خبریں

الیکشن جیتا تو ترکی میں سوئز جیسی نہر بنے گی: صدر اردگان

ترک صدر اردگان کا ارادہ ہے کہ اگردوبارہ کامیاب ہو گئے، تو تجارتی جہاز رانی کے لیے ترکی میں ایک ایسی نئی نہر تعمیر کرائیں گے، جو مصر کی نہر سوئز یا پاناما کی پاناما کینال جیسی ہو گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ترکی میں آئندہ اتوار یعنی 24 جون کو ہونے والے انتخابات میں موجودہ صدر رجب طیب اردگان ایک بار پھر اپنے دوبارہ الیکشن کے لیے امیدوار ہیں۔ اسی عوامی رائے دہی کے نتیجے میں یہ بھی ممکن ہو سکے گا کہ بیک وقت ایشیا اور یورپ میں واقع اس مسلم اکثریتی ملک میں پارلیمانی جمہوری کے بجائے صدارتی پارلیمانی نظام متعارف کرا دیا جائے۔

Published: undefined

اس سلسلے میں ترکی میں الیکشن سے ٹھیک ایک ہفتہ قبل صدر اردگان نے اپنے ان ارادوں کا اظہار بھی کیا ہے کہ اگر وہ ایک بار پھر ترک جمہوریہ کے صدر منتخب ہو گئے، تو وہ آبنائے باسفورس سے کچھ فاصلے پر ایک ایسی نئی لیکن مجموعی طور پر دوسری نہر بھی تعمیر کروائیں گے، جو زیادہ تر صرف تجارتی جہاز رانی کے لیے استعمال ہو سکے گی۔ ویسے ہی جیسے مصر میں نہر سوئز اور پاناما میں پاناما کینال کمرشل شپنگ کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔

Published: undefined

تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والے کئی ترک اور یورپی کارکنوں نے صدراردگان کے اس ارادے پر تنقید کی ہے، یہ کہتے ہوئے کہ وہ جہاز رانی کے لیے مخصوص ایک ایسی بہت بڑی نئی نہر تعمیر کرنے کا سوچ رہے ہیں، جو خطے کے قدرتی حسن کو متاثر کرنے کے علاوہ سمندری سطح پر مزید ماحولیاتی آلودگی کا باعث بھی بنے گی۔

Published: undefined

بحیرہ اسود سے بحیرہ مرمرہ تک

Published: undefined

صدر اردگان کا ارادہ ہے کہ اگلے ہفتے اپنی انتخابی کامیابی کی صورت میں وہ مستقبل میں بحیرہ ایجیئن کے علاقے میں جو نئی شپنگ کینال تعمیر کرنے کا فیصلہ کریں گے، وہ استنبول کے نواح میں قرہ بورون کے ساحلی علاقے میں تعمیر کی جائے گی، ایک ایسا علاقہ جو اس وقت اپنے فطری حسن، جنگلی حیات اور اس کے تنوع کی وجہ سے بہت منفرد حیثیت کا حامل ہے۔

Published: undefined

رجب طیب اردگان کی سوچ یہ ہے کہ اس وقت سفری بحری جہازوں اور بحری مال برداری کرنے والے بہت زیادہ جہازوں کی آمد و رفت کی وجہ سے آبنائے باسفورس پر بہت زیادہ دباؤ ہے۔ لیکن اگر بحیرہ اسود اور بحیرہ مرمرہ کو جوڑنے والی ایک نئی نہر تعمیر کر دی جائے، تو آبنائے باسفورس پر جہاز رانی کی وجہ سے پڑنے والے شدید دباؤ کو کم کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

عظیم تر تعمیراتی منصوبہ

Published: undefined

یہ منصوبہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و توسیع کے لحاظ سے ایک عظیم منصوبہ ہو گا، جس پر بیسیوں ارب ڈالر کے برابر لاگت آئے گی۔ لیکن اس وجہ سے متعلقہ خطے کی قدرتی حیثیت بھی متاثر ہو گی اور بہت سے مقامی باشندے بھی ایسی کسی بھی سوچ کے خلاف ہیں۔

Published: undefined

اس بارے میں قرہ بورون کے ترک خطے کے ایک مقامی کسان نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ’’اگر ایسی کوئی نہر تعمیر کی گئی، تو اس علاقے میں نہ تو کوئی سرسبز چرا گاہیں باقی بچیں گی اور نہ ہی وہ مویشی، جو اس خطے کے قدرتی حسن کا ایک اہم حصہ ہیں۔‘‘

Published: undefined

ترک صدر نے اپنی موجودہ انتخابی مہم کے دوران عوام سے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ اس وقت استنبول کے شمال میں تعمیر کیا جانے والا نیا ہوائی اڈہ جیسے ہی مکمل ہوا، وہ شہر کے موجودہ بین الاقوامی ہوائی اڈے، اتاترک ایئر پورٹ کو ایک پبلک پارک میں تبدیل کر دی‍ں گے۔

Published: undefined

آبنائے باسفورس کے نیچے سرنگ

رجب طیب اردگان کے دور اقتدار کی ایک خاص بات یہ ہے کہ پندرہ برس قبل جب وہ اقتدار میں آئے تھے، شروع میں ترک وزیر اعظم کے طور پر، تو تب سے لے کر اب تک انہوں نے ترکی میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے بہت سے بڑے بڑے منصوبے مکمل کرائے ہیں۔

ان منصوبوں میں استنبول شہر کے یورپی اور ایشیائی حصوں کو جوڑنے والے ایک نئے پل کی تعمیر بھی شامل ہے اور آبنائے باسفورس کے نیچے تعمیر کی گئی وہ سرنگ بھی، جس کے ذریعے موٹر گاڑیاں اور ریل گاڑیاں بھی شہر کے دونوں حصوں کے درمیان زیر سمندر سفر کر سکتی ہیں۔

تجارتی جہاز رانی کے حوالے سے یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آبنائے باسفورس دنیا کے مصروف ترین آبی راستوں میں شمار ہوتی ہے اور اسی وجہ سے اس تنگ آبی پٹی میں اکثر بحری حادثات بھی پیش آتے رہتے ہیں۔

صدراردگان جو نئی کمرشل شپنگ کینال تعمیر کرانا چاہتے ہیں، وہ اگر بن گئی، تو وہاں سے روزانہ قریب 160 مال بردار بحری جہاز گزر سکیں گے۔ اس وقت آبنائے باسفورس پر بحری مال برداری کا بوجھ اتنا زیادہ ہے کہ کئی تجارتی بحری جہاز اس آبی راستے سے گزرنے کے لیے کئی کئی دن انتظار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined