خبریں

11 ممالک میں پولیو کے کیسز لگاتار بڑھ رہے، حکومت ہند نے سفر سے قبل ٹیکہ کاری کو لازم قرار دیا

مرکزی حکومت نے افغانستان، کیمرون، نائیجیریا، پاکستان، صومالیہ، شام کو  اینڈیمک ممالک کے درجہ میں رکھا ہے، جبکہ ملاوی، موزامبق، میڈاغاسکر، کانگو، ڈی آر کانگو کو پولیو وائرس پھیلاؤ کے زمرہ میں رکھا ہے

فائل تصویر سوشل میڈیا
فائل تصویر سوشل میڈیا 

کچھ ممالک میں پولیس کے معاملے لگاتار بڑھ رہے ہیں جس پر حکومت ہند گہری نظر رکھ رہی ہے۔ موجودہ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے پولیو ماثرہ 11 ممالک کے سفر سے قبل ٹیکہ کاری کو لازمی قرار دے دیا ہے۔ بغیر ٹیکہ کاری کے پولیو متاثرہ ممالک سے آنے والے مسافروں کو بھی ہندوستان میں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق مرکزی وزارت نے پرانے اصولوں میں ترمیم کرتے ہوئے مسافروں کے لیے اورل پولیو ویکسین (او پی وی) کے علاوہ اِنیکٹیویٹیڈ پولیو ویکسین (آئی پی وی) کو بھی منظوری دی ہے۔ یہ خوراک سفر سے کم از کم 4 ہفتہ قبل لینا لازمی ہے۔ دونوں میں سے کسی بھی ایک ٹیکہ کی خوراک کا سرٹیفکیٹ سفر کے لیے قابل قبول ہوگا۔

Published: undefined

بتایا جا رہا ہے کہ مرکزی حکومت نے افغانستان، کیمرون، نائیجیریا، پاکستان، صومالیہ اور شام کو اینڈیمک ممالک (جہاں مقامی سطح پر پولیو پھیلا ہے) کے زمرہ میں رکھا ہے۔ دوسری طرف ملاوی، موزامبق، میڈاغاسکر، کانگو اور ڈی آر کانگو کو پولیو وائرس پھیلاؤ کے زمرہ میں رکھا گیا ہے۔ حکومت نے گزشتہ یکم مئی سے ان ممالک سے مسافروں کی آمد و رفت پر نگرانی شروع کر دی ہے۔ سنٹرل ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شکھا وردھن نے جاری ایک خط میں کہا ہے کہ ہندوستانیوں یا پھر بیرون ممالک کے شہریوں کے لیے عمر اور ٹیکہ کاری کی حالت سے متعلق پروا کیے بغیر روانگی سے پہلے ایک خوراک لینا لازمی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ آئندہ وقت میں انفیکشن متاثرہ ممالک کی فہرست میں ترمیم بھی کی جا سکتی ہے۔

Published: undefined

اس درمیان وزارت نے پولیو متاثرہ ممالک سے لوٹنے والے ہندوستانیوں سے اپیل کی ہے کہ اگر انھوں نے سفر سے پہلے یا بعد میں ٹیکہ کاری نہیں کرائی ہے تو اسے ترجیح دیں۔ اس کے لیے مقامی ضلع اسپتال یا ہیلتھ افسر سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر شکھا وردھن نے بتایا کہ سبھی اضلاع میں تعینات ضلع ٹیکہ کاری افسر کو ذمہ داری سونپی ہے۔ حاملہ خواتین، بزرگ یا پھر بچے و نوجوان سبھی عمر والوں کو اس میں شامل کیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined