خبریں

کورونا انفیکشن سے صحت یاب افراد کے جسم میں تیار نہیں ہو پا رہی اینٹی باڈیز!

ایک تحقیق میں 23000 سے زیادہ ڈاکٹر اور نرسنگ اسٹاف کو شامل کیا گیا جن میں سے تقریباً 25 فیصد لوگ وائرس حملہ کے شکار ہوئے، اور ان 25 فیصد میں سے صرف 4 فیصد میں ہی اینٹی باڈیز پائی گئیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کورونا انفیکشن کا گراف لگاتار بڑھتا ہی جا رہا ہے اور اب تک پوری دنیا میں 85 لاکھ سے زیادہ لوگ اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ بے پناہ کوششوں کے باوجود ابھی تک نہ ہی کوئی ٹیکہ اس مرض سے نجات کے لیے مارکیٹ میں آ سکا ہے اور نہ ہی کوئی ایسی دوا ہے جو مریض کو ٹھیک کرنے کے لیے پوری طرح کارآمد ہو۔ اس درمیان ایک تحقیق نے کورونا وائرس کے ایک انتہائی فکر انگیز پہلو کو سامنے لایا ہے۔ ایک تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ کورونا کے مرض میں مبتلا اگر کوئی شخص صحت مند ہوتا ہے تو کوئی ضروری نہیں کہ ان کے جسم میں اینٹی باڈی تیار ہو ہی جائے۔

Published: 19 Jun 2020, 3:11 PM IST

دراصل کئی ماہرین کے ذریعہ یہ امید ظاہر کی جا رہی تھی کہ ایک بار اگر وائرس کا حملہ کسی شخص پر ہو جاتا ہے تو پھر لوگوں میں اینٹی باڈی بن جائے گی اور وہ وائرس سے آئندہ کے لیے محفوظ ہو جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی ممالک 'ہرڈ امیونٹی' تیار کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ گویا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ وائرس کے رابطے میں آئیں اور پھر ایک بار کی بیماری کے بعد محفوظ ہو جائیں۔ لیکن ووہان میں ہوئی ایک تحقیق نے ایسا ماننے والے لوگوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق کورونا کا وائرس اس طرح سے کام کرتا ہے کہ ہمارے جسم میں اس کے خلاف فطری قوت مدافعت شاید ہی بن سکے۔

Published: 19 Jun 2020, 3:11 PM IST

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق یہ تحقیق ان سبھی اسپتالوں کے ہیلتھ ورکرس پر ہوئی جو کورونا کے مریضوں کا علاج کر رہے تھے۔ تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ تقریباً 23000 سے زیادہ ڈاکٹر اور نرسنگ اسٹاف مریضوں کے رابطے میں آئے۔ ان میں سے تقریباً 25 فیصد لوگ وائرس حملہ کے شکار ہوئے، اور ان 25 فیصد میں سے صرف 4 فیصد میں ہی اینٹی باڈیز پائی گئیں۔ گویا کہ بیشتر کے جسم میں اینٹی باڈیز بنی ہی نہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس طرح کورونا کے حملہ کے بعد صحت مند ہو چکے انسان میں کوئی ضروری نہیں ہے کہ اینٹی باڈی تیار ہو ہی جائے، اور اگر اینٹی باڈی تیار ہوتی بھی ہے تو طویل مدت تک اس کا اثر رہے، یہ امکان کم ہی ہے۔

Published: 19 Jun 2020, 3:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 19 Jun 2020, 3:11 PM IST