نئی دہلی: کانگریس نے کسانوں کی حمایت میں بی جے پی دفتر کے باہر مظاہرہ کیا۔ کانگریس کارکنوں کی ایک بڑی تعداد بی جے پی آفس کے باہر پہنچ گئی اور نعرے بازی کی۔ کانگریس کارکنوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کسانوں کے مطالبات کو قبول کرے اور زرعی قانون واپس لے۔
Published: 15 Dec 2020, 8:20 AM IST
دہلی کے جنتر منتر پر کسانوں کے حق میں احتجاج کر رہے پنجاب سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ جے ایس گِل نے کہا، ’’خبر ہے کہ اڈانی اور امبانی گروپ نے 53 نئی زراعت سے متعلق کمپنیاں رجسٹر کرائیں ہیں۔ کسانوں کی آواز جب تک نہیں سنی جائے گی ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔‘‘
Published: 15 Dec 2020, 8:20 AM IST
نئی دہلی: بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے پولیس پر دہلی آرہے کسانوں کو پریشان کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجبور ہونے پر کسان اپنے مویشیوں کو تھانے میں باندھ دیں گے۔
مسٹر ٹکیت نے بیس دنوں سے جاری کسان تحریک کے درمیان کہا کہ اتر پردیش سے دہلی آ رہے کسانوں کو جگہ جگہ پریشان کیا جارہا ہے۔ انہوں نے دہلی میرٹھ شاہراہ کو جام کرنے کی بھی دھمکی دی ہے۔ ضرورت پڑنے پر کسان دہلی کو پوری طرح جام کردیں گے ۔
کسان لیڈر نے کہا ہے کہ ان کا یہ احتجاج غیر سیاسی ہے اور حکومت کو کسان تنظیم سے بات چیت کرکے اس مسئلے کو حل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی اصلاحات قانون کسانوں کے خلاف ہے اور منیمم سپورٹ پرائس کو قانونی حیثیت دی جانی چاہئے۔
Published: 15 Dec 2020, 8:20 AM IST
مرکزی حکومت کے زرعی قوانین کے خلاف دہلی کے سنگھو بارڈر پر کسانون کی تحریک 20ویں روز میں داخل ہو گئی ہے۔
Published: 15 Dec 2020, 8:20 AM IST
کسان دہلی کے ٹیکری بارڈر پر بھی سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور یہاں بھی کسانوں کا احتجاج 20ویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔
Published: 15 Dec 2020, 8:20 AM IST
دہلی کے سنگھو بارڈر پر مظاہرہ کر رہے کسانوں کا کہا ہے کہ یہاں صاف صفائی کی بہت کمی ہے۔ سنگرور سے آئے ایک کسان باغ سنگھ نے کہا، ’’یہ انتظامیہ کی کمی ہے کہ یہا ہمیں بیت الخلا اور پینے کا پانی دستیاب نہیں ہے۔ ہم بیماری سے مر جائیں گے لیکن اپنے مطالبات پورے ہونے تک یہاں سے واپس نہیں جائیں گے۔‘‘
Published: 15 Dec 2020, 8:20 AM IST
راجستھان میں جے سنگھ پور - کھیڑا باڈر پر کسانوں کا دھرنا تین دنوں سے لگاتار جاری ہے۔ کسان احتجاج کے لئے دہلی جانا چاہتے ہیں لیکن ہریانہ پولیس نے پندشیں لگا دی ہیں اور کسانوں کو آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ دھرنے کے مقام پر متعدد ٹریکٹر ٹرالیاں نظر آ رہی ہیں اور کسان سردی کے باوجود کھلے آسمان کے نیچے بیٹھے ہوئے ہیں۔
Published: 15 Dec 2020, 8:20 AM IST
کسانوں اور حکومت کے مابین زرعی قوانین کے معاملہ پر تعطل برقرار ہے۔ کسان آج تحریک کے حوالہ سے آگے کی حکمت عملی تیار کرنے کے لئے ایک اہم اجلاس کے دوران تبادلہ خیال کریں گے۔ کسانوں کی میٹنگ کے دوران تحریک میں تیزی لانے کا فیصلہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ کسان لیڈران تحریک جانے رکھنے کے ساتھ ساتھ حکومت سے بات چیت جاری رکھنے کا بھی فیصلہ لے سکتے ہیں۔
Published: 15 Dec 2020, 8:20 AM IST
سڑک ٹرانسپورٹ کے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کسانوں سے کہا ہے کہ انہیں یہ سمجھنا چاہیئے کہ حکومت ان کے ساتھ کسی بھی طرح کی ناانصافی نہیں ہونے دیگی۔ نتن گڈکری نے کسانوں کو مشورہ دیا کہ وہ حکومت کے ساتھ آئیں اور ان قونین پر مذاکرات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کسانوں کی بہبود کے لئے وقف ہے اور اگر کسان زرعی قوانین کے حوالہ سے کوئی تجویز پیش کرتے ہیں تو حکومت اسے قبول کرنے کو تیار ہے۔
Published: 15 Dec 2020, 8:20 AM IST
کسانوں کے احتجاج کے درمیان بدھ کے روز ساڑھے گیارہ بجے مرکزی کابینہ کا اجلاس طلب کیا جائے گا۔ یہ اجلاس ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقد ہوگا۔ اجلاس کے دوران کسان تحریک پر گفت و شنید کا امکان ہے۔
Published: 15 Dec 2020, 8:20 AM IST
دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہے کسانوں سے وزیر زراعت کی 6 ملاقاتیں ہو چکی ہیں لیکن وزیر اعظم نریندر مودی نے نہ تو ان سے کوئی بات کی ہے اور نہ ہی ان سے کسی ملاقات کی ضرورت کا اظہار کیا ہے لیکن آج وہ گجرات کے اپنے دورہ کے دوران وہاں کے سکھ کسانوں سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ خبر ہے کہ ہند۔پاک سرحد کے قریب کچھ کی لکھپت تعلقہ میں کسانی کرنے والے سکھ کسانوں کے ایک گروپ کو وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے لئے مدعو گیا ہے۔
واضح رہےاس سرحد کے قریب تقریباً پانچ ہزار سکھ رہتے ہیں اور یہ سکھ اس وقت سے وہاں کسانی کرتے ہیں جب سے مرحوم وزیر اعظم لال بہادر شاستری نے 1965 کی ہند۔پاک جنگ کے بعد شہریوں پر زور دیا تھا کہ وہ اس بنجر زمین میں کھیتی باڑی کریں۔
Published: 15 Dec 2020, 8:20 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 Dec 2020, 8:20 AM IST