دہلی کو غازی آباد سے جوڑنے والے یو پی گیٹ پر نئے زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ ایک مہینے سے دھرنے پر بیٹھے کسانوں کی بھیڑ دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے۔ کسانوں کا مظاہرہ ایکسپریس وے پر تقریباً ایک کلو میٹر میں پھیل چکا ہے۔ اس درمیان سیکورٹی کو لے کر پولس کے ساتھ ساتھ کسان بھی مستعد نظر آ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کسان مظاہرین نے ایکسپریس وے پر غازی آباد سے دہلی جانے والی لین پر کسانوں کی بھیڑ سے کچھ دوری پر اپنی دو چیک پوسٹ بنائی ہے۔ ان چیک پوسٹ کے ذریعہ کسان دھرنا کے مقام پر جانے والی گاڑیوں کی شناخت کرنے کے بعد ہی انھیں آگے جانے دے رہے ہیں۔ عام لوگوں کے لیے پولس نے یہ لین نوئیڈا میں ماڈل ٹاؤن کے پاس سے ہی بند کی ہوئی ہے۔
Published: 31 Dec 2020, 8:11 AM IST
زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر تو کسانوں کا مظاہرہ جاری ہے ہی، ناراض کسان ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی مظاہرے کر رہے ہیں۔ اس درمیان پنجاب میں موبائل ٹاور کے ساتھ توڑ پھوڑ جیسے واقعات سامنے آئے جس پر پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امرندر سنگھ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’کیا ہم کسانوں کے لیے ذمہ دار ہیں، پارلیمنٹ میں بل کس نے پاس کیے؟ اگر آپ کسانوں کی سوچ کو سامنے نہیں رکھو گے تو ایسے ہی واقعات ہوں گے۔ ٹاور اب کافی حد تک کنٹرول میں ہیں، 200 ٹاور ٹھیک ہونے رہ گئے ہیں۔‘‘
Published: 31 Dec 2020, 8:11 AM IST
سنیوکت کسان مورچہ کے لیڈروں نے کہا ہے کہ نئے سال کے موقع پر مظاہرین کسان مشعل جلوس نکالیں گے تاکہ اپنی بات بہتر اور پرسکون انداز میں حکومت تک پہنچا سکیں۔ علاوہ ازیں اکھل بھارتیہ کسان سنگھرس کوآرڈنیشن کمیٹی نے راجستھان-ہریانہ بارڈر پر پولس کے ذریعہ کسانوں پر کیے گئے لاٹھی چارج کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ کمیٹی کے اعلیٰ افسران نے کہا کہ استحصال سے کسانوں کا عزم گھٹنے کی جگہ مزید بڑھے گا۔
Published: 31 Dec 2020, 8:11 AM IST
آج سلمان خورشید دہلی میں زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے پنجاب سے آئے کانگریس لیڈروں سے ملاقات کے لیے پہنچے۔ انھوں نے اس دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت کے پاس کسانوں کے مفاد کے لیے منصوبہ ہے تو وہ بات کرے، کسانوں سے بات نہ کرنے کا مطلب ہے کہ کسانوں کے مفاد کے لیے حکومت کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے۔‘‘
Published: 31 Dec 2020, 8:11 AM IST
شاہجہاں پور میں کسان مظاہرین نے پولس کے ذریعہ لگائے گئے بیریکیڈ کو ناراضگی کے سبب اس وقت توڑ دیا جب وہ ہریانہ میں داخل ہونے میں ناکام ہوئے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق راجستھان-ہریانہ بارڈر پر بڑی تعداد میں کسان جمع تھے اور ہریانہ میں داخل ہونا چاہ رہے تھے لیکن پولس بیریکیڈ کو دیکھ کر وہ ناراض ہو گئے۔ مظاہرین نے بیریکیڈ توڑ کر آگے بڑھنے کی کوشش کی جس کو دیکھتے ہوئے پولس نے آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔
Published: 31 Dec 2020, 8:11 AM IST
ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے اپنے بیان میں کہا، ’’ہم ہریانہ میں ایم ایس پی کو جاری رکھنے کے لئے عہد مند ہیں۔ اگر کسی نے بھی ایم ایس پی نظام کو ختم کرنے کی کوشش کی تو منوہر لال سیاست چھوڑ دے گا۔‘‘
Published: 31 Dec 2020, 8:11 AM IST
کسان تحریک کے پیش نظر دہلی ٹریفک پولیس نے رہنما ہدایات جاری کی ہیں۔ ان کے مطابق سنگھو، اوچندی، پیاؤ منیاری، سبولی اور منگیش بارڈر کو بند کر دیا گیا ہے۔ اس راستہ پر آنے والے لوگوں کو لامپور، صافی آباد پلا اور انگھو اسکول ٹول ٹیکس بارڈر والے راستہ سے سفر کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
مکربا اور جی ٹی کے روڈ کے ٹریفک کا رخ بھی تبدیل کیا گیا ہے۔ لوگوں کو باہری رنگ روڈ، جی ٹی کے روڈ اور این ایچ 44 پر جانے سے بھی اجتناب کرنے کی صلاح دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ چلا اور غازی پور بارڈر کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ اس روٹ سے آنے والوں کو آنند وہار، ڈین این ڈی، اپسرا، بھوپورہ اور لونی بارڈر سے سفر کرنے کو کہا گیا ہے۔
Published: 31 Dec 2020, 8:11 AM IST
کسان تنظیموں کے مابین چھ دور کے مذاکرات ہو چکے ہیں لیکن اتفاق رائے نہیں ہو پایا ہے۔ جمعہ کے روز سنگھ بارڈر پر 80 کسان تنظیموں کی میٹنگ ہونے جا رہی ہے۔ اس میٹنگ میں طے کیا جائے گاکہ چار جنوری کو ہونے جا رہی ساتویں دور کی بات چیت میں کسانوں کا کیا ایجنڈا رہے گا۔
Published: 31 Dec 2020, 8:11 AM IST
اے آئی کے ایس ایس (آل انڈیا کسان سنگھرش کمیتی) کی ہریانہ کے سونی پت میں ہونے والی ایک میٹنگ میں 35 دن سے لگاتار سنگھو بارڈر پرجاری کسانوں کے احتجاج کو مضبوط بنانے کے حوالہ سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ میٹنگ کے دوران فیصلہ لیا گیا ہے کہ 5 جنوری کو سنگھو بارڈر تک ایک ٹریکٹر مارچ نکالا جائے گا اور حکومت کے خلاف حتجاج کی صدا بلند کی جائے گی۔
Published: 31 Dec 2020, 8:11 AM IST
راجستھان میں وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے تمام وزار اور کانگریس پارٹی کے ارکان اسمبلی کو زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی حمایت میں اترنے کی ہدایت دی ہے۔ گزشتہ شام وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر وزرا کونسل کے طلب کئے گئے ایک اجلاس کے دوران یہ فیصلہ لیا گیا۔ آئندہ تین جنوری کو ریاستی کانگریس کمیٹی کی قیادت میں کانگریس کے تمام ارکان اسمبلی دھرنا دیں گے اور اس کے بعد یہ سبھی وزرا اور عہدیداران بشمول کارکنان 5 جنوری سے ایک ہفتہ تک گاؤں گاؤں میں گھوم کر کسان بچاؤ، ملک بچاؤ تحریک چلائیں گے۔
Published: 31 Dec 2020, 8:11 AM IST
کیرالہ اسمبلی سے مرکز کے تین زرعی قوانین کے خلاف قرارداد کو منظور کر لیا گیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کسانوں کے حقیقی خدشات کو سنا جانا چاہئے اور تینوں زرعی قوانین کو واپس لیا جانا چاہئے۔
Published: 31 Dec 2020, 8:11 AM IST
دہلی کی سرحدوں پر جاری کسان تحریک کے درمیان اسمبلی میں خصوصی اجلاس کے دوران کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنرائی وجین نے مرکز کے زرعی قوانین کے خلاف قرارداد پیش کر دی ہے۔
وزیر اعلیٰ وجین نے کہا کہ موجودہ صورت حال سے صاف ہے کہ اگر کسان تحریک جاری رہتی ہے تو اس سے کیرالہ شدید طور پر متاثر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ اگر دیگر ریاستوں سے کھانے کی اشیا کی فراہمی بند ہو جائے تو کیرالہ بھوکا رہ جائے گا۔
Published: 31 Dec 2020, 8:11 AM IST
مرکز کے تین زرعی اصلاحاتی قوانین کے خلاف کسانوں کی جانب سے چلائی جا رہی تحریک کے درمیان پنجاب میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جےپی) کے رہنماؤں کی مخالفت تو پہلے سے ہی ہو رہی تھی لیکن اب ان کے لیے ’نو انٹری‘ بینر بھی لگنے لگے ہیں۔
پھگواڑا کے چک پریما گاؤں کے باہر اسی طرح کا بینر دیکھا گیا جس پر لکھا تھا، ’’گاؤں میں اسی کو داخل ہونے دیا جائے گا جو کسانوں کے ساتھ کھڑا ہے اور بی جے پی کے کسی رہنما کا گاؤں میں آنا منع ہے۔‘‘
دیہی عوام سے بات کرنے پر انہوں نے یو این آئی کو بتایا کہ مرکز کی مودی حکومت اپنی انا ترک کرنے کو تیار نہیں اور پنجاب کے بی جے پی رہنما کسانوں کا ساتھ دینے کے بجائے مودی حکومت کی وکالت کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک زرعی قوانین واپس نہیں لیے جاتے، یہ بائیکاٹ جاری رہے گا۔
Published: 31 Dec 2020, 8:11 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 31 Dec 2020, 8:11 AM IST
تصویر: پریس ریلیز