’جننی اماں‘ کے نام سے مشہور سلاگٹّی نرسمّا کا بنگلورو کے بی جی ایس گلوبل اسپتال میں 98 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ پدم شری اعزاز یافتہ جننی اماں بچوں کی مفت ڈلیوری کے لیے مشہور رہی ہیں اور انھوں نے 70 سالوں تک کرناٹک کے پگواڈا تعلقہ کے پسماندہ گاؤں کرشن پورا میں 15 ہزار سے زیادہ بچوں کی پیدائش میں مدد کی تھی۔ لوگوں کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ یہ سبھی ڈلیوری بغیر کسی ڈاکٹری سہولت کے روایتی طریقے سے یعنی نارمل ڈلیوری کروائی گئی۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع کے مطابق جننی اماں کی طبیعت گزشتہ مہینے زیادہ خراب ہو گئی تھی جس کے بعد انھیں بنگلورو کے سدھ گنگا ہاسپیٹل اینڈ ریسرچ سنٹر میں داخل کروایا گیا تھا۔ بعد ازاں 29 نومبر کو انھیں بی جی ایس اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔ وہ پھیپھڑوں کی بیماری مبتلا تھیں جس سے مقابلہ نہیں کر سکیں۔ گزشتہ پانچ دنوں سے وہ ونٹیلیٹر پر تھیں۔ ڈاکٹروں کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ انھوں نے منگل کو دوپہر تین بجے آخری سانس لی۔
Published: undefined
پدم شری نرسمّا یعنی جننی اماں کی اہمیت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی موت کی خبر ملنے کے بعد کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدورپّا اظہارِ غم کے لیے اسپتال پہنچے۔ جننی اماں کے پسماندگان میں چار بیٹے، تین بیٹیاں اور 36 ناتی-پوتیاں ہیں۔ ان کے انتقال کے بعد بیٹے پوگڈا شری رام نے بتایا کہ موت کی خبر ضلع انتظامیہ کو دے دی گئی ہے اور سرکاری اعزاز کے ساتھ ان کی ماں کی آخری رسوم ادا کی جائے گی۔ پوگڈا نے یہ بھی کہا کہ ان کی یاد میں کوئی اسمارک بنایا جائے یا نہیں اس کا فیصلہ انتظامیہ کرے گا۔
واضح رہے کہ جننی اماں ایک ناخواندہ خاتون تھیں اس کے باوجود انھوں نے خواتین کی مفت ڈلیوری کرا کر بچے کی پیدائش میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ بنیادی طور پر پوگاڈا تعلقہ کے کرشن پورا گاؤں کی رہنے والی تھیں اور 12 سال سے کم عمر میں ہی ان کی شادی انجی نپّا سے ہو گئی تھی۔ میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ بچے کی پیدائش کے وقت خواتین کی مدد کرنے کی ترکیب انھوں نے اپنی دادی مریجمّا سے سیکھی تھی جنھوں نے ان کے پانچ بچے ہونے میں مدد کی تھی۔ اس کے بعد جننی اماں گاؤں کی خواتین کو محفوظ ڈلیوری کرانے میں مدد کرنے لگیں۔ تقریباً 15 ہزار خواتین کی انھوں نے اس نیک عمل میں مدد کی۔ اس کام کے تئیں ان کے خلوص کو دیکھتے ہوئے ہی سال 2018 میں انھیں پدم شری سے نوازا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز