طلاق ثلاثہ بل کو لے کر ہو رہی سیاست میں این ڈی اے میں شگاف نظر آ رہا ہے کیونکہ تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) نے بی جے پی کے موقف سے ہٹ کر اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی حمایت کی ہے۔راجیہ سبھا میں کل کے ہنگامہ کے بعد طلاق ثلاثہ بل پر بحث نہیں ہو سکی اور آج این ڈی اے حکومت پھر طلاق ثلاثہ بل کو راجیہ سبھا میں منظور کرانے کی کوشش کرے گی۔ کل راجیہ سبھا میں پورا حزب اختلاف متحد ہو کر ایک ہی مطالبہ کرتا رہا کہ بل کو پہلے سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجا جائے۔ لیکن بی جے پی کی کوشش یہ رہی کہ کسی بھی صورت میں بل کو منظور کرا لیا جائے۔
وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کل اس بل کو منظور کرانے کے لئے عدالت کی اس رائے کا ذکر کیا جس میں عدالت نے کہا ہے کہ حکومت چھہ ماہ کے اندر اس تعلق سے ایک قانون سازی کرے جس کا کپل سبل نے یہ کہہ کر جواب دیا کہ وہ عدالتی بینچ کی اکثریت کی رائے نہیں تھی۔ دوسری جانب حزب اختلاف کا یہ کہنا تھا کہ ایک ماہ میں سلیکٹ کمیٹی کی رائے لے لی جائے اور سلیکٹ کمیٹی کے تیار شدہ مسودہ کو بجٹ اجلاس کے پہلے حصہ میں منطور کرا لیا جائے تاکہ چھہ ماہ کی مدت میں ہی قانون سازی کا عمل پورا ہو جائے۔ اس میں خاص بات یہ ہے کہ طلاق ثلاثہ پر این ڈی اے میں بھی اختلافات ہیں اور کل راجیہ سبھا میں تیلگو دیشم پارٹی(ٹی ڈی پی) نے بھی بل کو سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کا مطالبہ کیا۔
بل کا جو مسودہ ہے اور جس انداز میں پارلیمنٹ میں بل کو لایا گیا ہے اور پاس کرانے کی کوشش کی جارہی ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بل مسلم خواتین کی بہتری کے لئے نہیں تیار کیا گیا بلکہ بی جے پی نے اپنی سیاسی ضرورت کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔ بی جے پی کی پوری کوشش یہ ہے کہ اس بل کے بہانے کانگریس کو مسلمانوں کے حمایتی کے طور پر پیش کیا جائے اس لئے اس کی کوشش ہے کہ اگر بل سلیکٹ کمیٹی کے پاس جائے تو اس پیغام کے ساتھ جائے کہ کانگریس نہیں چاہتی کہ یہ بل منظور ہو۔ ادھر کانگریس کی کوشش یہ ہے کہ بل منظور بھی نہ ہو اور یہ پیغام بھی نہ جائے کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے۔ بی جے پی کیونکہ یہ بل لائی ہی سیاست کرنے کے لئے اس لئے تمام سیاسی پارٹیاں اس بل کو لے کر اپنے سیاسی مفادات کو دیکھ رہی ہیں۔ بی جے پی ہر حال میں اس بل کو منظور کرانا چاہتی ہے اور اس کو آج بھی اس میں کامیابی نہیں ملی تو وہ اس کے لئے کل بھی کوشش کر سکتی۔ بی جے پی کے لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر بل پاس ہو گیا تو وہ اس کو ایک تاریخی قدم قرار دے کر اس کا سیاسی فائدہ اٹھائے گی اور اگر نہیں ہو پایا تو وہ اس کا ٹھیکرا کانگریس کے سر پھوڑے گی کہ اس نے اس بل کو پاس نہ ہونے دیا اور اڑچنیں پیدا کیں۔
Published: 04 Jan 2018, 7:06 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 Jan 2018, 7:06 AM IST
تصویر سوشل میڈیا