احتجاجی مظاہرہ کر رہے کسانوں کی جانب سے مودی حکومت کو دیا گیا وقت 1تاریوئے ہیرا راستہ نہیس لیے ایشن پارے۔م0 دسمبر ختم ہونے والا ہے، اور اس الٹی میٹم کے ختم ہونے کے ساتھ ہی تحریک کو مزید تیز کرنے کا اعلان کسان لیڈروں نے کر دیا ہے۔ کسان لیڈر بوٹا سنگھ کا کہنا ہے کہ آج کی میٹنگ میں پورے ہندوستان میں پٹریوں کو جام کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ ’سنیوکت کسان منچ‘ ایک تاریخ متعین کرے گا اور اس کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
Published: 10 Dec 2020, 8:19 AM IST
شرومنی اکالی دل سربراہ سکھبیر بادل نے اپنے ایک بیان میں مرکز کی مودی حکومت پر سخت الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم مرکزی حکومت کے ذریعہ سیاہ قانون واپس نہ لینے کے فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ آج مرکزی حکومت کی پریس کانفرنس سے ایک بات واضح ہو گئی ہے کہ مرکزی حکومت نے ملک کے اَن داتا کے خلاف لڑائی لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
Published: 10 Dec 2020, 8:19 AM IST
کسان لیڈران وزیر اعظم مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر زراعت نریندر تومر کے بیانات میں تضاد سے پریشان نظر آ رہے ہیں۔ کسان لیڈر بوٹا سنگھ کا کہنا ہے کہ بی جے پی لیڈروں اور ہمارے وزراء کو کہنا چاہوں گا کہ متحد ہو جائیے۔ پی ایم کچھ بول رہے ہیں، وزیر داخلہ کچھ بول رہے ہیں، و وزیر زراعت کچھ اور بول رہے ہیں۔ گزارش ہے کہ ہم متحد ہیں اور ہماری منتخب حکومت کو بھی متحد ہو کر کسانوں کے حق میں فیصلہ لینا چاہیے۔‘‘
Published: 10 Dec 2020, 8:19 AM IST
کسان لیڈر بوٹا سنگھ نے تحریک کو مزید تیز کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم نے پی ایم مودی کو 10 دسمبر تک زرعی قوانین ختم کرنے کے لیے وقت دیا تھا۔ ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوئے ہیں، اب ہم ریلوے ٹریک جام کریں گے۔‘‘
Published: 10 Dec 2020, 8:19 AM IST
کسانوں کی حمایت میں آواز لگاتار بلند ہو رہی ہے۔ کئی مشہور و معروف ہستیاں سامنے آئی ہیں اور زرعی قوانین کو واپس لیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اب مشہور و معروف شاعر و نغمہ نگار جاوید اختر نے بھی کسانوں کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے مشہور شاعر حبیب جالب کا ایک شعر ٹوئٹ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے ’’گھیراؤ میں ہم تھے صدیوں سے، ہمیں بچانے کوئی نہ آیا/اک دن ہم نے گھیرا ڈالا، ہر ظالم نے شور مچایا‘‘۔
Published: 10 Dec 2020, 8:19 AM IST
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر نے کہا کہ قوانین کے وہ حصہ جن پر کسانوں کو اعتراض ہے، ان پر حکومت فراخ دلی سے غور کرنے پر متفق ہے۔
نریندر تومر نے کہا، ’’کچھ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ قانون غیر مناسب ہیں اور اس سے ایم ایس پی نظام ختم ہو جائے گا لیکن ان قوانین سے ایم ایس پی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ہم لوگوں تجاویز پیش کی ہیں کہ ریاستی حکومت نجی منڈیوں کا نظام بھی نافذ کر سکتی ہیں۔‘‘
Published: 10 Dec 2020, 8:19 AM IST
مرکزی وزیر زرائع نریندر تومر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے زرعی قوانین کے فوائد شمار کئے اور کہا کہ قوانین کو منظور کرتے وقت پارلیمنٹ میں تمام سیاسی جماعتوں نے اپنا موقف پیش کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بلوں کو لوک سبھا اور راجیہ سے منظور کرایا گیا ہے اور یہ قوانین آج ملک بھر میں نافذ ہیں۔
نریندر تومر نے دعوی کیا کہ نئے زرعی قوانین کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لئے ہیں اور ان کا مقصد کسانوں کو منڈی کی زنجیروں سے آزاد کرانا ہے۔ دریں اثنا، انہوں نے کہا کہ تحریک چلا رہے کسانوں سے بھی حکومت بات چت کر رہی ہے۔
Published: 10 Dec 2020, 8:19 AM IST
خبررساں ایجنسی اے این آئی نے ذرائع کے حوالہ سے خبر دی ہے کہ مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر آج کسانوں نے اپنی تحریک ختم کرنے اور حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اپیل کریں گے۔ اسی کے ساتھ وہ صحافیوں سے بھی خطاب کریں گے۔
Published: 10 Dec 2020, 8:19 AM IST
مرکزی حکومت کے خلاف چل رہی کسان تحریک کے دوران کسان لیڈران نے کہا ہے کہ حکومت اس تحریک میں شامل کسانوں کو منتشر کرنا چاہتی ہے، تاہم وہ زعی قوانین کی واپسی تک آرام نہیں کریں گے۔
کسان مزدور سنگھرش سمیتی کے جوائنٹ سکریٹری سکھوندر سنگھ نے کہا کہ آنے والے دنوں میں تحریک میں مزید شدت آئے گی اور ملک بھر میں احتجاج ہوگا۔ حکومت جب تک تینوں زرعی قوانین کو واپس نہیں لے لیتی اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔
بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر منجیت سنگھ نے کہا کہ حکومت کی منشا کسانوں کی تحریک کو کمزور کرنے کی ہے اور متعدد کسان تحریک میں شامل ہونے کے لئے دہلی آ رہے ہیں۔
Published: 10 Dec 2020, 8:19 AM IST
جب تک قانون منسوخ نہیں ہوتے، تحریک جاری رہے گی
ملک بھر میں 14 دسمبر کو شدید احتجاج ہوگا اور ہر شہر اور گاؤں میں دھرنا دیا جائے گا
دہلی-جے پور ہائی وے 12 دسمبر کو جام کیا جائے گا
نئے زرعی قوانین کے خلاف ملک بھر میں ہر روز مظاہرہ ہوگا
زیادہ سے زیادہ لوگ دہلی کے لئے کوچ کریں گے
بی جے پی کے ارکان اسمبلی، ارکان پارلیمنٹ اور وزار کا محاصرہ کیا جائے گا
ریلائنس جیو کی تمام مصنوعات اور مالز کا بائیکاٹ کیا جائے گا
Published: 10 Dec 2020, 8:19 AM IST
پنجاب کے مکتسر میں ایک کنبہ نے کسان تحریک کو دلچسپ انداز میں حمایت دی ہے۔ یہاں شادی کی تقریب میں مہمانوں سے کوئی تحفہ وغرہ قبول نہیں کیا گیا بلکہ ایک ڈونیشن باکس نصب کر کے دہلی بارڈر پر مظاہرہ کر رہے کسانوں کے حق میں مالی امداد کی گزارش کی گئی۔ دولہے نے کہا، ’’کسان تحریک ہماری جدوجہد ہے اور ہم اس میں متحد ہو کر لڑیں گے۔‘‘
Published: 10 Dec 2020, 8:19 AM IST
کسان تحریک کی حمایت کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’کسان تحریک بھارت کی اس جمہوری قدر کی بازیابی کی بھی تحریک ہے کہ حکومت کے فیصلوں میں عوام کی کی شراکت داری ہونی چاہئے، حکومت کی منمانی نہیں۔ اس لئے بھارت میں جمہوریت کی بقا کے لئے ملک کا ہر شہری بھی جذباتی طور پر کسان تحریک کے ساتھ منسلک ہوتا جا رہا ہے۔
Published: 10 Dec 2020, 8:19 AM IST
نئے زرعی قوانین کو لے کر کسان اور حکومت کے بیچ ابھی جلدی کسی بات چیت کے امکان نہیں ہیں۔ احتجاج کر رہے کسانوں نے مرکزی حکومت کی تمام پیش کشوں کو خارج کر دیا ہے اور انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہہ دیا ہے کہ وہ قوانین کی واپسی سے کم کسی بات کو نہیں مانیں گے۔ اس دوران کسان تنظیموں نے فیصلہ کیا ہے کہ 14 دسمبر کو وہ ملک گیر مظاہرہ کریں گے اور ہفتہ کے روز وہ جےپور۔دہلی اور دہلی۔آگرہ ایکسپریس وے کو جام کر دیں گے۔ اس پر بھی اگر حکومت نے ان کے مطالبات پر غور نہیں کیا تو کسان بی جے پی کے لیڈران اور وزرا کا محاصرہ کریں گے۔
Published: 10 Dec 2020, 8:19 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 Dec 2020, 8:19 AM IST
تصویر: پریس ریلیز