہوئی ہے اور سماجی کارکن پلّوی کا کہنا ہے کہ حکومت خواتین کی حفاظت کرنے میں پوری طرح فیل ہو گئی ہے۔ متاثرہ کے والد کا الزام ہے کہ پولس دوسرے ملزمین کی گرفتاری میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔ شاملی کے ایس پی دیو رنجن ورما کا کہنا ہے کہ اہم ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے جب کہ بقیہ ملزمین کی گرفتاری کے لیے پولس کوشش کر رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز