مرکزی وزارت خارجہ نے راجیہ سبھا میں جانکاری دی ہے کہ دنیا بھر کی جیلوں میں مجموعی طور پر 8330 ہندوستانی قید ہیں۔ صرف متحدہ عرب امارات میں 1611 ہندوستانی جیل میں بند ہیں اور جہاں تک پاکستان کا معاملہ ہے، وہاں کی جیلوں میں 308 ہندوستانی قید و بند کی صعوبت برداشت کر رہے ہیں۔ بیشتر قیدی خلیجی ممالک، مثلاً متحدہ عرب امارات، قطر، کویت، سعودی عرب اور عمان کی جیلوں میں بند ہیں۔
Published: undefined
سی پی آئی رکن پارلیمنٹ بنوئے وسوم کے ذریعہ پوچھے گئے سوال کے جواب میں ریاستی وزیر مملکت وی مرلی دھرن نے بتایا کہ ’’وزارت کے پاس دستیاب معلومات کے مطابق اس وقت غیر ملکی جیلوں میں زیر سماعت قیدیوں سمیت ہندوستانی قیدیوں کی مجموعی تعداد 8330 ہے۔ تاہم، بہت سے ممالک میں پرائیویسی کے مضبوط قوانین کی وجہ سے، مقامی حکام ایسے قیدیوں کے بارے میں معلومات کا اشتراک نہیں کرتے ہیں جو کہ ایسا نہیں چاہتے۔‘‘
Published: undefined
وی مرلی دھرن کا کہنا ہے کہ ’’غیر ملکی جیلوں میں ہندوستانی شہریوں کی رہائی اور وطن واپسی کے معاملے پر بیرون ملک ہندوستانی مشنز و افسران متعلقہ مقامی حکام کے ساتھ باقاعدگی سے پیروی کرتے ہیں۔ بیرون ملک مشن/پوسٹ بھی جلد از جلد تحقیقات اور عدالتی کارروائی کو مکمل کرنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رجوع کرتے رہتے ہیں۔‘‘ وزارت کی طرف سے پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق متحدہ عرب امارات کی جیلوں میں سب سے زیادہ 1,611 ہندوستانی ہیں۔ اس کے بعد سعودی عرب (1,461)، قطر (696) ، کویت (446) اور بحرین (277) اور عمان (139) کا نمبر آتا ہے۔ ان خلیجی ممالک کی جیلوں میں مجموعی طور پر 4630 ہندوستانی قید ہیں۔ ایشیائی ممالک کی بات کریں تو نیپال کی جیلوں میں سب سے زیادہ 1222 ہندوستانی قید ہیں۔ اس کے بعد ملیشیا (341)، پاکستان (308)، چین (178)، بنگلہ دیش (60) اور سری لنکا (20) کا نمبر آتا ہے۔
Published: undefined
بنوئے وسوم کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مرلی دھرن نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان نے 31 ممالک کے ساتھ سزا یافتہ افراد کی منتقلی کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت بیرون ممالک میں بند ہندوستانی قیدیوں کو ان کی باقی سزا پوری کرنے کے لیے ہندوستان منتقل کیا جا سکتا ہے، اور اسی طرح سے ہندوستانی جیلوں میں بند ان ممالک کے قیدیوں کو سزا پوری کرنے کے لیے وہاں بھیجا جا سکتا ہے۔ جن 31 ممالک کے ساتھ ہندوستان نے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں وہ ہیں آسٹریلیا، بحرین، بنگلہ دیش، بوسنیا اینڈ ہرزیگوینا، برازیل، بلغاریہ، کمبوڈیا، مصر، ایسٹونیا، فرانس، ہانگ کانگ، ایران، اسرائیل، اٹلی، قزاقستان، کوریا، کویت، مالدیپ، ماریشس، منگولیا، قطر، روس، سعودی عربیہ، صومالیہ، اسپین، سری لنکا، تھائی لینڈ، ترکی، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور ویتنام۔ ہندوستان کی طرف سے 2018 کے بعد ایسے کسی نئے معاہدے پر دستخط نہیں کیا گیا ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو کئی خلیجی ممالک کے ساتھ ہندوستان کے معاہدے ہیں، اور بیشتر ہندوستانی ان خلیجی ممالک کی جیلوں میں ہی بند ہیں۔
Published: undefined
راجیہ سبھا میں یہ بھی جانکاری دی گئی کہ ہندوستان نے سزا یافتہ افراد کی منتقلی سے متعلق دو کثیر جہتی کنونشنوں پر بھی دستخط کیے ہیں۔ یعنی ’انٹر-امریکن کنونشن آن سرونگ کریمینل سنٹینسز ابروڈ‘ اور ’کونسل آف یوروپ کنونشن آن ٹرانسفر آف سنٹینسڈ پرسنز‘، جس کی بنیاد پر رکن ممالک کے سزا یافتہ افراد اور دیگر ممالک جو ان کنونشنوں میں شامل ہو چکے ہیں، اپنے آبائی ممالک میں منتقلی کی درخواست کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز