خبریں

کسان تحریک: سابق مرکزی وزیر وریندر سنگھ نے کسانوں کی حمایت میں ’علامتی بھوک ہڑتال‘ کا کیا اعلان

زرعی بلوں کے خلاف احتجاج کرتے پنجاب کے کسان / تصویر یو این آئی
زرعی بلوں کے خلاف احتجاج کرتے پنجاب کے کسان / تصویر یو این آئی 

سابق مرکزی وزیر ویریندر سنگھ نے کسانوں کی حمایت میں علامتی بھوک ہڑتال کا کیا اعلان

کسانوں کی حمایت میں لگاتار لوگ کھڑے ہو رہے ہیں اور اب ان میں سابق مرکزی وزیر ویریندر سنگھ کا نام بھی شامل ہو گیا ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا ہے ’’میں نے فیصلہ لیا ہے کہ اس لڑائی کے ہم گواہ بنیں گے، اس لڑائی کے ہم حامی بنیں گے۔ کسان تحریک کی حمایت میں ہم دہلی کے آس پاس ہریانہ کے اضلاع میں علامتی بھوک ہڑتال کریں گے۔‘‘

Published: 18 Dec 2020, 8:56 AM IST

ایم ایس پی معاملہ پر پی ایم مودی آخر کیوں نہیں مان رہے اپنی ہی بات: کانگریس

کسانوں کی جاری تحریک کے درمیان کانگریس نے ایک بار پھر مودی حکومت پر ایم ایس پی معاملہ کو اٹھاتے ہوئے حملہ کیا ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم مودی نے خود ہی کہا تھا کہ ایم ایس پی پر قانون لانے کی ضرورت ہے، پھر کیوں وہ اپنی ہی بات نہیں مان رہے۔ اس سوال کو اتھاتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ جلد از جلد ایم ایس پی کے تعلق سے قانون لانا چاہیے تاکہ کسانوں کا ڈر دور ہو۔

Published: 18 Dec 2020, 8:56 AM IST

سپریم کورٹ کا کسانوں کے ’حق احتجاج‘ کو برقرار رکھنا مودی حکومت کی اخلاقی شکست: جوگندر مان

پھگواڑہ: پنجاب کے سابق وزیر اور ’پنجاب ایگرو انڈسٹریز کارپوریشن‘ کے چیئرمین جوگندر مان نے کسان تحریک پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کو کسانوں کی اخلاقی جیت قرار دیا ہے۔ انھوں نے جاری ایک بیان میں کہا کہ ’’سپریم کورٹ نے کسانوں کے احتجاج کرنے کے حق کو برقرار رکھا ہے اور یہ نریندر مودی حکومت کی اخلاقی شکست ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہاکہ مرکزی حکومت کو زرعی قوانین واپس لے لینے چاہئیں اور یہ جلد ہونا چاہئے کیونکہ کسان ہڈیوں کو جمادینے والی ٹھنڈ میں دہلی کی سڑکوں پر تحریک چلارہے ہیں۔

Published: 18 Dec 2020, 8:56 AM IST

حسب عادت مودی جی نے آج ایک بار پھر ’استیاگرہ‘ کیا: راہل گاندھی

پی ایم مودی نے آج کسانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ زرعی قوانین ان کے حق میں ہیں اور جو لوگ انھیں ورغلا رہے ہیں، ان کی بات نہ سنیں۔ پی ایم مودی کے ذریعہ ان کے اس بیان پر کانگریس لیڈر راہل گاندھی کا رد عمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے پی ایم مودی کے جھوٹ پر پہلے بھی کئی مرتبہ حملہ کیا ہے اور آج کیے گئے ٹوئٹ میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’عادت کے مطابق مودی جی نے آج پھر استیاگرہ کیا۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’کسانوں کی بات سنو، زراعت مخالف قانون واپس لو!‘‘

Published: 18 Dec 2020, 8:56 AM IST

موبائل چارجنگ اور لاؤڈ اسپیکر چلانے کے لئے اسٹریٹ لائٹ کا سہارا!

زرعی قوانین کے خلاف ہزاروں کسان دہلی بارڈر پر تحریک چلا رہے ہیں اور اپنے دن رات انہیں گزار رہے ہیں۔ یہاں انہیں موبائل فون چارج کرنے اور دیگر ضرورت کے لئے بجلی درکار ہے، اس کے لئے کسانوں نے جگاڑ ڈھونڈ لیا ہے۔ مظاہرین ہائی وے پر لگی اسٹریٹ لائٹ کا فون چارج کرنے، لاؤڈ اسپیکر بجانے اور خیموں کو روشن کرنے میں کر رہے ہیں۔

تاہم، اب افسران کو اس بات کی فکر ستا رہی ہے کہ کہی لوڈ بڑھنے کی وجہ سے شارٹ سرکٹ نہ ہو جائے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ سسٹم ایک مناسب لوڈ کے مطابق دی ڈیزائن کئے جاتے ہیں۔

حالانکہ کسانوں کو ڈر ہے کہ افسران ان کے فون اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کو بند کرانے کی نیت سے کوئی اقدام اٹھا کر اسٹریٹ لائٹ سے بجلی حاصل کرنے پر روک لگا سکتے ہیں۔

Published: 18 Dec 2020, 8:56 AM IST

کانگریس لیڈر اور باکسر وجندر سنگھ نے دہلی بارڈر پر تقسیم کیا کھانا

دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا احتجاج بدستور جاری ہے اور مختلف تنظیموں کی جانب سے یہاں لنگر لگا کر کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے۔ ٹیکری بارڈر پر زمیندارا اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے جمعہ کے روز لگائے گئے لنگر میں کانگریس لیڈر اور باکسر وجندر سنگھ نے کھانا تقسیم کیا۔

وجندر سنگھ نے کہا، ’’ہم یہاں اپنے ملک کے کسانوں کی خدمت کرنے کے لئے موجود ہیں۔ ہماری لڑائی حکومت کے خلاف نہیں ہے بلکہ تین سیاہ قوانین کے خلاف ہے۔‘‘

Published: 18 Dec 2020, 8:56 AM IST

ہاتھ جوڑ کر مِنّت کرتا ہوں، کسانوں کی زندگی آسان بنانے دیں، پی ایم مودی

وزیر اعظم مودی نے کہا، ’’میں تمام سیاسی جماعتوں سے ہاتھ جوڑ کر مِنّت کرتا ہوں، سہرہ اپنے سر باندھ لیں۔ میں آپ کے پرانے انتخابی منشوروں کو کریڈٹ دے رہا ہوں۔ میں صرف کسانوں کی زندگی آسان بنانا چاہتا ہوں، میں ان کی ترقی چاہتا ہوں اور چاہتا ہوں کی زراعت میں جدیدیت لانا چاہتا ہوں۔‘‘

Published: 18 Dec 2020, 8:56 AM IST

زرعی قوانین راتوں رات متعارف نہیں ہوئے، 20-25 سال بحث ہوئی، پی ایم مودی

وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک تقریب سے کہا، ’’زرعی قوانین راتوں رات متعارف نہیں کئے گئے۔ ان اصلاحات کے حوالہ سے مرکزی حکومت اور ریاستیں حکومتوں نے 20-25 سال بحث کی۔ ماہرین زراعت، ماہرین معاشیات اور ترقی پسند کسان ان اصلاحات کا مطالبہ کر رہے تھے۔‘‘

Published: 18 Dec 2020, 8:56 AM IST

پڈوچیری: یو پی اے کے بینر تلے کانگریس سمیت کئی پارٹیوں کی ایک روزہ بھوک ہڑتال

اور کتنے انداتاؤں کو قربانی دینی ہوگی؟ راہل گاندھی

مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر سخت سردی کے باوجود کسان تحریک لگاتار جاری ہے۔ دریں اثنا، دھرنے پر بیٹھے متعدد افراد اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کسانوں کی موت کے معاملہ پر حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔

راہل گاندھی نے لکھا، ’’اور کتنے انداتاؤں کو قربانی دینی ہوگی؟ زراعت مخالف قانون کب ختم کئے جائیں گے؟‘‘ راہل گاندھی نے ٹوئٹ کے ساتھ ایک خبر بھی شیئر کی ہے جس کے مطابق اب تک پنجاب کے 22 کسان، تحریک کے دوران دم توڑ چکے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر اب تک 38 مظاہرین اپنی جان گنوا چکے ہیں۔

Published: 18 Dec 2020, 8:56 AM IST

حکومت کا کسانوں کو واضح اشارہ، ’نہیں مانیں گےمطالبہ‘ حکومت کی حکمت عملی تیار

حکومت واضح اشارے دے رہی کہ وہ کسانوں کےبل واپسی کے مطالبہ کو ماننے کےلئے تیار نہیں ہے اور اس نے کسانوں کی تحریک کے خلاف اپنی علیحدہ مہم چلا دی ہے۔ اس مہم کے تحت وزیر اعظم پہلے اپنے گجرات دورے کے دوران کسانوں کے ایک گروپ سے ملاقات کر چکے ہیں اور آج وہ اپنے مدھیہ پردیش کے دورے کےدوران وہاں کے کسانوں سے ملاقات کریں گے۔ ادھر مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی آج اتر پردیش میں میرٹھ کےکسانوں سے تبادلہ خیال کریں گی۔ اسی حکمت عملی کےتحت کل وزیر زرعات نریندر تومر نے ایک آٹھ صفحات پر مشتمل خط جاری کیا ہے۔

Published: 18 Dec 2020, 8:56 AM IST

چِپکو تحریک کے قائد سندر لال بہوگنا کا کسان تحریک کو حمایت کا اعلان

چِپکو تحریک کے قائد سندر لال بہوگنا نے مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کو حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میں انداتاؤں کے مطالبات کی تائید کرتا ہوں۔’’

خیال رہے کہ چپکو تحریک جنگلات کے تحفظ کی تحریک تھی جس کا آغاز 1970 میں یوپی ( اب اتراکھنڈ) کے چمولی ضلع کے رینی گاؤں سے شروع ہوا۔ مظاہرین درختوں کی حفاظت کے لئے ان سے چپک جاتے تھے، اس لئے اس تحریک کا نام چپکو تحریک پڑ گیا۔

Published: 18 Dec 2020, 8:56 AM IST

کسانوں کے احتجاج کے حق کو تسلیم کرنے کا خیر مقدم، کسان لیڈران

کسان لیڈران نے جمعرات کو کہا کہ آگے کی حکمت عملی طے کرنے سے قبل وہ کولن گونزالوس، دشینت دوے اور پرشانت بھوشن جیسے وکلا کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔ غورطلب ہے کہ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ متنازع قوانین پر جاری تعطل کو ختم کرنے کے لئے ماہرین زراعت اور کسان تنظیموں کے ایک غیرجانبدار اور آزاد پینل کی تشکیل چاہتی ہے۔ تحریک چلا رہے کسانوں نے پر امن مظاہرہ کرنے کے کسانوں کے حق کو تسلیم کرنے کے فیصلہ کا استقبال کیا لیکن انہوں نے معاملہ کا ٹھوس حل نکلنے تک تحریک جاری رکھنے تک تحریک جاری رکھنے پر زور دیا۔

Published: 18 Dec 2020, 8:56 AM IST

وزیر اعظم کی کسانوں سے اپیل

وزیر اعظم نریندر مودی نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ وزیر زراعت کے کھلے خط کو پڑھیں۔ وزیر اعظم مودی آج صبح 11 بجے مدھیہ پردیش کے رائے سین میں صوبائی سطحی زرعی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ وزیر اعظم ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کانفرنس میں کسانوں سے خطاب کریں گے۔ خیال رہے کہ ہریانہ اور پنجاب کے زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے ہیں جبکہ اب یوپی اور ایم پی میں بھی ہلچل نظر آ رہی ہے۔ وزرا سے لے کر وزیر اعلیٰ تک محاذ سنبھال رہے ہیں۔

Published: 18 Dec 2020, 8:56 AM IST

وزیر زراعت کا کسانوں کے نام خط

وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے جمعرات کے روز کسانوں کو آٹھ صفحات پر مشتمل ایک خظ لکھا ہے۔ اس خط میں زرعی قوانین کی خوبیاں بیان کی گئی ہیں۔ وزیر زراعت نے لکھا کہ جن لوگوں نے 1962 کی جنگ میں ملک کے نظریہ کی مخالفت کی تھی، وہی لوگ کسانوں کو پردے کے پیچھے سے گمراہ کر رہے ہیں۔ آج وہ پھر سے 1962 کی زبان بول رہے ہیں۔

Published: 18 Dec 2020, 8:56 AM IST

عوامی احتجاج کا 23 واں دن، تعطل برقرار

کسان تحریک آج 23 وے دن میں داخل ہو گئی ہے اور ابھی کسی حل کی امید نظر نہیں آ رہی ہے۔ کسان زرعی قوانین کی واپسی کے اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں، جبکہ حکومت ان قوانین کے فوائد کی تشہیر کر رہی ہے۔ مرکزی وزیر زراعت نے کل آٹھ صفحات پر مشتمل ایک خط تحریر کیا ہے جس میں زرعی قوانین کی تعریف کرتے ہوئے کسانوں کو ان کے فائدہ کے بارے میں بتایا ہے اور ساتھ میں کہا ہے کہ غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں۔ وزیر اعظم نے بھی کسانوں سے اس خط کو پڑھنے کی گزارش کی ہے۔

Published: 18 Dec 2020, 8:56 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 18 Dec 2020, 8:56 AM IST