ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ نے تہران میں امریکی سفارتخانے پر قبضے کے چالیس برس مکمل ہونے سے ایک دن قبل کہا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات خارج از امکان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن سے مذاکراتی عمل کوئی بہتری نہیں لا سکتا۔ چار نومبر سن 1979ء کو ایرانی طالب علموں نے امریکی سفارت خانے میں داخل ہو کر 52 امریکیوں کو یرغمال بنا لیا تھا جو 444 روز تک یرغمال رہے۔ یہ تنازعہ عشروں بعد آج بھی زندہ ہے۔
Published: undefined
ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ مذاکرات کو خارج از امکان قرار دے دیا ہے۔ آج اتوار تین نومبر کو تہران میں اپنی ایک تقریر میں انہوں نے کہا کہ جو لوگ امریکا کے ساتھ مذاکرات کو مسائل کا حل سمجھتے ہیں، دراصل وہ غلط فہمی کا شکار ہیں۔ تہران میں امریکی سفارتخانے پر دھاوا بولنے اور سفارتی عملے کو یرغمال بنانے کے چالیس برس مکمل ہونے سے ایک دن قبل خامنہ نے مزید کہا کہ امریکا سے مذاکراتی عمل کوئی بہتری نہیں لائے گا۔
Published: undefined
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن پر نشر کردہ خامنہ ای کی تقریر میں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کو بھی طنز کا نشانہ بنایا گیا۔ ماکروں کی کوشش تھی کہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ایرانی صدر حسن روحانی اور ان کے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین ایک ملاقات کا اہتمام کیا جائے۔ تاہم ان کی یہ کوشش ناکام ہو گئی تھی۔
Published: undefined
ایرانی سپریم لیڈر نے اس تناظر میں کہا کہ فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ 'امریکا اور ایران کے مابین مذاکرات سے مسائل حل ہو جائیں گے، لیکن یا تو ماکروں سادہ لوح ہیں یا وہ امریکا کے ساتھ ملے ہوئے ہیں‘۔
Published: undefined
خامنہ نے کہا کہ امریکا اور ایران کے مابین 'تنازعات‘ کی وجہ تہران میں امریکی سفارتخانے پر قبضہ نہیں ہے بلکہ اس کی تاریخ سن 1953 میں ایرانی حکومت کا تختہ الٹنے سے جا ملتی ہے۔ خامنہ ای کے بقول ، ''تب امریکا نے ایران کی اُس قومی حکومت کو گرا دیا تھا، جس نے امریکا پر اعتماد کرنے کی غلطی کی تھی۔‘‘ ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے مزید کہا کہ 'اس وقت امریکا نے ایران میں ایک بدعنوان اور کٹھ پتلی حکومت بنائی‘۔
Published: undefined
خامنہ ای کا اشارہ سابق ایرانی وزیر اعظم محمد مصدق کی طرف تھا، جو سن 1951 تا 1953 اقتدار میں رہے تھے۔ وہ ایران میں انتہائی مقبول سیاستدان تھے اور انہوں نے اپنے دور میں ایرانی آئل کو قومیانے کی بات کی تھی۔ تاریخی حوالہ جات سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکا کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے برطانوی مدد سے ان کا تختہ الٹنے کی اسکیم تیار کی تھی۔
Published: undefined
امریکی سفارت خانے پر قبضے کے اس واقعے کو ایران میں بھرپور انداز میں یاد کیا جاتا ہے۔ ہر سال چار نومبر کو ایران میں سرکاری تعطیل ہوتی ہے اورعوام کی ایک بڑی تعداد اس روز 'ہفت تیر اسکوائر‘ پر جمع ہو کرامریکا کے خلاف مظاہرے کرتی ہے اور نعرے لگاتی ہے۔
Published: undefined
چالیس سال پہلے تہران میں امریکی سفارت خانے پر ایرانی طلبہ کا قبضہ پورے چار سو چوالیس روز تک جاری رہا تھا۔ وہ اُس اسلامی انقلاب کا ابتدائی دور تھا، جس میں شاہ رضا شاہ پہلوی کی امریکا نواز حکومت کو رخصت ہونے پر مجبور کر دیا گیا تھا اور اُس کی جگہ آیت اللہ خمینی کی قیادت میں ایک مذہبی حکومت برسرِاقتدار آ گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined