گجرات میں گزشتہ ہفتہ سے شمالی ہندوستانیوں کا جو گجرات چھوڑ کر جانے کا سلسلہ شروع ہوا ہے اس کا سیدھا اثر ریاست کی صنعت پر پڑنا شروع ہو گیا ہے ۔ گجرات کے کئی اضلاع سے ہندی بولنے والے شمالی ہندوستان کے غریب مزدوروں کاریاست چھوڑنے کا سلسلہ جاری ہے اور ذرائع کے مطابق اب تک 50,000لوگ گجرات چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ ان مزدوروں کے اچانک ریاست کے چھوڑ کر چلے جانے سے دیوالی اور دشہرے کے تیوہار کے موقع پر چھوٹی اور مجھولی صنعت بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور کئی فیکٹریوں میں کام بند ہو گیا ہے ۔ وقت پر آرڈر کی تکمیل نہ کرنے کی وجہ سے صنعتوں کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے ۔
واضح رہے گجرات کی چھوٹی اور گھریلو صنعت شمالی ہندوستان کے مزدوروں پر ٹکی ہوئی ہے ۔ ایک اندازہ کے مطابق تقریبا 700,000 ہندی بولنے والے مزدور گجرات میں کام کرتے ہیں اور اس کے علاوہ2,00,000 اڈیشہ اور آندھرا پردیش سے ہیں۔
گجرات میں چھوٹی صنعت سے جڑے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ ہندی بولنے والے مزدوروں کو اس لئے کام پر رکھتے ہیں کیونکہ وہ کم پیسوں پر کام کرتے ہیں۔ واضح رہے گزشتہ ماہ ایک معصوم بچی کے ساتھ عصمت دری کے معاملہ میں ایک بہار کے مزدور کا نام آنے کے بعد شمالی ہند کے تمام مزدوروں کے خلاف کئی اضلاع میں حملے شروع ہو گئے جس کے بعد ی ان مزدوروں نے خوف کی وجہ سے بڑی تعداد میں گجرات چھوڑنا شروع کر دیا ۔
غور کرنے کی بات یہ ہے کہ عصمت دری کے معاملہ میں مزدور کی گرفتاری کے تین دن بعد ہندی بولنے والے لوگوں پر یہ حملے شروع ہوئے جس سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ کوئی فوری رد عمل نہیں تھا بلکہ سازش کے تحت یہ سب کچھ کیا گیا۔ جیسے ہی پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابت کی تاریخوں کا اعلان ہوا اس کے بعد ان حملوں میں مزید تیزی آئی ۔
عصمت دری کے واقعہ کے خلاف پہلا احتجاج کانگریس کے رکن اسمبلی الپیش ٹھاکر نے کیا لیکن یہ احتجاج پوری طرح پر امن تھا اور بی جے پی اس احتجاج کو وجہ بنا کر سارے معاملہ کو بھنانا چاہ رہی ہے ۔ الپیش نے اس معاملہ میں صفائی بھی دے دی ہے ۔ ادھر گجرات کے پولیس سربراہ شیو آنند جھا نے شمالی ہندوستان کے مزدوروں کے ریاست چھوڑ کر جانے کو چھٹ پوجا سے جوڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ مزدور چھٹ پوجا کی چھٹی پر جا رہے ہیں۔ لیکن ان کی اس دلیل میں کوئی دم اس لئے نہیں ہے کیونکہ چھٹ پوجا دیوالی کے بعد ہوتی ہے اور دیوالی7 نومبر کو ہے اور چھٹ پوجا 13 نومبر کو ہے ۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined