ہندوستان کے پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں اڈانی گروپ کئی طرح کے انفراسٹرکچر اور پاور پروجیکٹس کے لیے کام کرتا ہے۔ اس وقت بنگلہ دیش بحران والی حالت کا سامنا کر رہا ہے، ایسے میں گوتم اڈانی کی کمپنی نے وہاں کی عبوری حکومت سے 50 کروڑ ڈالر (تقریباً 4200 کروڑ روپے) پیمنٹ کی جلد ادائیگی کے لیے الٹی میٹم دیا ہے۔
Published: undefined
بنگلہ دیش کے وزیر اعظم شیخ حسینہ کو معزول کرنے کے بعد وہاں نوبل ایوارڈ یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت تشکیل پائی ہے۔ گوتم اڈانی نے اسی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ پاور پروجیکٹ کے بقایہ پیمنٹ کی جلد ادائیگی کر دیں۔ اس تنبیہ سے اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر پیمنٹ جلد نہیں ہوئی تو بنگلہ دیش میں ’بلیک آؤٹ‘ ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
’فنانشیل ٹائمز‘ کی ایک خبر میں اڈانی گروپ کی طرف سے جاری بیان کی بنیاد پر کہا گیا ہے کہ مالیاتی چیلنجز بڑھنے کے باوجود وہ بنگلہ دیش کو پاور سپلائی کے لیے پرعزم ہے۔ اڈانی گروپ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے ساتھ لگاتار بات چیت کر رہا ہے۔ اڈانی گروپ کا کہنا ہے کہ وہاں کی عبوری حکومت کو اس پروجیکٹ کے چیلنجز (اَن سسٹینیبلٹی) سے مطلع کرا دیا گیا ہے، کیونکہ ہمیں صرف پاور سپلائی کو ہی پورا نہیں کرنا ہے بلکہ جن سے قرض لیا ہے ان کی قسط بھی ادا کرنی ہے۔ یہ بہت مشکل ہو گیا ہے کیونکہ بنگلہ دیش کی طرف سے پیمنٹ بقایہ پڑا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ اڈانی گروپ ہندوستان میں گوڈا پاور پلانٹ سے بنگلہ دیش کو بجلی کی سپلائی کرتا ہے۔ یہ 1600 میگاواٹ صلاحیت کا کوئلہ پاور پلانٹ ہے۔ وہیں بنگلہ دیش کی نئی عبوری حکومت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے وقت کیے گئے انفراسٹرکچر معاہدوں کے مہنگا ہونے کا الزام لگایا ہے۔ موجودہ وقت میں بنگلہ دیش کے اندر بجلی بحران بڑھ رہا ہے، اس کی وجہ اس کی بجلی سے متعلق مالیاتی قرض کا بڑھنا ہے۔ بنگلہ دیش کے اوپر اس وقت بجلی سے جڑا ہوا قرض 3.7 ارب ڈالر (تقریباً 31000 کروڑ روپے) کو پار کر چکا ہے۔ اس تعلق سے محمد یونس کی عبوری حکومت میں چیف انرجی ایڈوائزر محمد فوزالکبیر خان کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کو اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے عالمی بینک اور دیگر عالمی اداروں سے مالیاتی مدد کی امید ہے۔ عبوری حکومت اس کے لیے کوشش کر رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined