دہلی میں چل رہی کسان تحریک کو ملک کے ساتھ ساتھ دنیا کے کئی ممالک کی حمایت بھی حاصل ہو رہی ہے۔ اس درمیان برطانیہ کی راجدھانی لندن میں موجود اپنی مٹھائی کی دکان چھوڑ کر بلوندر سنگھ دہلی کے ٹیکری بارڈر پہنچ گئے ہیں اور کسانوں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ دس سال قبل پنجاب سے لندن گئے تھے۔ اس وقت وہ ٹیکری بارڈر پر کسانوں کے لیے پوریاں بنا رہے ہیں۔
Published: 24 Dec 2020, 10:31 AM IST
ہریانہ کے نائب وزیر اعلی دشینت چوٹالہ نے آج واضح کر دیا کہ جن نایک جنتا پارٹی (جے جے پی) بی جے پی کی زیرقیادت مخلوط حکومت سے الگ نہیں ہوگی۔ مرکز کے ذریعہ لائے گئے زرعی قوانین کے خلاف جاری کسان تحریک کے درمیان جے جے پی پرحکومت سے حمایت واپس لینے کا دباؤ ہے، لیکن دشینت چوٹالہ نے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ ’’ریاست کی بی جے پی-جے جے پی اتحادی حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔‘‘
Published: 24 Dec 2020, 10:31 AM IST
باغپت کسان مزدور یونین کے وفد سے ملاقات کرنے کے بعد مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر نے ’کسان سینا‘ کے 21 رکنی نمائندہ وفد سے بھی کرشی بھون میں ملاقات کی۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق کسان سینا نے نئے زرعی قوانین کو حمایت دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس قدم کے لیے وزیر زراعت نے ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
Published: 24 Dec 2020, 10:31 AM IST
ایک طرف جہاں کسان ہریانہ کے نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں، وہیں دشینت چوٹالہ کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے اعتراف کیا ہے کہ مودی حکومت کے ذریعہ لائے گئے نئے زرعی قوانین میں کئی خامیاں ہیں جس کو دور کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا ہے کہ نئے قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے اور اس سے متعلق کسانوں کو اچھے مشورے دینے چاہئیں۔
Published: 24 Dec 2020, 10:31 AM IST
مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر سے آج باغپت کسان مزدور یونین کے 60 اراکین نے دہلی واقع کرشی بھوان میں ملاقات کی۔ اس میٹنگ کے بعد وزیر زراعت نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’کسان مزدور یونین، باغپت کرشی بھوان میں آئے۔ ہم نے ان کا استقبال کیا۔ یہ سبھی کسان زرعی قوانین کی حمایت کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے مجھے حمایتی لیٹر بھی دیا۔ انھوں نے کہا کہ زرعی اصلاحی قوانین میں ترمیم کے لیے حکومت کو دباؤ میں آنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
Published: 24 Dec 2020, 10:31 AM IST
زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا مظاہرہ اپنے شباب پر ہے۔ اس درمیان ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹّر کا ایک بیان سامنے آیا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’آج کل ہم تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ قانون رد کرنے کے لیے لوگ دباؤ بنا رہے ہیں۔‘‘ کھٹر نے مزید کہا کہ ’’کیا یہ جمہوریت ہے، دھینگا مستی نہیں چلے گی۔ مہذب طریقے سے ہر کسی کو اپنی بات رکھنے کا حق ہے۔‘‘
Published: 24 Dec 2020, 10:31 AM IST
زرعی قوانین کے خلاف تحریک کر رہے کسانوں کو مودی حکومت نے ایک بار پھر خط لکھا ہے۔ وزارت زراعت کے ذریعہ تحریر کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت کسانوں کے ہر مطالبے پر مذاکرہ کے لیے تیار ہے۔ حکومت نے صاف طور پر کہا ہے کہ اب بھی بات چیت کے راستے کھلے ہیں۔
Published: 24 Dec 2020, 10:31 AM IST
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی سربراہی میں پارٹی کے ایک وفد نے کسانوں کے معاملے پر صدر رام ناتھ کووند سے ملاقات کی ہے۔ کانگریس کے وفد نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک میمورنڈم پیش کیا۔
Published: 24 Dec 2020, 10:31 AM IST
دہلی: راہل گاندھی کے مارچ سے قبل دہلی پولیس کی جانب سے کانگریس ہیڈکوارٹر 24 اکبر روڈ پر دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے اور راہل گاندھی کے مارچ پر پولیس نے پابندی عائد کردی ہے، دہلی پولیس پولیس کا کہنا ہے کہ صدر جمہوریہ سے صرف 3 رہنماؤں کو ملنے کی اجازت ہے۔
Published: 24 Dec 2020, 10:31 AM IST
نئی دہلی: حراست میں لئے جانے کے بعد کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا کہ "جوان کسان کا بیٹا ہوتا ہے جو کسانوں کی آواز کو ٹھکرا رہا ہے، اپنی ضد پر آڑا ہوا ہے، جبکہ ملک کا ان داتا ٹھنڈ میں باہر بیٹھا ہے، تو کیا اس حکومت کے دل میں جوان، کسان کے لئے کوئی احترام ہے، یا صرف اس کی سیاست اپنے سرمایہ دار دوستوں کا احترام کرتا ہے؟
Published: 24 Dec 2020, 10:31 AM IST
کانگریس نے دہلی کے وجے چوک پر کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اور دیگر کانگریس قائدین کو تحویل میں لے لیا ہے۔ راہل گاندھی کی سربراہی میں کانگریس قائدین زرعی قوانین کے خلاف صدر کو 2 کروڑ دستخطوں کا میمورنڈم پیش کرنے جارہے تھے۔
Published: 24 Dec 2020, 10:31 AM IST
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ایک مرتبہ پھر نئےزرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی جاری تحریک کی حمایت کرتےہوئے ٹویٹ کیا ہے ’’ہندوستانی کسان ایسے سانحہ سے بچنے کے لئے ہی زرعی قوانین کے خلاف تحریک چلارہے ہیں۔اس تحریک میں سب کو ملک میں اناج پیدا کرنے والوں کا ساتھ دینا ہوگا۔‘‘
دراصل راہل گاندھی نے ٹویٹ این ڈی ٹی وی کی اس خبر پرکیا ہے جس میں یہ دکھایا گیاہےکہ نہ دستخط ،نہ مہر، ایسے ہی ہو رہا ہے کنٹریکٹ ۔ مدھیہ پردیش کے کسان بولےاگر ایسے ہی چلتا رہاتو وہ سب ہوجائیں گےتباہ۔ اس کو سانحہ قرار دیتے ہوئے راہل گاندھی نے یہ ٹویٹ کیاہے۔
Published: 24 Dec 2020, 10:31 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Dec 2020, 10:31 AM IST