کورونا وائرس کا خطرہ نہ ابھی ختم ہوا ہے، اور نہ ہی جلد ختم ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک کو کورونا کے کئی نئے ویریئنٹس آ چکے ہیں جس کی وجہ سے چوتھی لہر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یوروپ اور ایشیا کے کچھ ممالک میں اومیکرون بی اے 2 اور ایکس ای جیسے ویریئنٹس نے بھی تباہی مچائی ہوئی ہے۔ کورونا کے سب سے زیادہ تیز پھیلنے والے ایکس ای ویریئنٹ نے ہندوستان میں بھی دستک دے دی ہی، لیکن حالات ہنوز قابو میں ہیں۔
Published: undefined
اس درمیان سویڈن کی ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی خطرناک مزید بڑھ گئی ہے کیونکہ یہ اب پھیپھڑوں یا دیگر اعضاء کے علاوہ خون کی نسوں میں سرایت ہو رہا ہے۔ اس وجہ سے ’ڈیپ وین تھرومبوسس‘ جیسی خطرناک بیماری پیدا ہو رہی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس خطرناک بیماری کا کورونا انفیکشن کے تین مہینے بعد بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
بی ایم جے میں شائع رپورٹ میں سائنسدانوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ڈیپ وین تھرومبوسس، پلمونری ایمبولزم اور بلیڈنگ جیسے امراض کا خطرہ زیادہ ہے اور ان امراض کا جوکھم کورونا ہونے کے بعد بالترتیب تین، چھ اور دو مہینے بعد تک ہوتا ہے۔ تحقیق میں پایا گیا ہے کہ اس کا خطرہ کامریڈیٹی والے مریضوں، کووڈ-19 کے زیادہ سنگینی والے مریضوں اور دوسری و تیسری لہروں کے مقابلے میں پہلی لہر کے دوران وائرس کی زد میں آئے مریضوں کو زیادہ ہے۔ اس کا سب سے زیادہ جوکھم مردوں میں دیکھا گیا، جن کی عمر 50 سے 70 کے درمیان تھی۔
Published: undefined
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ کورونا کی زد میں آنے کے 1 سے 90 دنوں کے دوران اس کا جوکھم ہے۔ محققین کے مطابق اس کا اثر دوسری اور تیسری لہروں کے مقابلے میں سویڈن میں پہلی لہر کے دوران سب سے زیادہ تھا۔ قابل ذکر ہے کہ ڈین وین تھرومبوسس اس وقت ہوتا ہے جب آپ کے جسم کا ایک یا زیادہ گہری نسوں مین خون کا تھکّا جم جاتا ہے۔ یہ آپ کے پیروں میں زیادہ جم سکتا ہے۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ سست طرز زندگی کی وجہ سے اس کا خطرہ زیادہ ہے، مثلاً طویل مدت تک بیٹھے رہنا۔ یو کے ہیلتھ ایجنسی این ایچ ایس کے مطابق یو کے ہیلتھ ایجنسی این ایچ ایس کے مطابق ڈیپ وین تھرومبوسس کی بیشتر علامتیں آپ کے پیروں میں نظر آ سکتی ہیں۔ اگر آپ کو کورونا ہوا تھا اور اب آپ کو اپنے پیروں میں سوجن، پیر میں درد، جلد کا رنگ پھیکا پڑنا وغیرہ علامتیں محسوس ہو رہی ہیں تو آپ کو جانچ کرانی چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined