الور میں رکبر خان کی موب لنچنگ معاملے میں پولس نے 7 ستمبر کو بالآخر چارج شیٹ داخل کر دی۔ گائے کی اسمگلنگ کا الزام لگا کر بھیڑ نے رکبر خان کی بے رحمی سے پٹائی کی تھی جس کے بعد اس کی موت ہو گئی تھی۔ اس معاملے میں پولس نے پرمجیت، دھرمیندر اور نریش کو گرفتار کیا تھا اور جمعہ کے روز رام گڑھ کے سول کورٹ میں پولس کے ذریعہ داخل چارج شیٹ میں ان تینوں کو رکبر کی پٹائی اور قتل کا ملزم بنایا گیا ہے۔ ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 302، 341، 323، 34 کے تحت فرد جرم بھی داخل کر دیا گیا ہے۔
پولس نے جو چارج شیٹ داخل کی ہے اس میں کسی پولس اہلکار کا نام نہیں ہے۔ واضح رہے کہ راجستھان کے وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریا نے جائے وقوعہ کا دورہ کرتے وقت اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ رکبر کی موت پولس حراست میں ہوئی ہے۔ پولس کی جانب سے ادھوری چارج شیٹ داخل کئے جانے پر عدالت نے اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اسے قبول کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔ حالانکہ بعد میں پولس کی طرف سے انڈرٹیکنگ دینے کے بعد عالت نے چارج شیٹ منظور کر لی۔
رکبر کی موت کے معاملہ میں ڈیوٹی افسر اے ایس آئی موہن سنگھ کو معطل اور 3 پولس اہلکاروں کو لائن حاضر کیا گیا تھا۔ وہیں اس معاملہ پر پولس افسران کا کہنا ہے کہ رکبر کی موت پولس حراست میں ہوئی ہے یا نہیں اس کی علیحدہ سے عدالتی جانچ چل رہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس معاملہ میں گئو اسمگلنگ کا کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔
Published: 07 Sep 2018, 8:31 PM IST
ذرائع کے مطابق پولس عملہ سمیت دوسرے ملزمین کے خلاف جانچ کو زیر التوا رکھا گیا ہے جن میں پولس کو خبر دینے والا وشو ہندو پریشد کا کارکن نول کشور بھی شامل ہے۔ پولس عملہ کے خلاف چارج شیٹ داخل نہیں کرنے سے متعلق الور پولس نے صفائی دی ہے کہ ان کے خلاف مجسٹریٹ جانچ چل رہی ہے اور اس جانچ کے بعد ہی طے ہوگا کہ وہ قصوروار ہیں یا نہیں۔
الور پولس نے عدالت میں 25 صفحات پر مبنی چارج شیٹ داخل کی جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پرمجیت، دھرمیندر اور نریش نے لالاونڈی گاؤں کے پاس رکبر خان کا پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا۔ اس واردات کے وقت رکبر خان اپنے ساتھی کے ساتھ گائے لے کر جا رہا تھا جب بھیڑ نے اس کی جم کر پٹائی کر دی۔ رکبر کا ساتھی کسی طرح اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوا۔
Published: 07 Sep 2018, 8:31 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 07 Sep 2018, 8:31 PM IST
تصویر: پریس ریلیز