پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے امریکی دورہ کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ بیان دے کر ہنگامہ مچا دیاتھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے کشمیر کے مدے پر ثالثی کے لئے کہا تھا۔ ٹرمپ کے اس بیان کے بعد برصغیر کی سیاست میں ہنگامہ مچ گیا تھا اور خود ہندوستان میں حز ب اختلاف نے مطالبہ کیا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ٹرمپ کے اس بیان کا جواب دیں کیونکہ ٹرمپ نے جس بات کا حوالہ دیا ہے وہ ان دونوں کے بیچ ہوئی بات چیت کا حصہ ہے۔ ابھی وہ بات ٹھنڈی بھی نہیں ہوئی تھی کہ صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر کشمیر پر اپنی ثالثی کی پیش کش کو دہرا دیا ہے۔ اب انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان چاہے تو وہ کشمیر پر ثالثی کرنے کے لئے تیار ہیں۔
Published: undefined
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی پر انحصار کرتا ہے کہ وہ اس مسئلہ پر امریکہ کی مدد چاہتے ہیں یا نہیں۔ اس موقع پر انہوں نے مودی کی تعریف کرتے ہوئے عمران کی بھی تعریف کر دی اور کہا کہ مودی اور عمران خان شاندار لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ (دونوں ممالک) چاہتے ہیں کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے چل رہے اس مسئلہ پر کوئی مدد کرے تو وہ اس کے لئے تیار ہیں اور انہوں نے اس مسئلہ پر پاکستان اور ہندوستان کے وزرائے اعظم سے بات کی ہے۔
Published: undefined
صدر ٹرمپ نے یہ بیان دے کر ایک مرتبہ پھر اپنے پچھلے والے بیان کو زندہ کر نے کے ساتھ ساتھ کشمیر کا مدا بھی زندہ کر دیا ہے۔ ہندوستان پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ کشمیر پر وہ کسی تیسرے فریق کی مداخلت کے لئے تیار نہیں ہے اور کشمیر پر جب بھی بات ہوگی وہ دونوں ممالک کے بیچ ہی ہوگی۔ پارلیمنٹ میں ٹرمپ کے بیان کو لے کر جب ہنگامہ ہوا تھا تو وزیر خارجہ جے شنکرنے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپنے وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ وزیر اعظم نے کبھی بھی امریکی صدر سے ثالثی کے لئے نہیں کہا تھا اور یہ پاکستان اور ہندوستان کا باہمی معاملہ ہے۔
Published: undefined
اتنے کم وقفہ میں امریکی صدر نے دو مرتبہ کشمیر پر ثالثی کا بیان دے کر سیاست کو گرم کر دیا ہے اور مبصرین کو بھی یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ آخر ان کا ایسے بیان دینے کے پیچھے کیا مقصد ہے۔ مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کیا امریکہ میں مسائل کی کمی ہے جو امریکی صدر کشمیر میں ثالثی کی پیش کش دہرا رہے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ امریکہ پہلے ہی ایران اور شمالی کوریا میں منہ کی کھا چکا ہے اور صدر کے اپنے انتخابات پر امریکی عوام میں یہ رائے بٹی ہوئی ہے اور ایک بڑے طبقہ کا ماننا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں روس نے مداخلت کی تھی۔ ان حالات میں یہ ضروری ہو گیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اس مدے پر اپنی خاموشی توڑیں اور بیان دیں کہ نہ تو ہندوستان کو کسی ثالثی کی ضرورت ہے اور نہ ہی انہوں نے صدر ٹرمپ سے کبھی اس طرح کی کوئی گزارش کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined