خیال کیا جا رہا ہے کہ عمران خان سے نون لیگ کے ارکان پارلیمان کی ملاقاتیں نواز لیگ کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ نون لیگ کے کئی ارکان پارلیمان نے عمران خان سے ملاقات کی ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما نون لیگ میں مزید ٹوٹ پھوٹ کی پیش گوئی بھی کر رہے ہیں۔
Published: undefined
دوسری طرف کئی ناقدین صوبہ پنجاب میں نون لیگ کے اہم رہنما رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کو بھی ایک پیغام قرار دے رہے ہیں۔ ان کے خیال میں اس گرفتاری سے وہ ایم پی ایز، ایم این ایز اور سینیٹر وفاداری تبدیل کرنے کا سوچ سکتے ہیں جن پر مخلتف نوعیت کے الزامات ہیں یا ان پر سول یا فوجداری مقدمات درج ہیں۔
Published: undefined
مظفر گڑھ سے تعلق رکھنے والے ایک نون لیگی رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈوئچے ویلے کو بتایا، ''مسلم لیگ کو کمزور کرنے کا عمل فرشتوں کی طرف سے شروع ہوگیا ہے۔ امکان ہے کہ 30 سے 40 ارکانِ پنجاب اسمبلی اپنی وفاداری کسی وقت بھی بدل سکتے ہیں۔ وہ انتظار کر رہے ہیں کہ مقتدر حلقوں اور نواز شریف میں کوئی صلح صفائی ہوجائے لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا اور ایم پی ایز اور ایم این ایز کو اسی طرح پرائیوٹ نمبروں سے کالیں آتی رہیں تو پھر ان کے پاس وفاداری تبدیل کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہوگا۔ فرشتے نون لیگ کو کمزور کرنا چاہتے ہیں اور ان کے آگے کسی کی بھی نہیں چلتی۔‘‘
Published: undefined
نون لیگ کا اصرار ہے کہ ان کی صفوں میں اتحاد قائم ہے اور کوئی بھی طاقت ان صفوں میں دراڑیں نہیں ڈال سکتی۔ پارٹی کے سینیئر رہنما اور سابق وزیرِ ماحولیات مشاہد اللہ خان کا کہنا ہے کہ حکومت کو اپنی مدت پوری کرنے کے لالے پڑے ہوئے ہیں، یہ یا کوئی اور قوت ہماری پارٹی کو کیسے توڑ سکتے ہیں: ''مہنگائی اپنے عروج پر ہے۔ بے روزگاری نے لوگوں کا جینا محال کر دیا ہے۔ ہر طرف افراتفری ہے۔ ایسے میں کون پی ٹی آئی میں شامل ہو کر خودکشی کرے گا۔ خود پی ٹی آئی کو لانے والے پریشان ہیں تو وہ کیوں نون لیگ کے بندوں کو توڑیں گے۔‘‘
Published: undefined
ماضی میں سیاسی جماعتوں میں ٹوٹ پھوٹ ہمیشہ مقتدر قوتوں کے اشاروں پر ہی ہوئی۔ مشرف کے دور میں نون لیگ کو توڑ کر ق لیگ بنائی گئی جب کہ پی پی پی کو توڑ کر پی پی پی پیٹریاٹ بنائی گئی۔
Published: undefined
معروف تجزیہ نگار سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹوٹ پھوٹ کے مختلف محرکات ہیں: ''میرے خیال میں مقتدر قوتوں والی بات ایک فیکٹر ہو سکتا ہے لیکن ماضی میں بھی فاروڈ بلاکس بنتے رہے ہیں۔ پھر جن لوگوں کے بارے میں یہ آ رہا ہے کہ وہ وفاداریاں تبدیل کر رہے ہیں، ان کا تعلق وسطی یا شمالی پنجاب سے نہیں ہے۔ وہ کوئی ہارڈ کور نون لیگی نہیں ہیں اور ماضی میں بھی وہ وفاداریاں تبدیل کرتے رہے ہیں۔ ان کی اپنے حلقے کے حوالے سے شکایات ہوتی ہیں اور حزبِ اختلاف میں رہ کر لوگوں کے کام کرانا مشکل ہوتا ہے۔ اس لیے ممکنہ طور پر وہ پارٹی چھوڑنا چاہتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
سہیل وڑائچ کی اس بات کو نون لیگ کے کچھ رہنما بھی تسلیم کرتے ہیں۔ مظفر گڑھ سے تعلق رکھنے والے ن لیگ کے رہنما نصیر ہنجرا کا کہنا ہے کہ انتخابی سیاست میں اگر آپ کو ایس ایچ او اور ڈی ایس پی بھی نہ تنگ کرے تو یہ بھی بڑی بات ہوتی ہے: ''میرے بھائی ملک یار خان اور قاسم ہنجرا کے حوالے سے افواہ ہے کہ وہ وزیرِ اعظم سے ملے ہیں لیکن میں یہ وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ ہم نون لیگ میں ہی رہیں گے۔ ہمارے صرف بزدار فیملی سے مراسم ہیں، جو اب بھی قائم ہیں۔ ہاں ہمارے علاقے کا ایک اور ایم پی اے اظہر چانڈیا ملا ہے۔ وہ پہلی مرتبہ انتخابات جیتا ہے تو اس کو حلقے کی عوام کی خدمت کرنے کے لیے وسائل چاہییں، جو حزبِ اختلاف میں رہتے ہوئے حاصل کرنا مشکل ہیں۔‘‘
Published: undefined
تاہم لاہور میں ذرائع کا دعویٰ ہے کہ قاسم ہنجرا اور اظہر چانڈیا سمیت کم از کم پانچ ایم پی ایز نے عمران خان سے ملاقات کی تھی اور بقیہ لوگ ان کے دوست تھے، جو ان کے ساتھ گئے تھے۔ پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا: ''ان ایم پی ایز کو کلب روڈ لاہور لایا گیا اور بعد میں وہ جہاز میں بیٹھ کر اسلام آباد گئے۔ زیادہ تر ایم پی ایز اپنے علاقوں کے لیے ترقیاتی کام چاہتے ہیں اور ان کی رائے میں نون لیگ نے ماضی میں ان کے علاقوں کو نظر انداز کیا اور کوئی ترقیاتی کام نہیں کرائے۔ اس لیے وہ پی ٹی آئی میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر سیاسی جماعتوں میں ٹوٹ پھوٹ کا سلسلہ شروع ہوا تو یہ صرف نون لیگ پر ہی نہیں رکے گا۔
Published: undefined
ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز