امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن متحدہ عرب امارات میں ہیں۔ بولٹن نہ صرف صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی ہیں بلکہ وہ طویل عرصے سے ایران کے خلاف سخت رویہ اپنانے کے شدید حامی ہیں۔ وہ ایک ایسے وقت پر متحدہ عرب امارات پہنچے ہیں جب خطے میں صورتحال شدید کشیدہ ہے۔
Published: undefined
ابوظہبی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جان بولٹن نے کہا کہ رواں ماہ متحدہ عرب امارات کے قریب کھلے سمندر میں چار آئل ٹینکرز پر حملے دراصل ’’بحری بارودی سُرنگوں کا کام تھا جو تقریباﹰ یقینی طور پر ایران کی تھیں‘‘۔
Published: undefined
بولٹن کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا خطے میں ایران اور اس کے حمایت یافتہ گروپوں کی طرف سے کارروائیوں کا جواب دینے کے لیے چوکس ہے۔ بولٹن نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ حالیہ دنوں کے دوران سعودی عرب کی تیل کی ترسیل کے حوالے سے اہم بندرگاہ ینبع پر حملے کی ناکام کوشش بھی کی گئی ہے۔
Published: undefined
قبل ازیں جان بولٹن نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں لکھا کہ وہ متحدہ عرب امارات پہنچ گئے ہیں جہاں وہ بدھ کے روز ملاقاتیں کریں گے جن کا مقصد ’’اہم علاقائی سلامتی کے معاملات پر بات چیت کرنا ہے۔‘‘
Published: undefined
امریکا نے چند ہفتے قبل خلیج فارس کے علاقے میں نہ صرف اپنا طیارہ بردار بحری بیڑا تعینات کر دیا تھا بلکہ جدید امریکی بمبار طیارے بی-52 بھی اس خطے میں بھیجے گئے تھے۔ ان اقدامات کی وجہ ایران کی طرف سے نا معلوم خطرات کو قرار دیا گیا تھا۔ ساتھ ہی عراق سے انتہائی ضروری اہلکاروں کے علاوہ دیگر سفارتی عملہ واپس بُلا لیا گیا تھا۔ امریکی اقدامات میں کئی سو مزید امریکی فوجیوں کو اس خطے میں تعینات کرنا بھی شامل ہے۔
Published: undefined
انہی امریکی اقدامات کے دوران متحدہ عرب امارات نے الزام عائد کیا تھا کہ اس کے چار تجارتی بحری جہازوں کو کھلے سمندر میں نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تھی۔ دوسری طرف یمن میں سرگرم ایران نواز حوثی باغیوں نے امریکی اتحادی سعودی عرب میں کئی ڈرون حملے بھی کیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined