خلیج عدن میں ایک جہاز پر ڈرون حملہ کیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ اس جہاز پر 9 ہندوستانی بھی سوار تھے اور مشکل وقت میں جب ہندوستانی بحریہ کو اس حملے کی خبر ملی تو فوری کارروائی کی گئی۔ ہندوستانی بحریہ نے جانکاری دی ہے کہ آئی این ایس وشاکھاپٹنم خلیج عدن میں تعینات ہے جس کی مدد سے منھ توڑ جواب دیا گیا۔ بحریہ نے بتایا کہ بدھ کی شب تقریباً 11.11 بجے سمندری لٹیروں کی طرف سے حملے اور ڈرون سے نشانہ بنائے جانے کی اطلاع ملی تھی۔ مارشل آئس لینڈ کے پرچم والے اس تجارتی جہاز ’ایم وی جینکو پیکارڈی‘ نے جب مدد مانگی تو بحریہ نے فوری رد عمل پیش کرتے ہوئے آئی این ایس وشاکھاپٹنم کا استعمال کیا جو کہ میزائل کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
Published: undefined
بحریہ نے اس واقعہ کے تعلق سے تفصیلی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ خلیج عدن میں سمندری لٹیروں پر نظر رکھنے کی ڈیوٹی پر تعینات آئی این ایس وشاکھاپٹنم مشن موڈ میں کام کرتا ہے۔ خلیج عدن میں حملے کے خطرہ سے متعلق کال پر فوری جواب دیتے ہوئے بحریہ نے تقریباً ایک گھنٹے بعد بحران میں پھنسے تجارتی جہاز کو تلاش کر لیا۔ رات تقریباً 12.30 بجے تجارتی جہاز ایم وی جینکو پیکارڈی کو مدد مہیا کی گئی۔
Published: undefined
بحریہ کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق جہاز پر 9 ہندوستانی سمیت ’شپ کرو‘ ٹیم کے مجموعی طور پر 22 لوگ سوار تھے۔ جہاز پر اس ڈرون حملے کا ہندوستانی بحریہ نے بھرپور جواب دیا اور جہاز کو لٹیروں یا حملہ آوروں سے بچا لیا گیا۔ مشکل میں پھنسے تجارتی جہاز کی مدد کرنے پہنچے آئی این ایس وشاکھاپٹنم پر تعینات ہندوستانی بحریہ کے افسران نے تلاشی کے بعد جہاز کو محفوظ قرار دیا۔ بحریہ نے کہا کہ ایسے آپریشنز پر کام کرنے کے لیے ای او ڈی (ایکسپلوزیو آرڈنینس ڈسپوزل) نامی خاص ٹیم کی تشکیل کی گئی ہے۔ ای او ڈی ٹیم کو دھماکہ خیز مادوں سے نمٹنے اور دھماکہ والے گولہ بارود کو تباہ کرنے کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔
Published: undefined
بہرحال، حملہ کو ناکام کرنے کے بعد 18 جنوری کی صبح ای او ڈی ماہرین نے تجارتی جہاز ایم وی جینکو پیکارڈی کے متاثرہ حصہ کا جائزہ لیا۔ بحریہ کے مطابق ای او ڈی ماہرین نے ہر طرح کی جانچ کے بعد جہاز کو آگے کے سفر کے لیے محفوظ قرار دیا۔ اس کے بعد جہاز اگلے بندرگاہ کی طرف روانہ ہو گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined