کانگریس صدر راہل گاندھی اور یو پی اے چیئرپرسن سونیا گاندھی کے انکم ٹیکس کے نوٹس معاملہ میں دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو بی جے پی کے ذریعہ غلط طریقے سے پیش کرنے پر کانگریس نے جوابی حملہ کیا ہے۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ پٹرول، ڈیزل، گیس کی بڑھتی قیمتوں اور روپے کی گرتی قیمت کو لے کر پیر کو ہوئے کامیاب بھارت بند سے بی جے پی پوری طرح بوکھلا گئی ہے اور اب بی جے پی، مودی اور امت شاہ اس پورے معاملہ سے دھیان بھٹکانے کے لئے سازش رچ رہے ہیں۔ سرجے والا نے کہا کہ جب وہ ان معاملوں پر جواب نہیں دے پا رہے ہیں۔ جب انہوں نے یہ دیکھا کہ ملک متحد ہو کر ان سب سوالوں کا جواب وزیر اعظم اور حکومت سے مانگ رہا ہے تو کل دیر شام انہوں نے بی جے پی دفتر سے ایک بے وقوفی والی پریس کانفرنس کر ڈالی۔
سرجے والا نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بدلہ لینے کی آگ میں مودی اور ان کی حکومت اتنی اندھی ہو گئی ہے کہ کسی بھی طریقے سے راہل گاندھی سمیت کانگریس قیادت سے بدلہ لینا اب ان کا واحد مقصد رہ گیا ہے۔ انکم ٹیکس معاملہ کی جانکاری دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کہ مودی حکومت نے سال 2010-11 کے انکم ٹیکس ریٹرن معاملہ کو 8 سال بعد دوبارہ کھولنے کا نوٹس دیا ہے۔ جبکہ اس معاملہ کی انکم ٹیکس محکمہ کے ذریعہ پہلے ہی جانچ ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے ’’آپ 8 سال کیوں 80 سال کی ریٹرن کھول لیجئے لیکن یہ جاننا ضروری ہے کہ الزام کیا ہے اور اس نوٹس میں کیا لکھا ہے‘‘۔ سرجے والا نے بتایا کہ جو کچھ نوٹس میں لکھا ہے وہ اور چونکانے ولا ہے۔
سرجے والا نے بتایا کہ نیشنل ہیرالڈ اور نوجیون انڈین نیشنل کانگریس سے جڑے وہ اخبار ہیں جن کو ایسوسیٹیڈ جنرل لمٹیڈ نے قائم کیا تھا۔ اس کمپنی کو پنڈت جواہر لال نہرو نے قائم کیا تھا اور انگریزوں سے لوہا لینے کے لئے مہاتما گاندھی اور سردار پٹیل جیسی شخصیات اس میں مضامین لکھا کرتی تھیں۔ آج بھی نیشنل ہیرالڈ اور نوجیون مودی حکومت کے گھوٹالوں کا پردہ فاش کرنے کا کام کر رہا ہے۔ 80 اور 90 کی دہائی میں جب نیشنل ہیرالڈ اور نوجیون اپنے ملازمین کو تنخواہ کے ساتھ پروویڈنٹ فنڈ کا پیسہ نہیں دے پا رہا تھا تو دس سال کے اس دور میں انڈین نیشنل کانگریس نے ایسو سیٹیڈ جنرل کو 90 کروڑ روپے قرض دئے تھے۔ وہ قرض نیشنل ہیرالڈ اور نوجیون واپس کرنے کی حالت میں نہیں تھا اس لئے اس قرض کو چھوڑ دیا گیا۔
Published: 11 Sep 2018, 7:16 AM IST
سرجے والا نے کہا کہ مودی حکومت کا انکم ٹیکس محکمہ 8 سال بعد یہ کہہ رہا ہے کہ وہ 90 کروڑ کا قرض جو واپس نہیں دیا جا سکتا وہ کانگریس قیادت کی آمدنی مانا جائے گا۔ دنیا کے کسی بھی ملک کا یہ پہلا قانون ہو گا کہ اگر ایک کمپنی اپنا قرض نہ دے پائے تو وہ شئیر ہولڈر کی آمدنی مانی جائے گی۔ سرجے والا نے کہا ویسے تو ایسا ہوتا نہیں ہے لیکن اگر ایسا مان بھی لیا جائے تو 90 کروڑ روپے کا ٹیکس تیس فیصد سے زیادہ نہیں ہو سکتا، لیکن یہ ٹیکس357 کروڑ روپے بتایا جا رہا ہے۔ اس لئے کانگریس قیادت نے اس بے وقوفی سے بھرے نوٹس کو چیلنج کیا ہے۔ کانگریس کی دلیل ہے کہ 90 کروڑ روپے کی اگرآمدنی ہو تو بھی 357 کروڑ ٹیکس نہیں بنتا۔ عدالت نے سارے معاملہ کی جانچ کی اور کہا کہ اس معاملہ میں حقائق کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ چونکہ ان حقائق کو ’رٹ جیورسڈکشن‘ میں نہیں دیکھا جا سکتا اس لئے آپ یہ ساری باتیں انکم ٹیکس محکمہ کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر وہ نہیں سنیں گے تو آپ واپس آ سکتے ہیں۔ سرجے والا نے کہا کہ لیکن بی جے پی کو ایسا بے وقوفانہ خواب آیا کہ انہوں نے اس پر پریس کانفرنس کر ڈالی۔
سرجے والا نے بی جے پی سے کہا کہ جب آپ سال 2019 میں چناؤ ہارنے کی کگار پر کھڑے ہیں تو اب 8 سال پرانے انکم ٹیکس کے معاملہ کو کھولتے ہیں۔ نیشنل ہیرالڈ اور نوجیون آپ کے جھوٹ اور غلط بیانیوں کا پردہ فاش کر رہا ہے جس سے آپ پریشان ہیں۔
واضح رہے پیر کو دہلی ہائی کورٹ کی جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس اے کے چاولہ کی بینچ نے انکم ٹیکس نوٹس معاملہ میں راہل گاندھی، سونیا گاندھی اور آسکر فرنانڈیز کی اپیل پر انہیں انکم ٹیکس کے سامنے اپنے دستاویزات رکھنے کے لئے کہا ہے۔
Published: 11 Sep 2018, 7:16 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 11 Sep 2018, 7:16 AM IST
تصویر: پریس ریلیز