کرناٹک انتخابات میں وزیر اعلیٰ سدارمیّا کی منگل کی صبح خوشگوار ہوتی نظر آئی جب جنتا دل سیکولر (جے ڈی ایس) سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوگوڑا نے انتخابی کمیشن سے سوال کیا کہ کرناٹک کے کچھ کانگریس لیڈر ان پر پڑنے والا محکمہ انکم ٹیکس کا چھاپہ کیا سیاست سے متاثر ہے۔
Published: undefined
اس درمیان کنڑ نیوز چینل ٹی وی9 کی خبروں کے مطابق دیوگوڑا نے واضح طور پر کہا کہ ان کی پارٹی جے ڈی ایس ورونا اور کرشنا راجہ کی سیٹیں ہار رہی ہے۔ میسورو میں ایک پریس کانفرنس میں دیوگوڑا نے کہا کہ ان کی پارٹی میسورو کی 11 میں سے 9 سیٹیں جیتے گی لیکن ورونا اور کرشنا راجہ سیٹ پر نہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ورونا سیٹ سے سدارمیّا دو بار ممبر اسمبلی رہے ہیں اور اس بار ان کے بیٹے یتیندر کانگریس کے امیدوار ہیں۔
Published: undefined
دیوگوڑا کے ذریعہ خاص طور سے ان دو سیٹوں کا ذکر کرنا اہم مانا جا رہا ہے۔ پرانے میسورو کو کانگریس اور کچھ حد تک جے ڈی ایس کا قلعہ مانا جاتا ہے۔ یہاں بی جے پی کی اتنی پکڑ نہیں ہے۔ سیاسی تجزیہ نگار بھی بی جے پی کو یہاں تیسرے نمبر پر ہی تصور کرتے ہیں۔ ایسے میں دیوگوڑا کے اس بیان کے یہی معنی نکالے جا رہے ہیں کہ وہ اپنے حامیوں اور پارٹی کارکنان کو اپنا ووٹ کانگریس کو دینے کا اشارہ کر رہے ہیں۔
دیوگوڑا کا یہ بیان اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ ایک دن پہلے ہی کانگریس صدر راہل گاندھی نے کہا تھا کہ جے ڈی ایس کو دھیان رکھنا ہوگا کہ جے ڈی ایس میں ’ایس‘ کا مطلب سیکولر ہے یا فیملی۔ انھوں نے کہا تھا کہ دیوگوڑا کو واضح کرنا ہوگا کہ وہ کس نظریہ کے ساتھ ہیں۔
کرناٹک میں یہ بحث زور پکڑتی جا رہی ہے کہ کسی بھی پارٹی کو واضح اکثریت نہ ملنے کی حالت میں جے ڈی ایس بی جے پی کے ساتھ جا سکتا ہے۔ دوسری طرف پیر کے روز ایچ ڈی کماراسوامی نے اپنی پارٹی جے ڈی ایس کا انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی پارٹی اس کی حمایت کرے گی جو ان کے منشور میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرے گی۔
یہ بات بھی گرم ہے کہ حال ہی میں کرناٹک دورہ پر آئیں مایاوتی نے دیوگوڑا کو سمجھایا کہ وہ بی جے پی سے دوری بنا کر چلیں۔ کرناٹک میں بی ایس پی کا جے ڈی ایس کے ساتھ اتحاد ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ مایاوتی اس بات سے ناراض ہیں کہ جے ڈی ایس ان کوششوں کو دھچکا پہنچا سکتی ہے جو ایک سیکولر اپوزیشن بنانے کےتیاری چل رہی ہے۔ لیکن دیوگوڑا کے اس بیان کے بعد اشارہ مل رہا ہے کہ جے ڈی ایس نے بی جے پی سے دوری اور کانگریس سے نزدیکی بنانے کی کوشش شروع کر دی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز