بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا اور مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے اپوزیشن پارٹیوں کے لیے نازیبا کلمات کا استعمال کیا ہے جس کے بعد سیاسی حلقوں میں خبر پھیل گئی ہے کہ بی جے پی لیڈران متحد ہو رہی اپوزیشن پارٹیوں سے گھبرا گئی ہے اور ان کے دلوں میں عام انتخابات میں خراب کارکردگی کا خوف بیٹھ گیا ہے۔ دراصل گزشتہ دنوں بی جے پی ترجمان سمبت پاترا نے حافظ سعید کا ایک ویڈیو ٹوئٹ کرتے ہوئے ہندوستان میں متحد ہو رہے اپوزیشن سے متعلق لکھ دیا تھا کہ ’’یہ صرف اب تک نہ بن سکا مہاگٹھ بندھن ہی نہیں ہے جو 2019 میں مودی کو وزیر اعظم بننے سے روکنا چاہتا ہے۔ ایسے کئی اور لوگ بھی ہیں جو ایسا چاہتے ہیں۔ یہاں حافظ سعید کھلے عام نریندر مودی کا خون بہانے کی بات کر رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
تازہ بیان گری راج سنگھ کا آیا ہے جنھوں نے این ڈی اے کے خلاف جمع ہو رہی پارٹیوں کو ماؤوادی، ذات پرست اور اسامہ وادی کی صف میں لا کھڑا کیا ہے۔ انھوں نے آج صبح کیے گئے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’’ماؤوادی، ذات پرست، سامنت وادی اور اوسامہ وادی سبھی این ڈی اے کے خلاف متحد ہو گئے ہیں۔ لیکن ترقی کی بہتی گنگا میں بڑھتے ہوئے این ڈی اے کی کشتی اپنی رفتار سے 2019 کا منزل ضرور حاصل کرے گی۔‘‘ گری راج سنگھ کا یہ بیان ان کا کوئی پہلا متنازعہ بیان نہیں ہے۔ انھوں نے تو لوک سبھا انتخابات کے دوران بھی نریندر مودی کی حمایت نہیں کرنے والوں کو پاکستان چلے جانے کا مشورہ دے دیا تھا۔
Published: undefined
بہر حال، گری راج سنگھ اور سمبت پاترا دونوں کے ہی ٹوئٹ کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سمبت پاترا نے تو تنازعہ بڑھنے کے بعد ایک اور ٹوئٹ کیا جس میں انھوں نے وضاحت کی کہ ’’بے شک یہ کوئی موازنہ نہیں۔ کالے دھن اور بدعنوانی کے خلاف مودی جی کا حملہ اپوزیشن کو ایک ساتھ لے آیا۔ اُدھر دہشت گردی پر ان کے (مودی کے) حملے اور سرجیکل اسٹرائک نے حافظ سعید کو مایوسی کی طرف ڈھکیل دیا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مودی حکومت صحیح سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ دیے گئے اس طرح کے بیانات کو دہلی کی سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کی سینئر لیڈر شیلا دیکشت نے قابل اعتراض قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’سیاست میں بھی وقار کی ایک حد ہوتی ہے جسے کسی کو بھی پار نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہماری لڑائی سیاسی ہے، کوئی ذاتی دشمنی نہیں۔ اپنے ہاتھوں سے مینڈیٹ کھسکتا دیکھ کر وہ مایوسی میں ایسے تبصرے کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined