سنگھو بارڈر پر چل رہی کسانوں کی میٹنگ ختم ہو گئی ہے، جس میں فیصلہ لیا گیا ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ کی براڑی کے میدان پر جانے کی تجویز قبول نہیں کی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کسان اب دہلی-ہریانہ کے سنگھو بارڈر پر ہی مظاہرہ کریں گے۔ امت شاہ نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسان اگر براڑی کے نرکاری میدان چلے جائیں گے تو ان سے فوری طور پر بات کی جائے گی۔
Published: 29 Nov 2020, 7:53 AM IST
راہل گاندھی نے کسانوں کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے ٹوئٹ کیا، ’’وعدہ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے تھا، مودی حکومت نے آمدنی میں تو کئی گنا اضافہ کیا لیکن اڈانی امبانی کی آمدنی میں! جو سیاہ زرعی قوانین کو اب تک صحیح قرار دے رہے ہیں، وہ کیا خاک کسانوں کے حق میں حل نکالیں گے؟ اب ہوگی کسان کی بات۔‘‘
Published: 29 Nov 2020, 7:53 AM IST
زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج پر دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کو کسانوں کے ساتھ غیر مشروط بات چیت کرنی چاہئے۔ خیال رہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ اگر کسان براڑی میں مظاہرہ کرتے ہیں تو حکومت ان سے فور طور پر بات چیت کرنے کے لئے تیار ہے۔
اس پر ستیندر جین نے کہا کہ اس میں کوئی شرط نہیں لگانی چاہئے کہ حکومت کب بات کرے گی، بعد فوری کرنی چاہئے، کنڈیشن والی بات نہیں ہونی چاہئے۔ ملک کے کسان ہیں، ہمارے انداتا ہیں، ان سے فوری طور پر بات چیت ہونی چاہئے اور وہ جہاں بیٹھنا چاہیں بیٹھنے دینا چاہئے۔
Published: 29 Nov 2020, 7:53 AM IST
بی ایس پی سربراہ مایاوتی کے بعد شیوسینا نے بھی مظاہرہ کر رہے کسانوں کے حق میں بیان دیا ہے۔ شیو سینا کے ترجمان سنجے راؤت نے کہا کہ جس طرح سے کسانوں کو دہلی جانے سے روکا گیا ہے اس سے لگتا ہے کہ وہ ملک کے نہیں بلکہ بیرونی کسان ہیں، ان کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک ہو رہا ہے۔ اس طرح کا برتاؤ کرنا ملک کے کسانوں کی بے عزتی کرنا ہے۔
Published: 29 Nov 2020, 7:53 AM IST
اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی مظاہرہ کر رہے کسانوں کی حمایت میں اتر گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے زراعت سے متعلق حال ہی میں نافذ کئے گئے تینوں قوانین کے تئیں مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے ملک بھر کے کسان مشتعل ہیں اور تحریک چلا رہے ہیں۔ اس کے مدنظر کسانوں کی عام رائے کے بغیر تیار کئے گئے قوانین پر مزکزی حکومت اگر از سر نو غور کر لے تو بہتر ہوگا۔
Published: 29 Nov 2020, 7:53 AM IST
کسانوں نے ہفتہ کی رات بھی سنگھو بارڈر پر ہی گزاری۔ یہاں کسانوں کی بڑی تعداد کی موجودگی کے سبب حفاظت کے سخت انظامات کئے گئے ہیں اور بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کی گئی ہے۔
Published: 29 Nov 2020, 7:53 AM IST
مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک ہفتہ کے روز تیسرے دن بھی جاری ہے۔ تمام مظاہرین سنگھو اور ٹیکری بارڈر پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ تحریک کا آگے کیا رخ ہوگا، اس کے لئے اتوار کو صبح 11 بجے ایک کسان لیڈران ایک میٹنگ کرنے جا رہے ہیں۔
Published: 29 Nov 2020, 7:53 AM IST
مرکزی وزیر داخل امت شاہ کی تجویز پر کسانوں نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ امت شاہ نے کہا تھا کہ اگر کسان براڑی کے میدان میں چلے جاتے ہیں تو حکومت ان سے فوری طور پر بات چیت کرے گی۔ لیکن کسانوں کے رہنما ان کی اس تجویز سے ناراض ہیں۔
بھارتیہ کسان یونین کے راکیش ٹکیت نے کہا کہ یہ غنڈہ گردی والی بات ہے، کہ وہاں پر جاؤگے تو بات ہوگی۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ آخر کسان یہاں کیوں آئے ہیں، کیونکہ انہیں مسائل درپیش ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت بات کرے۔
Published: 29 Nov 2020, 7:53 AM IST
سوراج مہم کے رہنما یوگیندر یادو نے کہا ہے کہ اگر کسانوں سے بات چیت کرنے کےلئے حکومت کے پاس وقت نہیں ہے تو ملک بھر کے کسان دہلی اور اس کی سرحد پر اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔ یادو نے کہا کہ مہیندر سنگھ ٹکیت کی 34 سال پہلے ریلی کے بعد یہ کسانوں کی سب سے بڑی ریلی ہے اور یہ ایک تاریخی لمحہ ہے جب ملک بھر کے کسان یہاں جمع ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے پاس تین دسمبر سے پہلے کسانوں سے بات چیت کرنے کا وقت نہیں ہے۔ اگر حکومت دو دن میں کسانوں کے مسئلوں کو نہیں سلجھاتی تو کسان دو ماہ تک بھی یہ تحریک کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سنگھو بارڈر پر ہی نہیں روہتک بارڈر پر بھی کسان جمع ہوئے ہیں اور پانی پت اور ہنسی تک کسانوں کے ٹریکٹر اور ٹرالیاں لگے ہوئے ہیں اور اترپردیش مدھیہ پردیش اور راجستھان کے کسان دارالحکومت پہنچ رہے ہیں۔ کسانوں کی تعداد ہر روز بڑھے گی اور مودی حکومت کےلئے مشکل بڑھے گی۔
انہوں نے کہا کہ کسان تنظیم یہ فیصلہ کریں گی کہ انہیں کہاں مظاہرہ کرنا ہے۔ سنگھو بارڈر یا کسی دیگر جگہ پر۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی ہمت اور ہم آہنگی کے پیش نظر ہریانہ حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پڑے اور پنجاب سے ہریانہ کے راستے یہ کسان دہلی پہنچ گئے۔اب حکومت کو طے کرنا ہے کہ وہ کسانوں سے کب بات کرتی ہے۔
Published: 29 Nov 2020, 7:53 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Nov 2020, 7:53 AM IST