اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان تصادم کا معاملہ لگاتار سرخیوں میں ہے۔ ایک طرف اپوزیشن پارٹی لیڈران لگاتار مرکزی حکومت پر دباؤ بنا رہے ہیں کہ حقیقی حالات سے ملک کو روشناس کرایا جائے، اور دوسری طرف برسراقتدار طبقہ کے لیڈران چین کی کسی بھی غلط حرکت کو برداشت نہ کرنے کا عزم ظاہر کر رہے ہیں۔ اس درمیان ہندوستان کے سابق خارجہ سکریٹری وجئے گوکھلے کا بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے چین کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا ہے کہ چین اس مغالطے میں بالکل بھی نہ رہے کہ ہندوستان ایل اے سی پر اسے منھ توڑ جواب نہیں دے گا۔
Published: undefined
سابق خارجہ سکریٹری نے کہا کہ 2020 کے گلوان واقعہ نے چین کے بارے میں قومی نظریہ کو پھر سے ایک خاکہ دینے کا کام کیا ہے۔ ہماری فوج ہر محاذ پر تیار ہے اور ہندوستان چین کی ہر غلط پالیسی کا سخت جواب دے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگست 2020 میں ریجانگ لا/ریچن لا میں سنو لیپرڈ کاؤنٹر آپریشن کیا گیا تھا۔ ہندوستان نے اس آپریشن کو سوچ سمجھ کر انجام دیا تھا اور چین نے اس کے بارے میں سوچا بھی نہیں تھا۔ ہندوستانی فوج نے سنو لیپرڈ آپریشن کے ذریعہ پینگونگ تسو جھیل سے چین کو پیچھے ہٹنے کے لیے مجبور کر دیا تھا۔ ایسے میں چین کی یہ سوچ کہ ایل اے سی پر چھوٹے موٹے واقعات کے بدلے میں ہندوستان جوابی حملہ نہیں کرے گا کیونکہ ہندوستان جوکھم نہیں لینا چاہتا، شاید اب یہ درست نہیں۔
Published: undefined
گوکھلے کا کہنا ہے کہ چین کا دو نظریہ ہے۔ پہلا یہ کہ ہندوستان کسی چھوٹے واقعہ کے بدلے میں بڑی سطح پر جوابی فوجی حملہ کرنے کا فیصلہ نہیں کرے گا، اور دوسرا یہ کہ ہندوستان اس کے ساتھ فوجی ٹکراؤ کرنے والے فریق کے خلاف دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر محاذ بندی نہیں کرے گا۔ ان دونوں نظریات کو ہندوستان کی اسٹریٹجک سوچ میں 2020 کے بعد آئی تبدیلیوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے دیکھا جانا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز