مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں بی جے پی کو پارٹی کارکنان اور لیڈران کو بغاوت کا سامنا تو تھا ہی، اب راجستھان میں بھی بڑے پیمانے پر بغاوت شروع ہو گئی ہے۔ ایک طرف ریاستی وزیر سریندر گویل نے پارٹی کی پرائمری رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے تو دوسری طرف کم و بیش 250 پارٹی کارکنان کے بھی پارٹی چھوڑنے کی خبروں سے ہلچل مچ گئی ہے۔ حالانکہ ٹکٹ کٹنے والوں کو منانے کی ذمہ داری ریاستی وزیر مملکت برائے زراعت گجیندر سنگھ شیخاوت کو دی گئی ہے لیکن یہ مسئلہ حل ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔
دراصل راجستھان میں بی جے پی امیدواروں کی پہلی فہرست جاری ہونے کے بعد جے پور واقع پارٹی صدر دفتر میں ہنگامہ برپا ہے۔ جن لیڈروں کا ٹکٹ کٹا ہے ان کے حامی بی جے پی صدر دفتر میں صبح سے ہی نعرے بازی کر رہے ہیں۔ اجمیر کے کشن گڑھ سے رکن اسمبلی بھاگیرتھ چودھری کا بھی ٹکٹ کاٹا گیا ہے اور ان کے حامیوں کی بھی ایک بڑی تعداد نے جے پور صدر دفتر میں گھس کر ہنگامہ کیا۔ اس کے بعد ناراض بی جے پی کارکنان نے گجیندر سنگھ شیخاوت کا گھیراؤ کر نعرے بازی شروع کر دی۔ کسی طرح شیخاوت مظاہرین کو دفتر سے باہر لے کر آئے اور زمین پر بیٹھ کر بات کرنی چاہی، لیکن ہنگامہ بند نہیں ہوا۔ پارٹی کارکنان کا غصہ کم ہوتا نہ دیکھ کر بالآخر پولس بلانی پڑی۔
Published: 12 Nov 2018, 11:09 PM IST
ذرائع کے مطابق فی الحال جے پور واقع بی جے پی صدر دفتر کے چاروں طرف پولس تعینات ہے تاکہ کسی طرح کی اشتعال انگیزی نہ ہو۔ اس درمیان کشن گڑھ کے تقریباً 50 بی جے پی لیڈارن نے پارٹی کو اپنا استعفیٰ سونپ دیا ہے۔ اس کے علاوہ تقریباً ایک درجن مقامات پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اور ٹکٹ کٹنے کی مخالفت میں 250 سے زائد بی جے پی رہنماؤں نے اپنا استعفیٰ پارٹی کے حوالے کر دیا ہے۔
Published: 12 Nov 2018, 11:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Nov 2018, 11:09 PM IST
تصویر: پریس ریلیز