معروف بھارتی مصنفہ اور سرگرم سیاسی کارکن ارون دتی رائے نے گزشتہ جمعے کے روز ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک انٹرویو میں بھارت میں حکمران ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دور اقتدار میں بھارت میں آج کی صورت حال 'مسلمانوں کی نسل کشی‘ کی طرف جا رہی ہے۔
Published: undefined
ڈی ڈبلیو نیوز کے ساتھ اپنے اس انٹرویو میں انعام یافتہ بھارتی ناول نگار ارون دتی رائے نے یہ بھی کہا تھا کہ بھارت میں کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے سلسلے میں مودی حکومت کی طرف سے جو اقدامات کیے جا رہے ہیں، وہ امتیازی ہیں اور ان کی آڑ میں حکومت اقلیتی مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
Published: undefined
رائے کے اس واضح موقف پر بھارت میں حکمران جماعت بے جے پی اور اس کے حامی کارکنوں کی طرف سے شدید تنقید کی گئی تھی۔
Published: undefined
بی جے پی کے ارکان کی طرف سے ارون دتی رائے کے اس دعوے کو بھی رد کر دیا گیا تھا کہ بھارت میں کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے حکومتی کوششوں کے حوالے سے خاص طور پر مسلم مذہبی اقلیت کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔
Published: undefined
اس تناظر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے مرکزی ترجمان نلن کوہلی نے پیر کو ڈی ڈبلیو نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں ارون دتی رائے کی طرف سے عائد کردہ الزامات کی تردید کی اور کہا کہ نئی دہلی میں مودی حکومت 'ہر بھارتی شہری کے لیے حکومت‘ ہے۔
Published: undefined
کوہلی نے، جو بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان ہونے کے ساتھ ساتھ اس پارٹی کے وکیل بھی ہیں، اس ٹی وی انٹرویو میں ایسے دعووں کو بھی مسترد کر دیا کہ مودی حکومت کووڈ انیس نامی بیماری کے خلاف اپنی کوششوں کو بھارتی مسلمانوں کو مبینہ طور پر دبانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
Published: undefined
نلن کوہلی نے کہا کہ ایسا بالکل نہیں ہے کہ دنیا میں آبادی کے لحاظ سے اس دوسرے سب سے بڑے ملک میں مسلمانوں کے ساتھ کسی بھی قسم کا مبینہ امتیازی رویہ صورت حال کو 'نسل کشی کی طرف‘ لے جا رہا ہے۔
Published: undefined
کوہلی نے کہا، ''بھارتی آئین کا آرٹیکل انیس ہر شہری کو آزادی اظہار اور آزادی رائے کی ضمانت دیتا ہے۔ اس میں سبھی شہری شامل ہیں، ارون دتی رائے بھی اور بھارتیہ جنتا پاڑتی کے ارکان بھی۔‘‘
Published: undefined
وزیر اعظم مودی کی سیاسی جماعت کے ترجمان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ایسا تو نہیں ہے کہ یہ کورونا وائرس اپنا حملہ کرتے ہوئے یہ دیکھتا ہے کہ کون ہندو ہے، مسلمان، مسیحی، بدھ مت کا پیروکار یا پھر پارسی یا یہودی۔ اس لیے اگر لاک ڈاؤن کے تقاضوں کی خلاف ورزی کی جائے گی، قرنطینہ کے تقاضوں کی خلاف ورزی کی جائے گی، تو پھر بھارتی عوام اس وائرس سے محفوظ کیسے رہ سکیں گے۔‘‘
Published: undefined
نلن کوہلی نے ایک سوال کے جواب میں ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''بہت اہم بات یہ ہے کہ ایک سیاسی جماعت کے طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی اور ملکی حکومت کے طور پر مودی انتظامیہ کی کوئی ایک بھی پالیسی یا فیصلہ ایسا نہیں، جس میں عام بھارتی شہریوں کے مابین کسی بھی قسم کی کوئی تفریق کی گئی ہو، خاص طور پر نسل، مذہب، ذات، برادری یا رنگ کی بنیاد پر تو کبھی بھی نہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined