آؤشوٹس کيمپ پولینڈ کے جنوبی شہر کراکو سے پچاس کلو میٹر مغرب میں واقع ہے۔ ہٹلر کے پولینڈ پر قبضے کے بعد 1940ء سے 1945ء تک وہاں لاکھوں لوگوں کو موت کی نیند سُلادیا گیا۔ ان لوگوں میں اکثریت یورپ بھر سے چن چن کر لائے گئے یہودی خاندانوں کی تھی۔
Published: undefined
ہٹلر کی نازی آمریت کے دوران جرمن فوج نے یہودیوں سمیت دیگر سیاسی مخالفین کے لیے مختلف مقامات پر سات اذیتی مراکز قائم کیے تھے، جن میں آؤشوٹس سب سے بڑا کيمپ تھا۔ ہولوکاسٹ کے متاثرین کی یاد میں تقریبات ایک ایسے وقت میں جاری ہیں جب یورپ اور امریکا میں یہودیوں کی مخالفت میں اضافہ ہوا ہے۔
Published: undefined
گزشتہ ہفتے جرمنی کے صدر شٹائن مائر نے اسرائیل میں ہولوکاسٹ میموریل یاد واشیم کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ا ن کا ملک نازی دور کی برائیوں سے آج بھی محفوظ نہیں اور جرمنی کو سامیت دشمنی کے خلاف کیے گئے اقدامات پر پرکھا جائے۔ پیر کو مرکزی تقریب کی میزبانی پولینڈ کے صدر کر رہے ہیں جبکہ اس موقع پر دیگر شخصیات کے علاوہ جرمنی کے صدر بھی شرکت کریں گے۔
Published: undefined
آؤشوٹس کیمپ میں لائے جانے والے اکثر بیمار، کمزور، عورتوں، بچوں اور بزرگوں کو سیدھا گیس چیمبرز میں ڈال کر جلا دیا جاتا اور ان کی راکھ بکھیر دی جاتی۔ ہٹلر کے ان جرائم پر تحقیق کرنے والوں کا مطابق ان افراد کی تعداد نو لاکھ کے لگ بھگ ہو سکتی ہے، جنہیں کیمپ میں آمد پر رجسٹر کرنے کی بجائے سیدھا گیس چیمبرز میں ڈال دیا جاتا تھا۔
Published: undefined
اس کيمپ میں لائے جانے والے نسبتاﹰ صحت مند افراد کو قیدی بنا کر ان سے سرکار کے تعمیراتی کاموں میں دن رات زبردستی مشقت لی جاتی۔ محققین کے مطابق ایسے افراد کو رجسٹر کیا جاتا تھا اور ان کی تعداد چار لاکھ کے قریب تھی۔
Published: undefined
سوویت یونین کی ریڈ آرمی نے 27 جنوری 1945ء کو آؤشوٹس کيمپ کو جرمن نازی فوج سے آزاد کرایا تھا۔اس موقعے پر سوویت فوج کو وہاں سے کوئی سات ہزار لاغر اور کمزور قیدی ملے تھے، جن میں پانچ سو بچے بھی شامل تھے۔
Published: undefined
1947ء میں پولینڈ کی حکومت نے آؤشوٹس کيمپ کو ایک میوزیم اور ہٹلر کے مظالم کی یادگار کا درجہ دیا۔ تب سے دنیا بھر سے لاکھوں لوگ اس جگہ کا دورہ کر چکے ہیں۔ جرمنی، اسرائیل اور دیگر یورپی ملکوں کے مطابق انسانی تاریخ کے ان مظالم کو یاد رکھنا اس لیے ضروری ہے تاکہ دنیا میں پھر کبھی ایسے واقعات پیش نہ آئیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined