خبریں

برطانوی وزیر اعظم اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب۔

برطانوی پارلیمان کے ارکان نے قدامت پسند وزیر اعظم ٹریزا مے کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش  کی گئی لیکن وہ اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔

برطانوی وزیر اعظم کو درپیش قیادت کا چیلنج: کیوں اور کیسے؟
برطانوی وزیر اعظم کو درپیش قیادت کا چیلنج: کیوں اور کیسے؟ 

برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے اسی ہفتے پیر کا دن یورپ کے مختلف ممالک کے دوروں کے دوران اپنے بریگزٹ کے منصوبے کو بچانے کی کوششیں کرتے ہوئے گزارا۔ منگل کے روز لندن میں ان پر یہ انکشاف ہوا کہ ان کی اپنی ہی پارٹی کے ارکان پارلیمان نے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دی ہے لیکن بدھ کے دن وہ اعٹماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔

Published: 13 Dec 2018, 7:00 AM IST

اس کے علاوہ اسی ہفتے وزیر اعظم مے نے ملکی پارلیمان میں بریگزٹ ڈیل پر مجوزہ رائے شماری اس وجہ سے مؤخر کر دی تھی کہ انہیں شدید خدشہ تھا کہ ان کی حکومت نے یورپی یونین کی قیادت کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد جو ڈیل طے کی ہے، اس کی برطانوی پارلیمان سے منظوری کے لیے رائے شماری میں اس معاہدے کو مسترد کر دیا جائے گا۔

Published: 13 Dec 2018, 7:00 AM IST

ایسا ہوا کیسے؟

Published: 13 Dec 2018, 7:00 AM IST

برطانوی پارلیمان میں قدامت پسند یا ٹوری پارٹی کے 15 فیصد ارکان اگر ’کمیٹی 1922‘ کے سربراہ کو خط لکھ دیں، تو پارٹی لیڈر کی قیادت کو چیلنج کیا جا سکتا ہے اور اسے اپنے لیے اپنی ہی پارٹی کے منتخب ارکان کی اکثریت سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنا پڑ جاتا ہے۔

Published: 13 Dec 2018, 7:00 AM IST

اس وقت لندن کی پارلیمان میں ٹوری پارٹی کے ارکان کی تعداد 315 ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر 48 منتخب ارکان کمیٹی چیئرمین کو خط لکھتے ہیں، تو وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے پر مجبور کرنے کی کم از کم لازمی شرط پوری ہو جاتی ہے۔ اس کمیٹی کے چیئرمین گراہم بریڈی نے آج بدھ بارہ دسمبر کے روز یہ اعلان کر کے ہر کسی کو حیران کر دیا کہ ٹوری ارکان پارلیمان کی تعداد کی یہ کم از کم حد عبور ہو گئی ہے۔

Published: 13 Dec 2018, 7:00 AM IST

مے کو چیلنج کس نے کیا؟

Published: 13 Dec 2018, 7:00 AM IST

یورپی یونین کے بارے میں قنوطیت پسندانہ سوچ کے حامل اور بریگزٹ کے حامی رہنما جیکب ریس موگ وہ پہلی شخصیت تھے، جنہوں نے نومبر کے وسط میں ہی یہ مطالبہ کر دیا تھا کہ مے کو نئے سرے سے اپنی پارٹی کے پارلیمانی ارکان کی اکثریت سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنا چاہیے۔ اس بارے میں ریس موگ نے ایک باقاعدہ خط بھی لکھ دیا تھا۔

Published: 13 Dec 2018, 7:00 AM IST

اسی طرح سابق وزیر اوئن پیٹرسن نے بھی بدھ ہی کے روز کہہ دیا کہ جو معاہدہ مے حکومت نے یورپی یونین کے ساتھ کیا ہے، اس کے تناظر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ اگر حکومت نے 2016ء کے بریگزٹ ریفرنڈم میں عوام کے تاریخی جمہوری فیصلے پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل نہ کیا، تو یہ ایک المیہ ہو گا۔

Published: 13 Dec 2018, 7:00 AM IST

کیا مے کو کوئی حمایت حاصل ہے؟

Published: 13 Dec 2018, 7:00 AM IST

ٹریزا مے کے خلاف پارٹی لیڈر کے طور پر تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے فوری بعد کئی سرکردہ ارکان کابینہ نے ملکی وزیر اعظم کے لیے تائید و حمایت کا اعلان کر دیا۔ ان میں تعمیرات اور پینشن سے متعلقہ امور کے وزیر ایمبر رَڈ، وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ اور وزیر داخلہ ساجد جاوید نمایاں تھے۔

Published: 13 Dec 2018, 7:00 AM IST

رائے شماری میں ہو گا کیا؟

Published: 13 Dec 2018, 7:00 AM IST

تمام قدامت پسند ارکان پارلیمان اپنی موجودہ رہنما کے حق میں یا ان کے خلاف ووٹ دے سکتے ہیں۔ ٹریزا مے کو اپنی کامیابی کے لیے سادہ اکثریت درکار ہو گی۔ اس کا مطلب ہو گا ٹوری پارٹی کے موجودہ منتخب ارکان پارلیمان میں سے 158 کی حمایت۔

Published: 13 Dec 2018, 7:00 AM IST

مے جیت گئیں تو کیا ہو گا؟

Published: 13 Dec 2018, 7:00 AM IST

اگر ٹریزا مے کو اعتماد کا ووٹ حاصل ہو گیا، تو وہ آئندہ بھی وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہ سکیں گی اور اگلے ایک سال کے لیے ان کے خلاف دوبارہ کوئی تحریک عدم اعتماد پیش نہیں کی جا سکے گی۔ لیکن اگر مے کو کوئی بہت واضح اکثریت نہ ملی، تو وہ پارٹی لیڈر کے طور پر اپنے عہدے سے دستبرداری کا اعلان بھی کر سکتی ہیں۔

Published: 13 Dec 2018, 7:00 AM IST

اگر مے ہار گئیں تو؟

Published: 13 Dec 2018, 7:00 AM IST

اگر اس رائے شماری میں ٹریزا مے ناکام رہیں، تو انہیں مستعفی ہونا پڑے گا اور وہ پارٹی لیڈرشپ کے لیے الیکشن میں دوبارہ حصہ نہیں لے سکیں گی۔ اس ممکنہ عمل کے لیے چھ ہفتے تک کا عرصہ درکار ہو گا۔ اس عرصے کے دوران ٹریزا مے عبوری سربراہ حکومت رہیں گی۔ پھر جس کسی بھی سیاستدان کو ان کا جانشین منتخب کیا جائے گا، وہی نیا وزیر اعظم بھی ہو گا۔ اس تبدیلی کا مطلب یہ نہیں ہو گا کہ برطانیہ میں خود بخود نئے عام انتخابات کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

Published: 13 Dec 2018, 7:00 AM IST

رابرٹ مج / م م / ع ا

Published: 13 Dec 2018, 7:00 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 13 Dec 2018, 7:00 AM IST