ہریانہ کی بی جے پی حکومت کے خلاف دلت طبقہ گزشتہ چار مہینوں سے جیند میں دھرنے پر بیٹھا ہوا تھا اور آخر اس کے صبر کا باندھ ٹوٹ گیا۔ جب دلت طبقہ نے دیکھا کہ حکومت ان کے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے تو دھرنے پر بیٹھے 120 لوگوں نے ہندو مذہب کو خیر باد کہتے ہوئے بودھ مذہب اختیار کر لیا۔ وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے مایوس کن رویہ سے غمزدہ ان دلتوں نے دہلی کے لداخ بودھ بھون میں جا کر تبدیلیٔ مذہب کا عمل پورا کیا۔ دلت سماج کے لیڈر دنیش کھاپڑ جو خود بھی بودھ مذہب اختیار کرنے والوں میں شامل ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ تقریباً 113 دنوں سے جیند میں دھرنے پر بیٹھے تھے لیکن حکومت ان کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی تھی۔
Published: undefined
دراصل دلت طبقہ نے حکومت سے کچھ مطالبات کیے تھے اور اس کے لیے انھوں نے جیند میں باضابطہ دھرنا بھی دیا، لیکن حکومت نے ان کی ایک نہیں سنی۔ ان کے مطالبات میں جھانسی عصمت دری معاملے کی سی بی آئی جانچ کرانا، ایشور قتل عام معاملہ میں ان کے گھر والوں کو ملازمت دینا، جموں میں شہید ہوئے دلت کی فیملی کو ملازمت دینا اور ایس سی ایس ٹی ایکٹ میں آرڈیننس لانا وغیرہ شامل تھا۔ کئی بار دلت سماج کا نمائندہ وفد وزیر اعلیٰ سے بھی ملا لیکن ہر مرتبہ یقین دہانی کرانے کے باوجود کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ دنیش کھاپڑ کا کہنا ہے کہ دلت سماج صرف وہی مطالبات کر رہا ہے جس کا وعدہ خود ہریانہ حکومت نے کیا تھا، لیکن بعد میں وہ اپنا وعدہ بھول گئی ہے۔
دنیش کھاپڑ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جب حکومت نے مطالبات نہیں مانے تو دہلی کے لداخ بودھ بھون میں جا کر بودھ مذہب اختیار کرنا مجبوری ہو گیا۔ دراصل ہندو سماج کے ٹھیکیدار دلتوں کا استحصال کرنے لگے تھے۔ ایسے میں ہندو مذہب چھوڑنا ضروری ہو گیا تھا۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ بودھ مذہب دو انسان کے درمیان کسی طرح کی تفریق نہیں کرتا اور سبھی کو برابر تصور کرتا ہے اس لیے سبھی دلتوں نے بودھ مذہب میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز