کیا آر ایس ایس اپنی شبیہ بدلنے کی کوشش کر رہی ہے؟ یا پھر اپنی توسیع کے لیے برعکس نظریہ رکھنے والے لوگوں سے ڈائیلاگ قائم کر رہی ہے؟ وجہ کوئی بھی ہو، لیکن جب لوک سبھا انتخابات محض ایک سال دور ہوں، آر ایس ایس کی طرف سے نئی نئی پیش قدمی کے سیاسی معنی نکالے جا رہے ہیں۔
ابھی یہ بحث ختم بھی نہیں ہوئی ہے کہ آر ایس ایس نے سابق صدر پرنب مکھرجی کو ’سنگھ شکشا وَرگ‘ پروگرام میں شریک ہونے کی دعوت دی ہے، اور ایک دیگر تقریب میں رگھو رام راجن کو مدعو کیے جانے اور پھر ممبئی میں افطار پارٹی کیے جانے کی خبریں منظر عام پر آئیں ہیں۔ پرنب مکھرجی کو مدعو کیے جانے کا معاملہ اس لیے زیر بحث ہے کیونکہ صدر جمہوریہ بننے سے قبل ان کا طویل سیاسی سفر کانگریس کے ساتھ گزرا ہے۔ ایسے میں ان کے آر ایس ایس کی تقریب میں شامل ہونے پر سبھی کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔ ’سنگھ شکشا وَرگ‘ پروگرام ایک سالانہ تربیتی کیمپ ہے جو تنظیم کے تیسرے سال کے سویم سیوکوں کے لیے منعقد کیا جاتا ہے۔ پرنب مکھرجی کو اسی تقریب میں تقریر کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔
افطار پارٹی سے متعلق خبر یہ آ رہی ہے کہ آر ایس ایس نے 4 جون کو ممبئی میں روز و افطار کا اہتمام کیا ہے۔ یہ انعقاد آر ایس ایس کی تنظیم ’مسلم راشٹریہ منچ‘ نے کیا ہے اور یہ پہلا موقع ہے جب ممبئی میں آر ایس ایس نے روزہ افطار کا اہتمام کیا ہے۔ اس افطار پارٹی میں تقریباً 30 مسلم اکثریتی ممالک کے تجارتی سفیروں کو بلایا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ممبئی میں کئی ممالک کے کمرشیل ایمبیسی یعنی تجارتی سفارتخانے موجود ہیں۔
یوں تو آر ایس ایس سے منسلک تنظیموں کے ذریعہ افطار پارٹی کا اہتمام کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن ملک کی معاشی راجدھانی میں یہ انعقاد پہلی مرتبہ ہو رہا ہے اس لیے لوگوں کے درمیان موضوعِ بحث ہے۔ اس افطار پارٹی میں مسلم اکثریتی ملکوں کے سفیروں کے علاوہ مسلم طبقہ کی مشہور و معروف ہستیوں کو مدعو کیا جائے گا۔ ’ممبئی مرر‘ میں شائع ایک خبر کے مطابق یہ انعقاد ’سہیادری گیسٹ ہاؤس‘ میں ہوگا۔ مسلم راشٹریہ منچ کے قومی کنوینر ویراگ پچپورے نے بتایا کہ افطار میں تقریباً 30 ممالک کے تجارتی سفیر، مسلم طبقہ کے 200 معروف لوگوں کے علاوہ دیگر طبقات کی بھی تقریباً 100 اہم ہستیاں شامل ہوں گی۔
Published: undefined
آر ایس ایس کی اس تقریب کو مغربی اور جنوبی ریاستوں میں آر ایس ایس کی پہنچ بنانے اور تنظیم کی توسیع کرنے کی کوشش کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی آر ایس ایس اپنی شبیہ بھی بدلنے کی کوشش کرتی ہوئی معلوم پڑ رہی ہے۔ افطار کے کنوینر پچپورے نے خود ہی بتایا کہ افطار کے ذریعہ آر ایس ایس ایسے سبھی لوگوں سے بات چیت اور ڈائیلاگ کرنا چاہتی ہے جو اس کے نظریات سے عام طور پر اتفاق نہیں رکھتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ افطار کے انعقاد کا مقصد اقلیتی سماج کے درمیان آر ایس ایس کے بارے میں پھیلائی گئی غلط فہمیوں کوختم کرنا ہے۔ انھوں نے کہا ’’آر ایس ایس کسی طبقہ کے خلاف نہیں ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ آر ایس ایس ملک کے سبھی طبقات کے درمیان امن، خیر سگالی اور بھائی چارہ کے جذبہ کو فروغ دینا چاہتی ہے۔‘
دوسری طرف یہ خبر بھی ہے کہ وی ایچ پی (وشو ہندو پریشد) اور دوسری ہندو نیشنلسٹ تنظیموں نے ’ورلڈ ہندو کانگریس‘ میں آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن کو مدعو کیا ہے۔ وی ایچ پی دراصل آر ایس ایس کی ہی متعلقہ تنظیم ہے۔ اس نے شکاگو میں ہونے والی تقریب میں رگھو رام راجن کو مدعو کر کے ایک نئی بحث شروع کر دی ہے۔ اس تقریب کا انعقاد ’وشو دھرم سنسد‘ میں سوامی وویکانند کے ذریعہ کی گئی تاریخی تقریر کے 125 سال مکمل ہونے کے موقع پر کیا جا رہا ہے۔
راجن کو مدعو کرنے کا فیصلہ اس لیے اہم ہے کیونکہ جب راجن آر بی آئی کے گورنر تھے تب راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے کچھ لیڈر ان کی پالیسیوں کی تنقید کرتے تھے۔ ستمبر 2016 میں مدت کار ختم ہونے کے بعد رگھو رام راجن شکاگو یونیورسٹی میں پڑھانے کے لئےلوٹ آئے تھے۔
’وشو ہندو کانگریس‘ 7 ستمبر سے 9 ستمبر کے درمیان ہوگا۔ اس تقریب میں آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت، تبت کے روحانی لیڈر دلائی لامہ، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، ہالی ووڈ اداکار رچرڈ گیرے اور امریکی خاتون ممبر پارلیمنٹ تلسی گبارڈ کے شامل ہونے کی خبریں ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز