خبریں

ایئرانڈیا برائے فروخت، حکومتی ارکان اور کانگریس کی تنقید

مودی حکومت نے قومی فضائی کمپنی ایئر انڈیا کی نجکاری کا اعلان کیا ہے لیکن اس فیصلے کے خلاف حکمراں جماعت کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔

ایئرانڈیا برائے فروخت، حکومتی ارکان اور کانگریس کی تنقید
ایئرانڈیا برائے فروخت، حکومتی ارکان اور کانگریس کی تنقید 

حکومت نے پیر کو ایئر انڈیا کی نجکاری کا اعلان کرتے ہوئے اس کی خریداری میں دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں سے سترہ مارچ تک درخواستیں طلب کی ہیں۔ ایئرانڈیا پر ساٹھ ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا قرض ہے۔ اس کے پاس اپنے ملازمین کو تنخواہ دینے اور ایندھن خریدنے کے بھی پیسے نہیں۔

Published: undefined

مودی حکومت نے سال 2018 میں بھی ایئر انڈیا کی 76 فیصد نجکاری کی کوشش کی تھی لیکن یہ کوشش اس وقت ناکام ہوگئی جب کسی بھی کمپنی یا فرد نے اسے خریدنے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔ ایک پریس کانفرنس میں سول ایوی ایشن کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے امید ظاہر کی اس مرتبہ حکومت اس کی نجکاری میں کامیاب ہوجائے گی۔

Published: undefined

ان کا کہنا تھا، ”اس مرتبہ فروخت کی شرائط زیادہ دلچسپ ہیں۔ پچھلی مرتبہ 76 فیصد شیئر فروخت کیے جانے تھے لیکن اس مرتبہ سو فیصد شیئر فروخت کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ خریداری کے لیے اہلیت اور کنشورشیم بنانے کی شرطیں بھی آسان کردی گئی ہیں۔"

Published: undefined

تاہم حکومت کے فیصلے کے خلا ف اپوزیشن جماعتوں کے علاوہ خود حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے اندر بھی مخالفت شروع ہوگئی ہے۔ بی جے پی کے سینئر رہنما اور رکن پارلیمان سبرامنیم سوامی نے ایئر انڈیا کی فروخت کو 'ملک دشمن‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔ ادھر اپوزیشن جماعت کانگریس نے بھی حکومت کے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی ہے۔

Published: undefined

کانگریس کے رکن پارلیمان اور سابق وفاقی وزیر کپل سبل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ”حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں اس لیے وہ یہ سب کررہی ہے۔ ترقی کی شرح پانچ فیصد سے بھی کم ہوگئی ہے۔ منریگا اسکیم کے تحت کام کرنے والے مزدوروں کے اربوں روپے واجب الادا ہیں۔ حکومت اب ملک کے تمام قیمتی اثاثوں کو فروخت کرے گی۔"

Published: undefined

1932 میں قائم ایئر انڈیا 'مہاراجہ‘ کے نام سے مشہور ہے۔ ماضی میں اس نے کافی ترقی کی لیکن آہستہ آہستہ اس کا زوال شروع ہوا اور خسارہ بڑھتا گیا اور نوبت یہ آگئی کہ گذشتہ برس حکومتی تیل کمپنیوں نے ایئر انڈیا کو ایندھن کی سپلائی روک دی کیونکہ ان کی بقایہ جات ادا نہیں کی گئی تھی۔

Published: undefined

سول ایوی ایشن کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے اعتراف کیا کہ ایئر انڈیا قرض کے جال میں پھنس گئی ہے، جس سے نکلنے کے لیے حکومت کے پاس وسائل نہیں، اس لیے اس کی نجکاری ضروری ہوگئی تھی۔ حکومت نے ایئر انڈیا کے فروخت کے لیے جو شرائط طے کی ہیں ان میں ممکنہ خریدار کو دیگر واجب الادا رقوم کے علاوہ قومی فضائیہ کمپنی کی طرف سے لیے گئے 3.26 ارب ڈالر کے قرضے بھی ادا کرنے ہوں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined