خبریں

بلوچستان: مدرسے میں دھماکا، افغان طالبان سربراہ کا بھائی ہلاک

بلوچستان کے علاقے کچلاک میں ایک دینی مدرسے میں آج ہونے والے بم دھماکے میں افغان طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ اخوندازہ کے بھائی حمد اللہ اخوندزادہ چار دیگر مبینہ شدت پسندوں سمیت ہلاک ہو گئے۔

بلوچستان: مدرسے میں دھماکا، افغان طالبان سربراہ کا بھائی ہلاک
بلوچستان: مدرسے میں دھماکا، افغان طالبان سربراہ کا بھائی ہلاک 

مقامی پولیس حکام نے بتایا ہے کہ دھماکا کچلاک کے نواحی علاقے کلی قاسم میں قائم ایک دینی مدرسے میں اس وقت ہوا جب وہاں جمعے کی نماز ادا کی جا رہی تھی ۔

Published: undefined

اس حملے میں بیس سے زائد افراد شدید زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کے لئے کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق زخمی ہونے والے افراد میں بھی متعدد کی حالت تشویش ناک ہے اس لیے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

Published: undefined

ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کے بقول، بم دھماکے میں 'ہائی ایکسپلوزیو‘ دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا ''اب تک ہونے والی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ دھماکہ خیز مواد پیش امام کے منبر کے نیچے نصب کیا گیا تھا۔‘‘ دھماکے سے کئی قریبی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ ڈی آئی جی کے مطابق بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ حملہ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ہے کیونکہ اس حساس علاقے میں دینی مدرسے کے اندر دھماکہ خیز مواد کی تنصیب اندرونی سہولت کاری کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتی۔

Published: undefined

دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد میں تین افراد کی شناخت رحیم گل، محمد خان اور حمد اللہ اخوندزادہ کے طور پر بتائی گئی ہے۔

Published: undefined

کوئٹہ کے ایک سینئر انٹیلی جنس اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ اس دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد میں مولوی حمد اللہ اخوندزادہ، افغان طالبان کے سربراہ مولوی ہیبت اللہ اخوندزادہ کے بھائی بھی موجود تھے۔

Published: undefined

ڈی ڈبلیوسے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ''بلوچستان میں افغان طالبان، افغان مہاجرین کے کور میں کئی علاقوں میں دیکھے گئے ہیں۔ آج اس حملے میں جو لوگ نشانہ بنے ہیں ان پر بھی یہی شبہہ ہے کہ وہ بھی طالبان شدت پسندوں کی تحریک کا حصہ تھے۔ ہمیں عینی شاہدین نے یہ بھی بتایا ہے کہ جس مدرسے میں یہ دھماکہ ہوا ہے وہاں افغان طالبان کی اکثر آمد و رفت ہوا کرتی تھی۔‘‘

Published: undefined

انٹیلی جنس اہلکار نے مزید بتایا کہ ''یہاں لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین مقیم ہیں اور ان افراد میں کئی لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں پرانی دشمنی کی وجہ سے بھی یہاں نشانہ بنایاجاتا رہا ہے۔ ماضی میں یہاں افغان طالبان کے کئی اہم اور سرکرہ دیگر رہنماء بھی ٹارگٹ کلنگ کے دوران ہلاک کیے جا چکے ہیں۔‘‘

Published: undefined

افغان طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخوندزادہ کے بارے میں بھی سنء 2016 میں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ طالبان تحریک کی سربراہی سے قبل وہ کچلاک میں مقیم تھے۔

Published: undefined

گزشتہ برس بھی کچلاک میں ملا کوچی نامی افغان طالبان کے ایک اور اہم کمانڈر کو مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

Published: undefined

دفاعی امور کے سینئر تجزیہ کار میجر (ر) عمر فاروق کے بقول، طالبان شدت پسندوں پر حملے اُن حملوں کا رد عمل ہو سکتے ہیں جو حال ہی میں افغانستان میں کئے گئے ہیں۔

Published: undefined

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’ہمیں اس صورت حال کا دو مختلف زاویوں سے جائزہ لینا ہوگا۔ طالبان پر حملے میں جو عناصر سامنے نظر آ رہے ہیں ان میں داعش کے ساتھ ساتھ ایسے عناصر بھی شامل ہیں جو سابقہ ادوار میں افغان حکومت کا حصہ رہے ہیں۔ ایسے عناصر یہ نہیں چاہتے کہ طالبان دوبارہ اافغانستان میں اقتدار کا حصہ بنیں۔‘‘

Published: undefined

میجر (ر) عمر فاروق کے مطابق ''آج کچلاک میں ہونے والے بم دھماکے سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ طالبان مخالف عناصر بھی بڑے پیمانے پر بلوچستان میں فعال ہیں۔ افغانستان میں جب بھی طالبان کے حملوں میں تیزی آتی ہے ان پر پاکستان میں حملے تیز ہو جاتے ہیں ۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ کچلاک میں آج ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔ اس حملے کا مقدمہ کوئٹہ سی ٹی ڈی تھانے میں درج کر لیا گیا ہے۔ کچلاک دھماکے میں آج ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں اسپتال منتقل کردی گئی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined