کسانوں کا مظاہرہ دن بہ دن تیز ہوتا جا رہا ہے۔ مودی حکومت زرعی قوانین واپس لینے کے لیے تیار نہیں ہے، اور کسانوں نے بھی عزم کر رکھا ہے کہ جب تک قانون واپس نہیں ہوگا، وہ گھر نہیں لوٹیں گے۔ اس ضمن میں غازی پور بارڈر پر موجود کسان مظاہرین نے ٹینٹ بھی لگا لیا ہے اور سرد راتوں میں بھی گھر واپسی کے ارادے کو ترک کر دیا ہے۔
Published: 21 Dec 2020, 8:40 AM IST
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق 27 دسمبر کو کسانوں نے تالی اور تھالی بجانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کسانوں نے اس دن کا انتخاب اس لیے کیا ہے کیونکہ 27 دسمبر کو ہی پی ایم مودی ’من کی بات‘ پروگرام کو خطاب کریں گے۔ کسان چاہتے ہیں کہ اس موقع پر وہ تالی اور تھالی بجا کر پی ایم مودی کی مخالفت میں آواز اٹھائیں اور زرعی قوانین کو واپس لینے کے اپنے مطالبہ کو مضبوطی کے ساتھ پیش کریں۔
Published: 21 Dec 2020, 8:40 AM IST
دہلی بارڈر پر کسانوں کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ اس درمیان تمل ناڈو کے کسانوں نے غازی پور بارڈر پر اعلان کیا ہے کہ وہ اور ان کے ساتھ جلد ہی مودی حکومت کے ذریعہ پاس کردہ زرعی قوانین کے خلاف تمل ناڈو سے دہلی تک ٹریکٹر ریلی نکالیں گے۔
Published: 21 Dec 2020, 8:40 AM IST
کسانوں تحریک کی حمایت میں آواز بلند ہونے کا سلسلہ جاری ہے اور اب ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ مہاراشٹر واقع ناسک کے کسان تنظیم سے منسلک اراکین دہلی مظاہرہ کی حمایت کرنے گھر سے نکل گئے ہیں۔
Published: 21 Dec 2020, 8:40 AM IST
بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ ہم زرعی قوانین پر مرکز کی حمایت کرنے والے کسان گروپوں سے ملیں گے۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ ہم ان سے اس بارے میں جانکاری لیں گے کہ وہ زرعی قوانین سے کس طرح فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اس کی تکنیک جاننے کی کوشش کریں گے جس کا وہ استعمال اپنی فصل فروخت کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔
Published: 21 Dec 2020, 8:40 AM IST
کانگریس لیڈر نوجوت سنگھ سدھو نے ٹوئٹ کرکے حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ سدھو نے ایک ویڈیو ٹوئٹ میں کہا، جس وہ کچھ لوگوں سے گفتگو کر رہے ہیں۔ کانگریس قائد نے لکھا کہ نئے قانون میں کچھ بھی کسانوں کے حقوق کے لئے نہیں ہے، یہ قانون صرف تاجروں کے مفاد کے لئے ہے۔
Published: 21 Dec 2020, 8:40 AM IST
زرعی قوانین کے خلاف سنگھو بارڈر پر کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ بھارتیہ کسان یونین پنجاب کے سکریٹری بلونت سنگھ نے کہا، “آج سے 11 افراد بھوک ہڑتال پر یہاں دھرنا دیں گے۔ اس طرح سے ہم یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت ہمارے مطالبے کو قبول نہیں کر رہی ہے اور ہم اس طرح سے اپنا مطالبہ حاصل کریں گے۔
Published: 21 Dec 2020, 8:40 AM IST
مرکزی وزارت برائے زراعت اور کسان بہبود نے کسانوں کو ایک خط لکھ کر زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرہے کسانون کو پھر سے دوبارہ مذاکرات کے لئے ایک تاریخ بتانے کی درخواست کی ہے۔ اب تک، کسان اور حکومت کے مابین مذاکرات کے 6 دور ناکام ہو چکے ہیں۔
Published: 21 Dec 2020, 8:40 AM IST
ہریانہ کے سونی پت کے کنڈلی بارڈر پر دھرنے پر بیٹھے کسانوں کی تنظیموں کی سنگھرش سمیتی نے کہا ہے کہ آج یعنی 21 دسمبر سے 11 کسان روزانہ بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔
سنگھرش سمیتی نے کل شام پریس کانفرنس میں بھارتیہ کسان یونین کے قومی صدر راکیش ٹکیت ، ڈاکٹر درشن پال سنگھ ، سرجیت سنگھ وغیرہ نے مشترکہ طور پر کہا کہ پیر سے روزانہ گیارہ کسان بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔ اس کے علاوہ اڈانی گروپ کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ کسان 23 دسمبر کو ’یوم کسان‘ کے موقع پر بطور احتجاج دوپہر کا کھانا نہیں بنائیں گے۔ 25 دسمبر کو کسان اپنے علاقے میں بی جے پی قائدین کو ایک یادداشت پیش کرکے ان تینوں زرعی قوانین کو رد کنے کا مطالبہ کریں گے۔ 26 دسمبر کو حکومت کے حلقوں کو میمورنڈم دے کر سیاہ قوانین واپس لینے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ اسی سلسلے میں ہریانہ کے تمام ٹول 26 اور 27 دسمبر کو فری کرائے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ 27 دسمبر کو مودی کے ’من کی بات‘ کے وقت پورے ملک میں کسان تھالی اور تالی کے شور میں ان کی آواز دبائیں گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ نہ تھکیں گے، نہ رکیں گے اور نہ خوفزدہ ہوں گے۔
Published: 21 Dec 2020, 8:40 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Dec 2020, 8:40 AM IST