گجرات کے شہر احمد آباد میں گزشتہ 24 نومبر کو وزیر اعلیٰ وجے روپانی نے کتاب میلہ کا افتتاح کیا تھا جو اب تنازعہ کا شکار ہو گیا ہے۔ اس کتاب میلہ میں متنازعہ ہندو خطیب آسا رام باپو پر مبنی کتابوں کا اسٹال لگایا گیا ہے جس پر کئی لوگوں نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔ اس کتاب میلہ کا انعقاد احمد آباد میونسپل کارپوریشن کی طرف سے کیا گیا ہے اس لیے لوگوں کی انگلیاں بھی میونسپل کارپوریشن پر اٹھ رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق نابالغ کی عصمت دری کے معاملے میں عمر قید کی سزا پا چکے آسا رام کے نام سے اس کتاب میلہ میں ایک اسٹال لگایا گیا ہے جس کا نام رکھا گیا ہے ’سَنت شری آسا رام جی ستیہ ساہتیہ مندر‘۔ کتاب میلہ میں پہنچے کئی لوگوں نے اس اسٹال کو دیکھ کر ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ زناکار شخص کے نام سے بُک اسٹال لگائے جانے کی اجازت دینا مناسب نہیں ہے۔ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس بک اسٹال میں مذہب، روحانیت، انسانی اقدار اور خواتین کی خودمختاری سے متعلق کئی طرح کی کتابیں ہیں لیکن یہ سبھی آسارام کے نظریات پر مبنی ہیں جو کہ معصوم نابالغ کی عصمت دری کا قصوروار قرار دیا جا چکا ہے۔ اس لیے اس طرح کے بک اسٹال لگانے کی اجازت کتاب میلہ میں نہیں ہونی چاہیے تھی۔
Published: 28 Nov 2018, 9:09 AM IST
ادب کے شعبہ سے منسلک مشہور شخصیت سنجے بھاوے بھی اس کتاب میلہ میں جب پہنچے تو اس بک اسٹال کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔ میڈیا سے بات چیت کے دوران انھوں نے کہا کہ ’’جیسے ہی میں نے آسا رام کا اسٹال دیکھا، میں کتاب میلہ سے نکل گیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’احمد آباد میونسپل کارپوریشن کو پتہ ہونا چاہیے کہ آسا رام ایک نابالغ کی عصمت دری کا قصوروار ہے اور اسے تاحیات جیل کی سزا ملی ہے۔‘‘
ذرائع کے مطابق آسا رام کو احمد آباد میونسپل کارپوریشن نے پہلے بھی اسٹال دیا ہے لیکن اس وقت ان کی دلیل تھی کہ آسا رام کا معاملہ فی الحال عدالت میں زیر غور ہے اس لیے انھیں اسٹال لگانے کی اجازت دی گئی ہے۔ لیکن اب جب کہ وہ قصوروار ثابت ہو گئے ہیں تو میونسپل کارپوریشن کا اجازت نامہ سوال کھڑے کرتا ہے۔ اس تعلق سے جب میڈیا کے لوگوں نے میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی میونسپل کمشنر مکیش گڑھوی سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ ’’کتاب میلہ کے لیے اسٹال کی بکنگ آن لائن کی گئی ہے اور یہ بکنگ پبلشر کے نام سے کی گئی ہے۔ اس لیے ہمیں یہ معلوم نہیں چلا کہ بکنگ کون کر رہا ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ اسی سال اپریل مہینے میں آسا رام باپو کو نابالغ سے عصمت دری کے معاملے میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔ جودھپور کی عدالت نے آسا رام کو 1 لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ ہی عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ عصمت دری کے اس معاملے میں عدالت نے باقی دو قصورواروں کو بھی 20-20 سال کی سزا سنائی تھی۔ سال 2013 میں شاہجہاں پور کی رہنے والی 16 سال کی لڑکی نے آسارام پر اس کے جودھپور واقع آشرم میں عصمت دری کا الزام عائد کیا تھا۔ ابتدائی جانچ کے بعد پولس نے آسا رام باپو کو گرفتار کر لیا تھا۔ آسارام باپو گزشتہ 5 سال سے زیادہ وقت سے جیل میں بند ہے۔
Published: 28 Nov 2018, 9:09 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Nov 2018, 9:09 AM IST